قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے صنعت و پیداوار نے یوٹیلیٹی سٹور پر اشیاء ضروریہ دستیاب نہ ہونے پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے سیکرٹری انڈسٹری سے سوال کیا ہے کہ سبسڈی کے دو ارب روپے کہاں گئے۔ امسال حکومت نے رمضان المبارک میں شہریوں کو اشیاء ضروریہ کی ارزاں نرخوں پر فراہمی یقینی بنانے کے لئے نہ صرف یوٹیلیٹی سٹور کی سبسڈی 1ارب 75کروڑ روپے سے بڑھا کر 2ارب کر دی تھی بلکہ پنجاب حکومت نے بھی اس مد میں سبسڈی 9ارب سے بڑھا کر 12ارب کرنے کا اعلان کیا تھا مگر بدقسمتی سے عوام کو یوٹیلیٹی سٹورز پر سبسڈائز اشیاء میسر نہیں نا ہی عوام حکومت پنجاب کے سستے رمضان بازاروں سے مطمئن محسوس ہوتے ہیں کیونکہ سستے بازاروں میں بھی شہریوں کو لمبی لائن میں کھڑا ہونے کے بعد ایک کلو چینی اگر مل بھی رہی ہے تو دوسری اشیاء کے لئے پھر لائن میں لگنا پڑتا ہے جو روزہ داروں کی تذلیل سے کم نہیں جبکہ حکومتی ارکان اپنے ہی اداروں پر حکومت کو ناکام کرنے کا الزام لگاتے سنائی دیتے ہیں ۔اس تاثر کو یکسر مسترد نہیں کیا جا سکتا کیونکہ سیکرٹری انڈسٹری قائمہ کمیٹی کے روبرو یہ اعتراف کر چکے ہیں کہ ان کے ادارے کے لئے تمام یوٹیلیٹی سٹورز پر ہمہ وقت سستی اشیا مہیا کرنا ممکن نہیں حالانکہ ماضی میں ایسا ہوتا رہا ہے بہتر ہو گا حکومت ذمہ داران کے خلاف بھر پور کارروائی کرے بلکہ سرکاری اداروں کے اہلکاروں کے ساتھ اپنے ارکان اور وزراء کی کارکردگی کا بھی ازسر نو جائزہ لے تاکہ سرکاری اہلکاروں اور حکومتی اراکین کی نااہلی کی سزا عوام کو نہ بھگتنا پڑے۔