کراچی(رپورٹ:محمدقاسم)وزیر اعظم عمران خان نے قومی نصاب کونسل کی سفارشات منظور کرلی ہے ،پہلے مرحلے میں سیشن 2021ء سے کلاس اول تاپنجم چاروں صوبوں ،آزاد کشمیر وگلگت بلتستان میں یکساں نظام تعلیم رائج ہوگا۔سرکاری ونجی سکول اور مدارس میں ایک ہی نصاب پڑھایا جائے گا،یہ نظام بتدریج 2023ء تک انٹر میڈیٹ کی سطح تک رائج کیا جائے گا۔ذرائع کے مطابق تحریک انصاف نے اپنے منشور میں شامل ملک بھر میں یکساں نظام تعلیم رائج کرنے کے وعدے کو2021سے مرحلہ وار عملی جامہ پہنانے کا فیصلہ کر لیا۔ مرکزی کمیٹی کے سربراہ وفاقی وزیر تعلیم شفقت محمود نے ہر مضمون کی تیاری کے لئے 70ماہرین پر مشتمل ٹیکنیکل کمیٹیاں تشکیل دی تھی۔جنہوں نے سرکاری ،مدارس اور کیمبرج کے نصاب کو یکجا کر کے ایک نصاب تیار کر لیا ہے ،اس نصاب کی بنیاد تعلیمات اسلامی قرآن و سنت،نظریہ پاکستان،بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح اور مفکر پاکستان علامہ محمد اقبال کے افکار پر رکھی گئی ہے ۔اس نصاب کے تحت پرائمری میں ذاتی یا معاشرتی ترقی، زبان اور خواندگی، بنیادی ریاضی، پڑوسی ممالک، صحت اور تخلیقی فنون کی تعلیم دی جائیگی۔وفاقی حکومت نے اس نظام کو رائج کرنے سے پہلے اساتذہ کو خصوصی تربیت دیگی،جس کیلئے آغا خان یونیورسٹی کے ذیلی ادارے انسٹیٹیوٹ آف ایجوکیشنل ڈویلپمنٹ کو منتخب کر لیا گیاہے ، رواں سال کے آخر تک ملک بھر کے اساتذہ کی تربیت شروع ہو جائیگی۔تعلیمی ماہرین کا کہنا ہے کہ پاکستان کثیرا لمذاہب وثقافت ملک ہے ،اس کے لئے چاروں صوبوں کو سیاست سے بالاتر ہوکر اقدامات کرنا پڑیں گے ،دوسری جانب کیمرج سسٹم چلانے والے بڑے سکول ممکنہ طور پر یکساں نصاب تعلیم کے خلاف مزاحمت کرینگے ،وفاقی حکومت کے اس منصوبے میں یہ بھی بڑی رکاوٹ بن سکتے ہیں۔