زیر اعظم عمران خان نے یکساں نظام تعلیم کے لئے قومی نصاب کونسل کی سفارشات منظور کر لی ہیں۔ اس کے تحت پہلے مرحلے میں سیشن 2021ء سے کلاس اول تا پنجم چاروں صوبوں سمیت‘ آزاد کشمیر‘ گلگت بلتستان میں یکساں نظام تعلیم رائج ہو گا اور ان کے تمام سرکاری و نجی سکولوں میں ایک بھی نصاب تعلیم پڑھایا جائے گا۔ یکساں نظام تعلیم بتدریج 2023ء تک انٹرمیڈیٹ کی سطح تک رائج کیا جائے گا۔ پاکستان تحریک انصاف نے یکساں نظام تعلیم کو اپنے منشور کا حصہ بتایا تھا اور وعدہ کیا تھا کہ برسر اقتدار آ کر ملک بھر میں یکساں تعلیمی نصاب نافذکیا جائے گا اس لحاظ سے تحریک انصاف نے 2021ء کے تعلیمی سیشن سے یکساں نظام تعلیم کا عزم کر کے اپنے ایک بڑے وعدے کی تکمیل کی ہے جو انتہائی قابل تحسین اقدام ہے۔ اس وقت ملک میں کروڑوں بچے سکول جانے سے محروم ہیں، اس کی وجہ یہ ہے کہ ایوب خانی دور کے بعد کسی بھی حکومت نے نظام تعلیم کو بہتر بنانے پر توجہ نہ دی، پہلے سے موجود سرکاری سکولوں میں تعلیمی سہولتیں دینے کی بجائے نئے نئے منصوبے بنانے کے دعوے کئے گئے جس کا غریب بچوں کو کوئی فائدہ نہیں ہوا ۔اس کا نتیجہ یہ ہوا کہ بھاری بھرکم فیس والے نجی سکول مشروم کی طرح اُگ آئے۔ جاپان اور مشرقی بعید کے کئی ممالک میں شرح خواندگی کو یکساں نظام کے ذریعے بڑھایا گیا ہے۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ قومی نصاب کو نسل کی سفارشات پر پوری روح کے ساتھ عمل کیا جائے تا کہ وطن عزیز کا ہر بچہ زیور تعلیم سے آراستہ ہو سکے۔