اسلام آباد(خبر نگار)عدالت عظمیٰ نے دیا مر بھاشا اور مہمند ڈیم کی تعمیر سے متعلق عدالتی فیصلے پر عمل درآمد کے مقدمے کی سماعت کرتے ہوئے سٹیٹ بینک سے ڈیم فنڈ میں بیرونی ملک سے آنے والی رقوم کی تفصیلات طلب کرلی ہیں ۔ پانچ رکنی لارجر بنچ نے کیس کی سماعت کی تو چیف جسٹس گلزار احمد نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ ڈیمز کی مقررہ وقت پر تعمیر بہت بڑا کارنامہ ہوگا، ڈیم میں کسی کے ساتھ کوئی ناانصافی نہیں ہوگی ،عوام ڈیمز کی تعمیر سے منسلک تمام افراد کے مشکور ہیں، ڈیمز فنڈ کا پیسہ سپریم کورٹ کے پاس موجود ہے ،جب بھی ضرورت ہو واپڈا فراہمی کا کہہ سکتا ہے ۔عدالت کے استفسار پر واپڈا کے وکیل نے کہا مہمند ڈیم کا پہلا یونٹ 2024 میں آپریشنل ہو جائے گا۔ چیئر مین واپڈا نے کہاکہ مہمند ڈیم کے تینوں یونٹ جولائی 2025 میں مکمل ہو جائیں گے ،،دیا مر بھاشا ڈیم جولائی 2028 میں مکمل ہوجائے گا۔ وفاق کی جانب سے فی الحال فنڈز کا کوئی مسئلہ نہیں ۔ عدالت کی طرف سے ڈیم فنڈ کی رقم سٹاک ایکسچینج میں انوسٹ کرنے کی تجویز پر سٹیٹ بینک حکام نے کہاکہ ڈیم فنڈ زسٹاک ایکسچینج میں انوسٹ کیا جائے تو زیادہ منافع کے ساتھ خطرہ بھی ہوگا، ڈیم فنڈ میں رقم جمع کرانے کے حوالے سے ایمبیسیز کو خط لکھ دیئے گئے ہیں۔ چیف جسٹس نے کہاکہ خط لکھنے سے کیا ہوگا، کسی سے فون پر بات کریں ۔ مزید سماعت چھ مہینے کے لئے ملتوی کردی گئی ۔علاوہ ازیں عدالت عظمی ٰ نے مارگلہ ہلز میں غیر قانونی تعمیرات اور آلودگی سے متعلق کیس کی سماعت کرتے ہوئے گرین ذون میں تبدیلی کے بارے تمام دستاویزات طلب کرلی ہیں اور آبزرویشن دی ہے کہ مارگلہ کی پہاڑیوں پر کرشنگ کی اجازت نہیں دی جاسکتی۔ دوران سماعت چیف جسٹس نے گرین ذون میں تبدیلی کے وزیر اعظم کے فیصلے پر سوال اٹھایا اور آبزرویشن دی کہ وزیر اعظم نے کس اختیار کے تحت گرین ذون میں تبدیلی کی ۔چیف جسٹس نے کہا سی ڈی اے رپورٹ کے مطابق بفرزون گرین ایریا کو وزیراعظم نے کم کیا، سال 2008 میں وزیراعظم نے گرین ایریا تبدیل کرنے کا حکم کیسے دیا؟ وزیراعظم کو گرین ایریا تبدیل کرنے کا اختیار کہاں سے ملا؟، وزیراعظم کے گرین زون تبدیل کرنے کے اختیار کا جائزہ لینگے ۔چیف جسٹس نے کہابفرزون گرین ایریا میں دو یونیورسٹیاں بھی بنی ہوئی ہیں، ماڈل جیل اسلام آباد گرین زون میں کیوں بنائی جا رہی ہے ، ضرورت پڑی تو گرین زون کی تعمیرات مسمار کرنے کا حکم دینگے ۔اسلام آباد جیسا ماڈل شہر کچی آبادی سے بھی بدتر ہو ْچکا، اسلام آباد کا پھیلاؤ کیوں نہیں روکا جا رہا؟ کیا اسلام آباد کو پشاور اور لاہور سے ملوانا ہے ؟ عدالت نے مارگلہ ہلز پر قائم ریسٹورنٹس کو آئندہ ہفتے تک جواب جمع کرانے کی ہدایت کردی کیس کی مزید سماعت ایک ماہ کیلئے ملتوی کردی گئی۔علاوہ ازیں سپریم کورٹ نے پاکستانی نژاد امریکی کی طرف سے پاکستان میں آئی ٹی یونیورسٹی کے قیام کیلئے لانے والے سرمائے کو واپس لے جانے کی درخواست پر مشاورت کیلئے ایک ماہ کی مہلت دید ی ہے ۔ جسٹس عمر عطا بندیال نے درخواست گزار کے وکیل علی ظفر کو مخاطب کرتے ہوئے ریمارکس دیئے آپ اسلام آباد کے علاوہ کسی نزدیکی شہر میں یونیورسٹی بنا لیں، مری، ٹیکسلا، فتح جنگ اور کلر کہار کے علاقے آئی ٹی یونیورسٹی کے لیے بہت موزوں ہیں،یہ رقم ملک سے باہر گئی تو ملک کا نقصان ہوگا۔