نیویارک( ندیم منظور سلہری سے ) امریکی تحقیقاتی اداروں کے سکالرز نے قراردیاہے کہ وزیراعظم عمران خان نے جرات مندانہ موقف اپنا یا اور ایک ایسا مقام حاصل کر لیا ہے جو تاریخ چند خوش نصیبوں کو ہی عطا کرتی ہے ۔پروفیسر جانسن جونز کا کہنا ہے کہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے عمران خان کے خطاب کو امریکہ سمیت دنیا کے اکثر ممالک نے سنجیدہ لیا اور اب ایوانوں میں اسکی بازگشت سنائی دے رہی ہے ۔ اگر عمران خان اپنے موقف پر ڈٹے رہے تو پھر امریکہ کو بھارت پر دبائو ڈالنا اورمداخلت کرنا پڑیگی کیونکہ اس خطے میں امریکہ کے کچھ اہم اور سنجیدہ مسائل ہیں جن کو پاکستان کے تعاون کے بغیر حل نہیں کیا جا سکتا۔ ڈاکٹر مائیکل جے رائٹ کے مطابق عمران خان کی پراثر شخصیت کیساتھ انکا جرات مندانہ موقف اختیار کرنا امریکی تھنک ٹینک اداروں میں موضوع بحث بن گیا ، یہ بات طے ہے کہ اگر پاکستان کی اقتصادیات اور معیشت ٹھیک ہو گئیں تو یہ ملک واقعی کچھ نیا ہی کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے ۔ پروفیسر اجے کمار شرما کا کہنا ہے کہ یہ مقابلہ عمران مودی کے درمیان تھا، مودی کو ریفری کی بھی درپردہ حمایت حاصل تھی لیکن عمران خان نے نہ صرف یہ مقابلہ جیتا بلکہ اپنوں اور بیگانوں کے چہروں کو بھی بے نقاب کر دیا۔ڈاکٹر امرجیت سنگھ کا کہنا ہے کہ پاکستان کی تمام خفیہ ایجنسیوں کو اب وزیراعظم عمران خان کی سکیورٹی کو بڑھانا ہو گا ،دورہ امریکہ کے بعد کچھ طاقتیں ماضی کی طرح کوئی گھناؤنا کھیل کھیل سکتی ہیں۔ پروفیسر ہوزے راویرہ کے مطابق اگر مجھے کہا جائے کہ عمران اور مودی کی صلاحیتوں کے مطابق ان دونوں کو کتنے نمبر دیئے جائیں تو میں عمران خان کو 101 اور نریندر مودی کو زیرو دونگا۔ عادل نجم کا کہنا ہے کہ عمران خان کی کرشماتی شخصیت کا جادو سر چڑھ کر بولا ، انکا دورہ امریکہ ضرورت سے زیادہ کامیاب رہا اور مستقبل میں اسکے دور رس نتائج نکلیں گے ۔