اسلام آباد،میرپور ماتھیلو ،بہاولپور،ڈہرکی،گھوٹکی (لیڈی رپورٹر،نامہ نگار،نمائندہ92 نیوز،مانیٹرنگ ڈیسک،نیوزایجنسیاں)ہندو مذہب کو ترک کر کے اسلام قبول اور پسند کی شادی کرنیوالی دو بہنوں نے اپنے شوہروں کے ہمراہ تحفظ کیلئے اسلام آباد ہائیکورٹ سے رجوع کر لیا جبکہ چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ اطہر من اﷲ آج کیس کی سماعت کرینگے ۔ تفصیل کے مطابق گھوٹکی کی رہائشی نومسلم بہنوں آسیہ عرف روینہ اورنادیہ عرف رینہ ، انکے شوہروں صفدر علی اور برکت علی نے اسلام آباد ہائیکورٹ میں دائر کی گئی درخواست میں وزارت داخلہ ، وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ ، آئی جی پولیس پنجاب ، سندھ ، اسلام آباد ،پیمرا ، ارکان قومی اسمبلی رمیش کمار اور ہری لال کو فریق بنایا ہے جبکہ موقف اختیارکیا کہ درخواست گزاروں نے زور زبردستی سے نہیں بلکہ اپنی مرضی سے اسلام قبول کیا اور پسند کی شادی کی ہے ۔ ہندو لڑکیوں سے متعلق غلط پراپیگنڈا کیا جارہا ہے جس کے باعث دونوں بہنوں اور انکے شوہروں کی جان کو خطرات ہیں ۔ دونوں بہنیں عرصہ دراز سے اسلامی تعلیمات سے متاثر تھی،تاہم جان سے مارنے کے خوف کے باعث اسلام قبول کرنیکا فوری اعلان نہیں کیا تھا۔ 23 مارچ کو خان پور بار کے سامنے دونوں نے اسلام قبول کرنیکا باقاعدہ اعتراف کیا، استدعا ہے کہ اسلام آباد ہائیکورٹ حکومت کو دونوں بہنوں اور انکے شوہروں کے تحفظ کیلئے اقدامات کرنیکا حکم دے ۔ قبول اسلام کے بعد رینہ کا نام نادیہ جبکہ روینہ کا نام آسیہ رکھا گیا ہے ۔ادھر ہندو لڑکیوں کے مبینہ اغوا کے معاملہ پر وزیراعظم کے نوٹس کے بعد سندھ اور پنجاب پولیس نے خان پور میں چھاپے مار کر نکاح خواں قاری بشیر کے والد، بھائی اور گواہ سمیت 4افراد کو گرفتار کر کے گھوٹکی منتقل کر دیا ۔۔گواہ جواد حسن گل کیخلاف تھانہ سٹی خان پور میں موبائل چوری کے الزام میں بھی مقدمہ درج کرلیا گیا۔دریں اثنا مذکورہ لڑکیوں کے نابالغ ہونیکا انکشاف ہوا، نادرا فیملی رجسٹریشن سرٹیفکیٹ کے مطابق انکی عمریں18سال سے کم ہیں۔ روینہ کی عمر 15 سال اور رینہ کی عمر 13سال ہے ۔ ڈپٹی کمشنر اور ایس ایس پی گھوٹکی نے بھی بتایا کہ نکاح خواں سمیت کئی افراد کو گرفتار کر لیا گیا ہے ۔سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ نے بھی سندھ سے لڑکیوں کے مبینہ اغوا پر نوٹس لے لیا ہے ۔ کمیٹی نے دو ہفتے میں واقعہ کی تفصیلی رپورٹ طلب کی ہے ۔ادھر میرپور ماتھیلو میں مذکورہ لڑکیوں کی بازیابی کیلئے مینگھوال برادری نے گھنٹہ گھر سے بھٹائی چوک تک احتجاجی مظاہرہ کیا۔ ادھراسلام قبول کر کے نکاح کرنیوالی لڑکیوں کا بھائی شمن داس لاہور ہائیکورٹ بہاولپور بنچ پہنچ گیا ۔ہائیکورٹ کے سامنے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے شمن داس نے بتایا کہ ہولی کے دن بہنوں کو اغوا کیا گیا ،دونوں کم عمر ہیں ، سات روز سے انکا کوئی پتہ نہیں ، ایس پی گھوٹکی اور ایس ایچ او سمیت کوئی تعاون نہیں کررہا ۔ پاکستان کے قانون میں اگرکم عمر لڑکیوں کی شادی جائز ہے تو پھر ٹھیک ہے ۔