لاہور(انور حسین سمرائ) پنجاب میں تعینات وفاقی بیورکریٹس کیخلاف صوبائی محکمہ انسداد رشوت ستانی بدعنوانی و اختیارات کے ناجائز استعمال کے ٹھوس شواہد پر کاروائی کرنے کا مجاز ہوگا ۔وفاقی حکومت نے وزیر اعظم کی طرف سے نوٹس لینے اور مداخلت کرنے پر وضاحتی نوٹیفکیشن جاری کردیا ۔ وفاقی وزارت قانون و انصاف نے 7فروری کو صوبائی حکومتوں کو جاری مراسلہ میں موقف اپنایا کہ صوبوں میں تعینات وفاقی افسران کیخلاف کسی بھی محکمانہ کاروائی یا ایکشن کا اختیار وفاقی حکومت کو ہے لہذا ان کو بلاوجہ تنگ نہ کیا جائے ۔ وفاقی حکومت کی ہدایات پر7مارچ کو پنجاب حکومت نے چیف سیکرٹری کی منظوری سے تمام صوبائی سیکرٹریز، سینئر ممبر بورڈ آف ریونیو، چیئرمین منصوبہ بندی و ترقیاتی بورڈ اور ریجنل کمشنرز کو مراسلہ جاری کیا جس میں انسداد رشوت ستانی کے محکمے کو وفاقی بیورکریٹس کیخلاف کارروائی سے روک دیا گیا تھا۔ایک سینئر اہلکار نے بتایا میڈیا میں اس متنازعہ حکمنامے پر تنقید کے بعد وزیر اعظم نے متعلقہ حکام کی سخت سرزنش کی اور اس پر وضاحتی حکمنامہ جاری کرنے کے احکامات دیئے جس پر وفاقی وزارت قانون و انصاف نے 13 مارچ کو مراسلہ جاری کیا جس میں کہا گیا کہ وفاقی افسران جو صوبائی حکومتوں میں یا اداروں میں ڈیپوٹیشن پر کام کررہے ہیں کیخلاف صوبائی محکمہ انسداد رشوت ستانی بدعنوانی اور اختیارات کے ناجائز استعمال پرانکوائری اور تحقیقات کرنے کا مجاز ہے لیکن گرفتاری کیلئے وفاقی حکومت سے اجازت لینا لازم ہوگا ۔ ذرائع نے بتایا کہ پہلے والا نوٹیفکیشن ملک بھر میں اہم انتظامی پوسٹوں پر تعینات بیورکریٹس نے جاری کرایا تھا کیونکہ نیب کیساتھ صوبائی محکمہ انسداد رشوت ستانی نے بدعنوانی اور میگا کرپشن سکینڈل میں درجنوں بیورکریٹس کیخلاف انکوائریاں شروع کررکھی تھیں جن کو روکنا مقصود تھا۔