مکرمی !موجودہ حکومت کی طرف سے نئے تعلیمی سال 2021,22کے لئے پرائمری سطح تک منقسم تعلیمی نصاب کو ختم کر کے گورنمنٹ،پرائیویٹ اور مدارس میں یکساں تعلیمی اردو میڈیم نظام و نصاب کے نفاذ کا مستحسن اعلان کر دیا گیا ہے۔ ایک طرف اشرافیہ اور روساء کے بچوں کے لے آسائیات کے حامل انگریزی زبان میں عالمی معیار کی بکس و جدید ڈیجیٹل تعلیمی سورسز تو دوسری طرف کمروں، چار دیواری،اساتذہ،بیت الخلا اور دیگر ضروری ایجوکیشن ٹولزسے محروم گورنمنٹ اسکولزاور مدارس کے فرش نشین بچوں کے لئے نسل در نسل الف ا نار ،ب بکری کا حامل نصاب و اسباق نسلی تضاد و امتیاز نہیں تو کیا ہے؟تعلیمی نصاب کسی بھی ریاست کا وہ تربیتی و تدریسی ڈھانچہ ہوتا ہے ملک میں بڑھتی بیروز گاری کے پیش نظر ابتدائی کلاسسز سے ہی جدید دور کے تقاضوں سے ہم آہنگ فنی تعلیم سے روشناس کروانے پر بھی غور کرنا ہو گا۔جسے بروئے کار لاتے ہوتے مستقبل میں با عزت روز گار کما سکیں۔( امتیاز یٰسین فتح پور)