اسلام آباد(سپیشل رپورٹر،خصوصی نیوز رپورٹر، وقائع نگار ،مانیٹرنگ ڈیسک ) وزیراعظم عمران خان نے صنعتی شعبے کیلئے بڑے پیکیج کا اعلان کردیا گیا ،یکم نومبر2020 سے چھوٹی صنعتوں کو اضافی بجلی آدھی قیمت پر ملے گی جبکہ اضافی بجلی کے استعمال پر 50 فیصد اور بڑی صنعتوں کو 25 فیصد رعایت ملے گی، کورونا کے دوسرے مرحلہ کے تناظر میں کاروبار اور صنعتیں بند نہیں کریں گے ۔ان خیالات کا اظہار وزیراعظم نے وفاقی کابینہ اور توانائی شعبے سے متعلق اظہار خیال کرتے ہوئے کیا۔وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ ہم صنعت کاروں کیلئے بڑا پیکیج لیکر آئے جو ان کیلئے خوشخبری ہے ۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں بھارت اور بنگلہ دیش کے مقابلہ میں 25 فیصد مہنگی بجلی فراہم کی جاتی ہے جس کے باعث ہم برآمدات کے شعبہ میں اپنے ہمسایہ ممالک کا مقابلہ نہیں کر سکتے ۔ماضی میں بجلی بنانے کیلئے مہنگے معاہدے کئے گئے جس کے باعث بجلی مہنگی ہوئی ۔ مہنگی بجلی کے باعث برآمدات کم ہوئیں اور یہ 25 ارب ڈالر سے 20 ڈالر پر پہنچ گئیں۔ انہوں نے کہا کہ اس پیکیج کے تحت یکم نومبر سے چھوٹے اور درمیانے درجے کی صنعتوں کو ملنے والی اضافی بجلی پر 50 فیصد جبکہ بڑی صنعتوں کیلئے اضافی بجلی پر 25 فیصد رعایت دینگے ، صنعتی شعبہ کیلئے بجلی کا کوئی پیک آور نہیں ہو گا، تمام صنعتوں کو اگلے تین سال کیلئے رعایتی نرخوں پر بجلی ملے گی۔ انہوں نے کہا کہ توقع ہے کہ اس پیکیج سے برآمدات میں مزید اضافہ ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت کے اقدامات کے باعث گاڑیوں کی فروخت میں اضافہ ہوا ہے ، تعمیراتی شعبہ آگے بڑھا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ روزگار دینا حکومت کی ذمہ داری ہے ، روزگار ملنے سے غربت کم ہو گی۔ دنیا سمیت پاکستان میں بھی کیسز میں اضافہ ہو رہا ہے ، عوام سے اپیل ہے کہ فیس ماسک کے استعمال کو یقینی بنائیں۔کورونا کے دوسرے مرحلہ کے تناظر میں کاروبار اور صنعتیں بند نہیں کریں گے ، صنعتوں کا پہیہ ایس او پیز کے ساتھ چلتا رہے گا۔ وزیراعظم نے صنعتوں کیلئے شاندار پیکیج تیار کرنے پر اپنی معاشی ٹیم کو مبارکباد دی۔ اس موقع پر وفاقی وزیرِ صنعت و پیداوار حماد اظہر نے کہا کہ حکومت نے ایک بڑا اور سخت فیصلہ کیا ہے جس کی کابینہ نے بھی منظوری دے دی ہے ، اس کے تحت 24 گھنٹے آف پیک آورز کی قیمت پر بجلی فراہم کی جائے گی۔ ہماری سیمنٹ کی فروخت، گاڑیوں، موٹرسائیکلز، ٹریکٹر، کھاد، ٹیکسٹائل،تعمیراتی سے وابستہ اور بڑے پیمانے کی صنعتوں میں تیزی ہے لیکن یہ آرڈر پورے نہیں کر پارہے لہذا ضرورت اس بات کی تھی کہ ان کی پیداوا بڑھانے کے لیے ضروری تھا کہ بجلی کی لاگت کم کی جائے ۔مشیر خزانہ عبدالحفیظ شیخ کا کہنا تھا کہ حکومت نے صاحب حیثیت سے ٹیکس کلیکشن کو ترجیح دی ، کورونا سے پہلے ٹیکس ہدف میں 17فیصد اضافہ ہوا ۔مشیر خزانہ نے کہا شہری حکومت اور فوج کے اخراجات منجمد ہوئے ، حکومت نے پوراسال سٹیٹ بینک سے ایک ٹکہ بھی قرضہ نہیں لیا، وزیراعظم ہاؤس سمیت دیگر اداروں میں اخراجات کم کئے گئے ۔ انہوں نے مزید بتایا کہ بیرونی تجارتی خسارہ 20ارب ڈالر سے گرا کر صفر کیا گیا۔ حکومت نے 5 ہزار ارب روپے ماضی کا قرض ادا کیا اور 30جون سے یکم نومبر تک پاکستان کے قرض میں کوئی اضافہ نہیں ہوا۔ پاکستان سٹاک ایکسچینج نے شاندار کارکردگی دکھائی جو دنیا کی چوتھی بڑی اور ایشیائمیں بہترین کارکردگی دکھانے والی پہلی مارکیٹ ہے ۔وفاقی وزیر اسد عمر نے کہا ہے کہ بجلی کا یونٹ 24 روپے فی یونٹ تھا ہم نے وہی معاہدے ساڑھے 6 روپے فی یونٹ پر کیے ہیں۔ ہم نے منصوبہ بنایا جس کے تحت 2025تک ہماری 25 فیصد بجلی کی پیداوار قابل تجدید توانائی سے ہوگی اور 2030 تک یہ 30 فیصد تک جائے گی اور ہم 18 ہزار میگاواٹ کو چھوئیں گے ۔وزیرپانی وبجلی عمر ایوب نے کہا کہ اس کے علاوہ پن بجلی بھی 30 فیصد ہوگی، تھرکول سے 8 سے 10 فیصد بجلی ہوگی ۔ کابینہ اجلاس کے بعد پریس کانفرنس کرتے ہوئے وفاقی وزیراطلاعات سینیٹر شبلی فراز نے کہا ہے کہ نوازشریف کی واپسی کے لیے دفترخارجہ کے ذریعے کام ہورہا ہے ۔ نوازشریف کی واپسی کے لیے جو بھی ہو سکا کریں گے ، نوازشریف خود کو قانون سے بالا تر سمجھتے ہیں، 3بار وزیراعظم رہے ، اب قانون کے سامنے پیش ہوں ۔ نوازشریف ایسی باتیں کر کے بھارت کو خوش کررہے ہیں ۔ وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ گندم کی امدادی قیمت 2ہزارکردیں توآٹامہنگاہوجائے گا۔ سندھ حکومت کے گندم ریلیز نہ کرنے سے سندھ میں آٹا مہنگا ہوا۔ آٹااورچینی بحران میں پیپلزپارٹی کا کردار شرمناک ہے ۔ فیٹف میں اپوزیشن نے اپنا آخری پتہ کھیلا لیکن ناکام رہی ذاتی مفادات کو قومی مفادات پر ترجیح دی گئی ۔ اب ہماری صورت تیسری پارٹی آگئی ہے رانا ثناء اﷲ ماڈل ٹاون میں اپنے شہریوں پر گولیاں چلانے کا حساب آپکو دینا ہو گا ۔انھوں نے یہ بھی کہا کہ ایاز صادق کہہ رہے ہیں پوسٹر لگ گئے ہم نے یہ بینرز بالکل نہیں لگائے یہ عوام کا ردعمل ہے ۔ یہ جو کاری ضربیں لگا رہے ہیں یہ عوام کو بھی منظور نہیں ہم پاکستان کو عراق لیبیا شام کبھی نہیں بننے دیں گے ۔ اپوزیشن کی ڈیمانڈ سامنے آئی نواز شریف شہباز شریف کے خاندان سمیت کیسز ختم ہونے چاہیے ایک فیملی کے لیے کیا پورے نظام کو داو پر لگانا چاہتے ہیں ۔وزیر اعظم سے وزیرسائنس و ٹیکنالوجی فوادچودھری نے ملاقات کی،وزارت سائنس و ٹیکنالوجی اور وملک کی سیاسی صورتحال پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔ وفاقی کابینہ کا اجلاس وزیر اعظم کی صدارت میں ہوا ۔اجلاس میں کابینہ ڈویژن کی جانب سے بجھوائے گئے ایجنڈے پر تبادلہ خیال اور منظوری دی گئی ۔وفاقی کابینہ نے صنعتوں کے لیے توانائی سپورٹ پیکیج کی منظوری دی اور ٹیرف طے کرنے کے لیے معاملہ نیپرا کو بھیجنے کی ہدایت کی۔ گلگت بلتستان کی عدالتوں میں سینئر سول ججز اورایڈیشنل ڈسٹرکٹ اور سیشن ججز کو پیکا 2016قانون کی دفعہ 44کے تحت پریزائیڈنگ آفیسر زکے اختیارات تفویض کرنے کی سمیت دیگر قوانین کی منظوری دی۔دریں اثنا اشیائے ضروریہ کی قیمتوں کے حوالے سے جائزہ اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے وزیر اعظم نے ملک بھر میں گندم کی قیمتوں میں استحکام اور غربت کی لکیر سے نیچے زندگی گزارنے والوں کیلئے آٹے کی مد میں ڈائریکٹ سبسڈی دینے کے حوالے سے طریقہ کار وضع کرنے کی ہدایت کردی۔ عثمان ڈار نے روزمرہ اشیاء کی قیمتوں کے حوالے سے رپورٹ پیش کی۔ وزیرِاعظم نے فی الفور ملک بھر میں آٹے کی مناسب قیمتوں میں دستیابی بارے تفصیلی لائحہ عمل مرتب کرنے اور کمیٹی کے قیام کی ہدایت کی۔۔