جب ریاست پاکستان یوم یکجہتی کشمیرمناتی ہے توکشمیری عوام اپنایہ عقیدہ پختہ بنالیتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ کے بعد کروڑوںپاکستانی عوام ان کے پشت بان ہیں۔جب ریاست پاکستان کشمیری عوام کوسیاسی ،سفارتی اوراخلاقی مددجاری رکھتے ہوئے ان کے ساتھ اظہاریکجہتی کرتی ہے توبلاشبہ یہ تحریک آزادی کشمیرکے لئے آکسیجن کاکام کرتی ہے ۔اس آکسیجن کے بہم پہنچنے سے اہل کشمیرکے حوصلے مزیدبلندہوتے ہیں،اوریہ امرانکے عزائم جوان رکھنے اورانکے قدم غیرمتزلزل بنانے میں ممددممدگارثابت ہوتاہے۔آج جہاں مملکت خدادادکی اپیل پرپاکستان اورپوری دنیامیں یوم یکجہتی کشمیرمنایاجارہاہے توسری نگرمیں بھارتی قابض فوج کی بربریت بدستورجاری ہے۔ کشمیری مسلمان پاکستان کے ساتھ کلمہ طیبہ کی بنیادپرقائم لازوال رشتے کو اپنے لہوسے تازگی بخشتے ہوئے ایسی قندیلیں روش کرتے ہیں کہ جن کی روشنی سے کشمیرکی تحریک کی سمت کاتعین ہوجاتاہے ۔ یہ بات کسی شبہ سے بالا ہے کہ پاکستان اور کشمیر کے مابین جسم و جان کا رشتہ ہے اور یہ ممکن ہی نہیں ہے کہ دونوں ایک دوسرے کے بغیر پر وقار اور باعزت زندگی گزار سکیں ۔ جہاں اس رشتے کی اساس میں دو قومی نظریہ کا عظیم فلسفہ موجود ہے وہاں پاکستان کی اقتصاد ی زندگی کشمیر سے پھوٹنے والے چشموں اور دریائوں کی رہین منت ہے ۔ تاریخ یہ باب رقم کر چکی ہے کہ اسلامیان پاکستان کا کشمیری مسلمانوں کے ساتھ اظہار یکجہتی محض نعروں، قراردادوں، تقریروں تک محدود نہیں بلکہ اس سے کہیں بڑھ کرہے۔ دنیا کشمیر کو بھول چکی تھی اور اقوام متحدہ بھی مسئلہ کوگول کر گیا تھالیکن جب کشمیر ی مسلمانوں نے اپنے خون جگر سے اس مسئلے کو زندہ کر دیا تو دلی نے کشمیریوں کی آواز کو دبانے کے لیے ریاستی جبر و تشدد کے بدترین حربے استعمال کرنا شروع کر دئیے ۔بھارتی بربریت کے باعث کشمیری اپنے لہوسے مظلومیت کی ایسی داستان رقم کررہے ہیںکہ جس کاایک ایک اقتباس دل دہلانے والاہے ۔کشمیر میں بد نام زمانہ ظالمانہ ایکٹ نافذ کر کے کشمیری مسلمانوں کے اجتماعی قتل کا سلسلہ شروع کر دیا ۔ خانہ سوزیوں،عقوبت خانوں کے تشدد، خواتین سے دست درازی، چھاپوں اورگرفتاریوں کے ذریعے کشمیریوں کی نسل کشی کی مہم شروع کی گئی ۔ ایسے مشکل حالات میں پاکستان کے بہادر عوام کشمیریوں کی آوازبنے اورانہوںنے اپنے کشمیری بھائیوں کو تنہا چھوڑنے کی بجائے ان کی حمایت کا نعرہ مستانہ بلند کیا اور اسی نعرہ مستانہ کا نام ’’یوم یکجہتی کشمیر‘‘ہے ۔ یہ اظہاریکجہتی زبانی جمع وخرچ پرمنحصر نہیں بلکہ شہادت و سعادت کے سفر میں بھی اظہار یکجہتی پر اسلامیان کشمیر اپنے پاکستانی بھائیوں کے شکر گزار ہیں ۔ کشمیر اور پاکستان کے نوجوانوں کا ایک ساتھ بہتا ہوا یہ لہو اس خطے میں عظیم تر اسلامی مملکت کے قیام کی بنیادبنے گا ۔ جس کی سرحدیں لامحدود ہوں گی ۔ کشمیری مسلمانوں کی جدوجہد کا عنوان یہی ہے ان کا خون ایک نئی سحر کے طلوع کی بنیاد بنے گا ۔یہ تو وہ تابناک کہانی تھی جسے تاریخ نے اپنے سینے میں جگہ دے کر محفوظ کرلیا۔ کشمیریوںکی یہ جدوجہد آئینی بھی ہے اور عالمی سطح پر محکوم عوام کے حق خودارادیت کے اصولوں کے عین مطابق بھی۔ اب تک جموںو کشمیر کے عوام کی بے مثال جدوجہد کے نتیجہ میں جہاں آج یہ مسئلہ زندہ ہے، وہیں کشمیری عوام اپنے حق خودارادیت سے کبھی بھی دستبردار نہیں ہوئے۔ نریندرمودی اگرسمجھتا ہے کہ طاقت کے بہیمانہ استعمال اور دس لاکھ بھارتی قابض فوج کی موجودگی میں مقبوضہ کشمیر کے بہادر اور غیور عوام اپنی جدوجہد سے کنارا کش ہوجائیں،یہ غلط سوچ ہے۔یہی سوچ واپروچ کانگریس کی حکومت بھی اپناچکی ہے لیکن دنیانے دیکھ لیاکہ کشمیری بھارت کی فوجی قوت کے سامنے سپرانازنہ ہوسکے۔ طاقت وتشدد کے استعمال سے کبھی بھی کوئی ظالم کسی مظلوم قوم کو اپنی غلامی میں نہیں رکھ سکتا۔اگرایساہوتاتوآج امریکہ افغانستان سے واپسی کے لئے طالبان کے ساتھ مذاکرات نہ کرتا۔ یہ عہدحال کی تازہ مثال ہے جبکہ ماضی جدید کی مثال بھی ہمارے سامنے ویت نام کی ہے، جہاں امریکہ نے ویت نامیوں کو ان کے نظریہ اور جدوجہد کو ختم کرنے کے لئے کیا کچھ نہیں کیا۔ 30لاکھ ویت نامیوں نے اپنے وطن کی ناموس اور نظریات کے تحفظ اور بقا کے لئے اتنی عظیم قربانیاں دی ہیں جس کی مثال اس جدید عہد میں ملنا مشکل ہے۔ خود امریکہ کے 58ہزار فوجی ویت نام جنگ میںمارے گئے ، لیکن نتیجہ امریکہ کے حق میں نہیں نکلا بلکہ بڑے بے آبرو ہوکر وہاں سے نکلنے پر مجبور ہوا۔ کشمیر میں بھی صورتحال ایسی ہی ہے جہاں آزادی اور اپنے حقوق کے لئے جدوجہد کرنے والے متوالے ہر روز قربانیاںدے رہے ہیں اور بھارت کے متعصب وزیراعظم مودی کو یہ پیغام دے رہے ہیں کہ اس مسئلہ کو اقوام متحدہ کی قراردادوں کے تحت حل کرنے میں مزید تاخیر ناقابل قبول ہے، پاکستان کشمیریوں کے ساتھ کھڑا ہے اور ان کے حق خود ارادیت کی بھر پور حمایت کررہاہے اورآج کادن اس اخوت اسلامی پرمہرتصدیق ثبت کررہاہے۔ پاکستان سے کشمیر تک عوام کا مطالبہ یہ ہے کہ ارباب پاکستان کو یہ اپنا عقیدہ بنا لینا چاہیے کہ سفارتی سطح پر اک سعی مسلسل اور ایک جہد بے خطر کئی عوامل میں سے ایک اہم عامل ہے کہ جس سے دنیا کو مجبور کیا جا سکتا ہے کہ وہ مسئلہ کشمیر حل کرنے کیلئے سامنے آئے۔ کشمیر سے پاکستان تک عوامی سطح پر تنازعہ کشمیر کے حل کے حوالے سے ایک ہی دھن اور ایک ہی تڑپ موجود ہے اور اس میں کیا شک ہے کہ جو قومیں ارادے کی سچی اور دھن کی پکی ہوں وہ بالآخر منزل مراد پا جاتی ہیں۔ پاکستان سے کشمیر تک عوام کا مطالبہ یہ ہے کہ پاکستانی حکمران مسئلہ کشمیر کو حل کرانے کے حوالے سے تھک نہ جائیں اور وہ کسی ایسے فریب اور دھوکے میں نہ آئیں جس طرح پہلے وہ فریب اور دھوکہ کھاتے رہے وہ اس مسئلے کے حل کیلئے برابر متحرک اور سر گرم رہیں ۔ضرورت اس بات کی ہے کہ کشمیر سے پاکستان تک سب مقصد کی راہ میں دیوانہ وار آگے بڑھیں انتظار کی گھڑیاں خواہ کتنی ہی دراز ہو جائیں اور چاہیے کتنے ماہ و سال اور بیت جائیں کسی بھی طور ہمت نہ ہاری جائے۔