نیو یارک (این این آئی)یورپی یونین نے شام میں ترک حملوں کے بعد انقرہ پر پابندی لگانے کی دھمکی دے دی ترکی کے صدر رجب طیب اردگان نے خبردار کیا تھا کہ اگر انقرہ سے تعاون نہیں کیا گیا تو وہ 36 لاکھ پناہ گزینوں کو یورپ میں داخل ہونے کیلئے دروازہ کھول دیں گے ۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق برسلز میں یورپی یونین کی حکومتوں نے پہلے بھی ترک صدر کے اس بیان کی مخالفت کی تھی جس میں انہوں نے پناہ گزینوں کو یورپ میں داخل کرنے کا کہا تھا۔ یوپین کونسل کے صدر ڈونلڈ ڈسک نے اپنے ٹوئٹ میں کہا ہے کہ پناہ گزینوں کو بطور ہتھیار اور بلیک میل کیے جانے کے عمل کو قبول نہیں کیا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ ترک صدر کی دھمکی کا کوئی جواز نہیں بنتا۔اٹلی کے وزیراعظم جوزپیے کونٹے نے ترک صدر پر بلیک میل کرنے کا الزام لگایا اور کہا کہ عسکری آپریشن فوری طور پر ختم کردینا چاہیے ۔ فرانس نے بھی ترکی پر اقتصادی پابندیاں کی تجویز پیش کی ہے ۔اس ضمن میں سویڈن کی پارلیمنٹ نے اسلحہ کی فراہمی پر پابندی لگانے کا مطالبہ کیا ہے ۔دوسری جاانب انقرہ پر مزید دباؤ ڈالنے کے لیے 14 تاریخ کو یورپی یونین کے وزرائے خارجہ کا اجلاس منعقد ہورہا ہے ۔ علاوہ ازیں یونان اور قبرص نے جنوبی قبرص میں گیس کے لیے ڈرلنگ کے تنازع پر انقرہ پر اقتصادی پابندی کا مطالبہ کیا۔حکام نے بتایا کہ یورپی یونین ترکی میں شام کے پناہ گزینوں پر 6 ارب 63 کروڑ ڈالر کی امداد فراہم کررہا ہے ۔