واشنگٹن ( ندیم منظور سلہری سے ) صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے دورہ بھارت سے صرف دو دن پہلے ممتاز امریکی سماجی کارکن پراسس سرور کو بھارتی قونصلیٹ ہیوسٹن کے اندر یرغمال بناکرتشدد کا نشانہ بنایا گیا۔بتایا گیا ہے کہ پراسس ہیوسٹن کے قونصل خانہ میں بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کیخلاف جاری سمن جمع کرانے پہنچے تھے ۔ پراسس سرور کو کے مطابق انڈین قونصلیٹ کے کچھ لوگوں نے انہیں بند کر کے گھیر لیا اور دھمکی دی کہ وہ اس وقت تک باہر نہیں جا سکتے جب تک وہ جمع کرائے گئے عدالتی کاغذات واپس نہیں لیتے ۔طویل عرصہ سے ہوسٹن میں رہائش پذیر پراسس سرور جو" اٹ شل بی ڈن سول پراسس کے چیف ایگزیکٹو بھی ہیں نے کہا کہ صورتحال اس وقت کشیدہ ہوئی جب ایک سفارتکار نے سامنے والے دروازے کی رکاوٹوں سے میرے جانے کا راستہ بند کر دیا اور جب بھی میں آگے بڑھنے کی کوشش کرتا تو وہ مجھے پیچھے دھکا دیتا اور مطالبہ کرتا کہ میں کاغذات واپس لوں۔مجسٹریٹ جج فرانسس ایچ سٹیسی نے حکم دیا تھا کہ کشمیر خالصتان ریفرنڈم فرنٹ کیس میں عدالتی حکم جمعرات 20 فروری تک قونصلیٹ کو وصول کرایا جائے ۔ عدالتی حکم کو قونصلیٹ تک پہنچانے کیلئے کے کے آر ایف نے وائٹ کی خدمات حاصل کی تھیں انکا کہنا تھا کہ وہ فٹ بالر رہا ہے ، قونصلیٹ کے ملازم کو دھکا دیکر باہرآگیا، پولیس کو بلایا جو فورا ً پہنچ گئی اور بھارتی سفارتی افسروں کو طلب کیا۔کشمیر خالصتان ریفرنڈم فرنٹ کی کوآرڈینیٹر اور فرینڈز آف کشمیر کی چیئرپرسن غزالہ حبیب کا کہنا ہے کہ وکٹم پروٹیکشن ایکٹ کے تحت امریکہ میں مقیم غیر ملکی ایسے غیر ملکی افسروں یا حکومتی عہدیداروں کیخلاف کیس کر سکتے ہیں جن پر تشدد یا ماورائے عدالت قتل کا شک ہو۔سکھ فار جسٹس کے قانونی مشیر گر پتونت سنگھ کا کہنا ہے کہ ملزم کو اکیس دن کے اندرجواب جمع کرانا ہوتا ہے ،اگلی سماعت6 مئی کو ہوگی۔