بھارت گزشتہ 73سال سے کشمیری عو ام کا بنیادی اور جمہوری حق خودارادیت کو اپنی ہٹ دھرمی، توسیع پسندانہ عزائم اور ریاستی دہشت گردی کے ذریعے دباتا چلا آرہا ہے۔اس پون صدی کے دوران دلی والے کشمیرکو اپنا اٹوٹ انگ تو سمجھتے رہے ہیں لیکن کشمیریوں کو وہ دہشت گرد ہی سمجھتے ہیں۔یہ اس لئے کہ اہل کشمیر بھارتی قبضے کوجابرانہ اور اس کے تسلط کوجارحانہ مانتے ہیں۔ریاست کشمیرکابھارت سے کوئی تعلق نہیں کشمیری عوام بارباراورہر بار اپنے اس موقف کودہراتے ہیں اوردنیا تک یہ پیغام پہنچاتے رہتے ہیں۔اس پس منظرمیں اہل کشمیرکا یہ دوٹوک موقف ہے کہ بھارت کا ارض کشمیر پر اپنا یوم جمہوریہ منانے کا کوئی حق نہیں بنتا ہے۔ جموں وکشمیر کے عوام ارض کشمیر پر بھارت کے یوم جمہوریہ26 جنوری کی تقریبات کے انعقاد کے مخالف ہیں اور اس کو جمہوریت کے ساتھ ایک کھلا مذاق تصور کرتے ہیں۔کشمیریوں کے اس اعلان حق سے بھارتی جمہوریت کا دعوی بری طرح سے ایکسپوز ہو رہا ہے۔ خیال رہے کہ گزشتہ تین عشروں یعنی 30 برسوں سے بھارتی یوم جمہوریہ کے موقع پرکشمیر میں 26 جنوری کو فقیدالمثال ہڑتال ہوتی ہے اورکشمیری بھارت کے یوم جمہوریہ کو یوم سیاہ کے طورمناتے ہیں۔اگرچہ سرکاری سطح پر بھارتی جھنڈا لہرانے کی تقریبات کشمیرکے ہر ضلع منعقد ہوتی ہیں، لیکن ان میں عوامی شمولیت کے بجائے فوجی مشق ہوتی ہے ۔ بھارتی قابض فوج ،پولیس ، سی آر پی ایف اور دیگر بھارتی ایجنسیوں کی طرف سے 26 جنوری کی تقریب کو جبری طورپر بلا خلل منعقد کرنے کے لیے سری نگر شہر کو داخل ہونے والے تمام راستوں پر کڑے ناکے لگائے گئے ہیں جہاں گاڑیوں اورمسافروں کے علاوہ راہ گیروں کی باریک بینی سے تلاشی لی جارہی ہے۔ سری نگر کو دیگر اضلاع سے ملانے والے مقامات پر پولیس اور فورسز کے اضافی دستوں کو ایک ہفتہ قبل ہی الرٹ رکھا گیا ہے جو یہاں سے گزر رہے گاڑیوں اور لوگوں پر باریک بینی سے نظر بنائے رکھے ہوئے ہیں۔ شہر کے حساس مقامات پر کڑی نگاہ رکھنے کے لیے پولیس ودیگر سیکورٹی ایجنسیوں نے تمام سی سی ٹی وی کیمروں کو متحرک کردیا ہے جس کے نتیجے میں عام لوگوں پر کڑی نگاہ رکھی جارہی ہے۔ شہر سری نگر میں گزشتہ دنوں بھارتی فوج پر ہوئے پے در پے حملوں کے بعد بھارتی ایجنسیوں نے تمام حساس مقامات پر فورسز اہلکاروں کو الرٹ رہنے کی ہدایت کی ہے جب کہ اس دوران شہر میں قائم موبائل بنکروں پر بھی حساس سی سی ٹی کیمروں کو نصب کیا گیا ہے جہاں سے لوگوں کی نقل و حرکت پر کڑی نگاہ رکھی جارہی ہے۔ اس بار بھی حسب سابق 26 جنوری کی تقریب کے سلسلے میں یہاں ایک ہفتہ قبل ہی فوج کے پھیلائو کے کڑے انتظامات عمل میں لائے گئے ہیں جس دوران یہاں کسی پرندے کو پرمارنے کی اجازت نہیں دی جارہی ہے۔ گاڑیوں کی نقل و حمل کو محدود بناتے ہوئے بھارتی فوجی اہلکاروں نے ایک ہفتہ قبل ہی گاڑیوں کی باریک بینی سے تلاشی کا سلسلہ شروع کررکھا ہے جبکہ اس دوران راہ گیروں اور مسافروں سے پوچھ تاچھ کا سلسلہ جاری ہے۔سری نگرمیں جگہ جگہ خار دار تاروں کے علاوہ موبائل بنکروں کی تعیناتی کو یقینی بنایا گیا ہے۔ادھر سری نگر شہر کے مرکزی علاقوں بٹہ مالو، لعل چوک،امیراکدل ،مائسیمہ، ہری سنگھ ہائی اسٹریٹ، گھنٹہ گھر، نماشی چوک، وزیر باغ، راجباغ، ڈلگیٹ ، شہید گنج ، زیرو برج سمیت درجنوں علاقوں میں شام ہوتے ہی سڑکوں پر سناٹا چھاجاتا ہے جس دوران بھارتی فوج، پولیس کے دستے سڑکوں پر رکاوٹیں کھڑی کرکے راہ گیروں کی جامہ تلاشی لینے میں لگ جاتے ہیں۔اس طرح26 جنوری بھارت کے یوم جمہوریہ کے پیش نظر بھارتی فوج نے جہاں کشمیریوں کا قافیہ حیات مزید تنگ کردیا وہیں بھارت کے دارالحکومت دلی میںہراساں کرنے کا نیاسلسلہ شروع کردیا ہے۔ دہلی پولیس کی طرف سے دہلی کے ہوٹل اور ریسٹورنٹ مالکان کو کسی بھی کشمیری شخص کو ہوٹل میں جگہ فراہم نہ کرنے کی ہدایت دی گئی ہے جس کے نتیجے میں وادی کے مختلف علاقوں سے تعلق رکھنے مختلف کاروباری شخصیات، مریضوں ،تیمارداروں ،طلباء اور باقی کام کے سلسلے میں دلی گئے مرد اور خواتین کی ایک بڑی تعداد نے جگہ نہ ملنے کے بعد سخت ٹھنڈ میںرات دہلی کی جامع مسجد کے گیٹ پر مسافروں کی طرح گزار رہے ہیں ۔ کشمیر ایک حل طلب اورمتنازع خطہ ہے جس کے مستقبل کا فیصلہ ہونا باقی ہے۔کشمیریوں نے کبھی بھارتی تسلط کوقبول نہیں کیا۔اگرچہ بھارت کشمیریوں کو دجل دینے کے لئے ایک جھوٹے ایکٹ 370 کا سہارا لی کرکشمیریوں سے کہتا رہا ہے کہ تم بھارت کے دیگرشہریوں سے ’’یونیک ‘‘منفردہو اسی لئے ہم نے اپنی ریاستوں سے ہٹ کرتمہاری ریاست کوایک منفردسٹیٹس دے رکھا ہے ۔اس ایکٹ کے تحت بادی النظرمیں جموں وکشمیر کی منفرد آئینی حیثیت واضح کی گئی تھی۔ مگرجھوٹ اورفریب کب تک چلتاہے بالآخررسوا ہوجاتاہے ۔یہی وجہ ہے کہ وقت گذرنے کے ساتھ ساتھ یہ منفرد سٹیٹس بھی کھلافراڈٖ ثابت ہوا ۔ اب نہ صرف دفعہ370 کاخاتمہ کردیاگیا ہے بلکہ اب ریاست کشمیرکوبھارتی فیڈریشن میں ضم کرنے کے لئے شدومدسے کام ہورہاہے۔ ریاست کشمیرکے ہندوستان میں مکمل ادغام کیلئے ان تمام قوانین کی منسوخی ہو رہی ہے،جنہیں کشمیریوں کوجل دینے اورخاموش کرانے کے لئے بنایاگیا تھا اور اس کے لئے بھارتی ایگزیکٹیو سے لی کر جوڈیشری تک کا سہارا بھی لیاجارہا ہے ۔ یہ خوفناک کھیل کئی برسوں سے جاری تھا اور غیرکشمیری ’’ہندوستان کے ہندئووں‘‘ کو ریاست جموںوکشمیرکا پشتینی باشندہ قراردے کراوریہ بھارتی خونی کھیل تکمیل کوپہنچ رہا ہے۔