صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے وفاقی وزارت تعلیم و پیشہ ورانہ تربیت کی جانب سے یکساں قومی نصاب پر بریفنگ اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے تعلیمی شعبے میں تفریق ختم کرنے کے لئے یکساں قومی نصاب کا نفاذ یقینی بنانے اور طلبہ میںکردار سازی‘ تنقیدی و تخلیقی سوچ اجاگر کرنے کی ضرورت پر زور دیا ہے۔ اس میں شبہ نہیں کہ تفریق او ر عدم مساوات ہی ہمارے نظام تعلیم کی سب سے بڑی خامی ہے۔یہ امر بہت خوش آئند ہے کہ موجودہ حکومت کے دور میں یکساں نصاب تعلیم نجی شعبے‘ دینی مدارس اور وفاق کی تمام اکائیوںکی مشاور ت سے تیار کیا گیا ہے اور تعلیمی سال2021-22ء کے دوران ایک تا 5گریڈ کے لئے نیا نصاب متعارف کرایا جا رہا ہے۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ یکساں قومی نصاب کو اسکی پوری روح کے ساتھ اس طرح نافذ کیا جائے تاکہ آئندہ عشرہ میں اس کے مثبت نتائج پورے نظام تعلیم پر مرتب ہو سکیں۔ یکساں قومی نصاب میں طلبہ کی کردار سازی کے ساتھ ساتھ ان کے اندر جدید تقاضوں کے مطابق گہرا تنقیدی شعور او ر تخلیقی وتحقیقی صلاحیتیں اجاگر کرنے کی ضرورت ہے جس کی بابت صدر مملکت نے خصوصی طور پر اشارہ کیا ہے۔ تعلیم کے مثبت اثرات اس وقت تک مرتب نہیں ہو سکتے جب تک قومی نصاب کوقومی اقدار اور بانیان پاکستان کے نظریات سے ہم آہنگ نہ کیا جائے۔