کل14 اگست کو پاکستان اپنایوم آزادی مناگیا۔اسلامیان جموںوکشمیرکی طرف سے دل کی گہرائیوں کے ساتھ اہل پاکستان کویوم آزادی کے عظیم موقع پرمبارکباد لیکن آج کے موقع پر پاکستان کے ارباب حل وعقد کواس امرکاادراک کرناچاہئے کہ پاکستان کشمیر کے بغیر ادھورا ہے اور جب تک کشمیریوں کوبھارت سے آزادی نہیں مل جاتی اورکشمیرریاست پاکستان کاجز لاینفک نہیں بن جاتاتب تک پاکستان کاجغرافیہ نا مکمل ہے ۔پاکستان حضرت قائداعظم ؒ نے کشمیر کو پاکستان کی شہ رگ قرار دیکر پاکستان کے ارباب اختیار پریہ ذمہ داری عائدکردی تھی کہ کشمیرکے حوالے سے وہ پیش قدمی کریں نہ کہ پس قدمی ۔میڈیکل کی دنیا میں شہ رگ کی سلامتی اور اس کا کام بہت اہمیت رکھتا ہے۔ شہ رگ کو جسم کا ایک اہم حصہ سمجھا جاتا ہے۔ جس جسم میں شہ رگ سلامت نہیں اگر سلامت ہے تو ٹھیک سے کام نہیں کرتی تو وہ جسم بے کار اور مردہ کہلاتا ہے بالکل اسی طرح پاکستان بھی ایک جسم کی مانند ہے اور کشمیر اس کی شہ رگ ہے۔ کشمیر کے بغیر پاکستان کچھ بھی نہیں۔ تاریخ گواہ ہے کہ کسی بھی ملک کی خوشحالی میں پانی اہم کردار رکھتا ہے۔ پاکستان کو جتنے بھی دریا سیراب کرتے ہیں وہ تمام کے تمام کشمیری سرزمین سے ہوکر پاکستان میں داخل ہوتے ہیں۔ دوئم یہ کہ دینی، جغرافیائی ،تہذیبی و ثقافتی غرضیکہ ہر لحاظ سے کشمیر پاکستان کا حصہ ہے۔ لیکن بھارت 1947ء میںجارحیت کامرتکب ہوا،اور پاکستان کے اس فطری حصے پرگذشتہ 73برسوں سے قابض ہے ۔ اسلامیان کشمیرنے بھارت کے اس جبری قبضے کوکبھی تسلیم نہیں کیااوربھارت سے آزادی کے لئے مختلف ادوار میں تحریکیں چلائیں۔انکی اس جدوجہد کا حتمی مقصد کلمہ الحق کی سربلندی اوردوقومی نظریئے کے مطابق الحاق پاکستان ہے۔ یہی وجہ ہے کہ وہ کل کی طرح آج بھی پاکستان کاجھنڈالیکرقابض بھارتی فوج کے سامنے سینہ سپرہوکرنعرہ آزادی بلند کرتے ہیں۔ارض کشمیرپربھارت کی 10لاکھ فوج کی موجودگی کے باوجوداور فوجی طاقت کے بل بوتے پرکشمیریوں کے دلوں سے پاکستان کی محبت محوکرنے کے جتن کے باوجود سات دہائیوں میں بھی کشمیریوں کے دل پاکستان کیساتھ دھڑکتے ہیں اور بھارت کافوجی جبر اور ریاستی دہشتگردی انکے حوصلے پست نہیں کر سکا اور جب تک ایک بھی کشمیری زندہ ہے کشمیر کی آزادی کی جدوجہد کی مشعل بجھ نہیں سکتی ۔ ملت اسلامیہ کشمیرکے نوجوان نظریہ پاکستان کی محبت میں کٹ مررہے ہیں اورہندوبنیاانہیں اس نظریے کی پاداش میں شہیدکررہا ہے ۔لیکن آگ اورخون کے دریادرپیش ہونے کے باوجودکیاآپ اندازہ کرسکتے ہیں کہ مقبوضہ کشمیرکے عوام پاکستانیوں سے زیادہ پاکستانی ثابت ہورہے ہیں۔وہ تلواروں کے سائے میں نہ صرف پاکستان کاسبزہلالی پرچم بلندکررہے ہیںبلکہ یہی پرچم ان کاکفن بھی بن رہاہے۔ایک سال سے زائدعرصہ بیت چکاہے کہ مقبوضہ جموں وکشمیر زنجیروں میں جکڑا ہوا ہے اور دہرے لاک ڈائون سے گزر رہا ہے۔کشمیرکی اس بدترین صورتحال کودیکھ کراہل پاکستان فکرمندی کااظہارکرتے ہیں وہ اسلامیان کشمیرکے حوصلوں کوجلابخشتی ہے اورانکے عزائم مضبوط بناتاہے لیکن جہاں تک پاکستان کے ارباب بست وکشاد کی صورتحال ہے توکشمیرکے حوالے سے وہ اس طرح کی بے کلی نہیںدکھاتے کشمیراورکشمیری مسلمانوں کی عظیم قربانیاں جس کی متقاضی ہیں ۔ اگرارباب پاکستان نے آزمائش کی اس گھڑی میں اسلامیان کشمیرکا ساتھ چھوڑدیا انہیں رام راج کے رحم وکرم پرچھوڑ دیا جیسے نظرآرہاہے تو تاریخ ہمیں کبھی معاف نہ کرے گی۔ عوامی سطح کی بات کریں تواس میں کوئی دورائے نہیں کہ ہرکشمیری مسلمان پاکستانی ہے اور ہر پاکستانی کشمیری ہے لیکن پاکستان کے ارباب اختیار کاایمان پتانہیں ڈگمگا کیوں رہا ہے اسی لئے ان کی کشمیرپالیسی پھسپھسی سی نظرآرتی رہی ہے۔مگریہ تذبذب والی کیفیت کشمیرمیں نظریہ پاکستان کونقصان پہنچارہی ہے ۔ارباب پاکستان کو ایمان کی حدتک یہ عقدہ باندھ لیناچاہئے کہ پاکستان اور کشمیر کا رشتہ جسم اور روح جیسا ہے۔ ایک کے بغیر دوسرا نامکمل ہے۔ سفاک اور قابض بھارت کو یہ جان لینا چاہیے کہ ظلم و جبر سے آزادی کی تحریکوں کو کبھی نہیں دبایا جاسکتا۔بھارت تمام تر چیرہ دستیوں اور ظلم وستم کے باوجود وہ کشمیر کے مسئلہ کو دبا نہیں سکے گا۔73سال سے زائد عرصہ ہو گیا ہے مگر یہ مسئلہ پوری شدت کے ساتھ موجود ہے ۔بھارت کشمیرکوپوری طرح ہڑپ کرنے کے درپے ہے حالانکہ کشمیریوں کے حق خودارادیت کو پوری دنیا تسلیم کرتی ہے۔ اقوام متحدہ کی قراردادیں بھی اس پر موجود ہیں اور خود بھارت بھی اس کو تسلیم کر چکا ہے۔جب اس حوالے سے اقوام متحدہ کی سیکورٹی کونسل نے قرارداد منظور کی تو بھارت نے بھی اسے تسلیم کیا تھا۔گویا کشمیری عوام کو یہ فیصلہ کرنا ہے کہ ان کی تقدیر کس کے ساتھ وابستہ ہے، بھارت یا پاکستان کے ساتھ۔بھارت اس حق کو تسلیم کرنے کے بعد اس سے منحرف ہوا، لیکن اس انحراف کی کوئی قانونی یا اخلاقی جواز موجود نہیں ہے۔آج بھی مسئلہ کشمیر اقوام متحدہ کے ایجنڈے پر ہے اور دنیا میں کوئی ملک ایسا نہیں ہے جو کشمیر کو ایک طے شدہ مسئلہ سمجھتا ہو۔ہر ملک اسے بھارت اور پاکستان کے درمیان ایک تنازع کی صورت میں دیکھتا ہے، اسے ایک حل طلب مسئلہ قرار دیتا ہے اور کشمیر کے لوگوں کا مستقبل طے کرنے کیلئے ان کے حق کا اقرار کرتا ہے۔ کشمیرکے مسئلے کو اگر اسے حل نہ کیا گیا اوربھارت نے اپنی بین الاقوامی کمٹمنٹ کا اقرار نہ کیاا، ان پر عمل نہ کیا تو آج نہیں توکل یہ خطہ عدم استحکام کااس طرح شکارہوگاکہ بھارت کف افوس ملنے پرمجبورہوگا۔ نریندر مودی ہٹلر کا پیرو کار ہے اور آر ایس ایس کا نظریہ مکمل طور پر بے نقاب ہو چکا ہے ۔عالمی طاقتیں بھارت کے جنگی جنون کا نوٹس لیں کیونکہ اگر دو ایٹمی طاقتیں آمنے سامنے ہیں جس سے دنیا کا امن دائو پر لگاہواہے۔عالمی میڈیا کشمیریوں پربھارتی مظالم کواجاگر کرے اوراس حوالے عالمی ضمیر کوجھنجھوڑے ۔مودی اینڈکمپنی جو انتہاپسندانہ پالیسیاں اپنائے ہوئے ہیں دراصل وہ بھارت کے مستقبل سے کھیل رہے اور اسے خانہ جنگی میں مبتلا کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔اب بھی وقت ہے کہ بھارت ہوش کے ناخن لے اور عالمی طاقتیں اس صورتحال کا ادراک کریں اور کشمیریوں کو ان کا حق لوٹائیں، ان کو اپنے مستقبل کا فیصلہ کرنے کا موقع دیں تاکہ وہ طے کر سکیں کہ انہیں کس انداز میں زندگی گزارنی ہے ،کس طرح وہ بھارتی رام راج سے آزادہوںاور انہیںکس طریقے سے اپنی اجتماعی حیات کی تشکیل کرنا ہے۔