لاہور(مانیٹرنگ ڈیسک) ڈی جی ایمرجنسی سروسز ڈاکٹر امجد محمود نے کہا ہے کہ عوام کورونا کو ایزی نہ لیں اور احتیاط کریں، وزیراعظم نے بھی اسلئے ہی لوگوں پر زیادہ سے زیادہ احتیاط کر نے کیلئے زور دیا ہے ۔چینل92نیوزکے پروگرام’’ 92 ایٹ 8 ‘‘میں میزبان سعدیہ افضال سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے مزید کہا کہ ہمارے پاس 30لیب ہیں جوکام کررہی ہیں انکی تعداد ہم 50 پر لے جانا چاہتے ہیں اور حکومت کا ارادہ ہے کہ ہم ٹیسٹ کی صلاحیت 9 لاکھ تک لیکر جائیں۔ پروگرام میں عوام کی فون کالز پر براہ راست سوالوں کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ عوام متوازن غذا کھائیں، خوب سوئیں،ہلکی پھلکی ورزش کریں۔ جب کسی کے قریب بیٹھیں تو ماسک کا استعمال ضرورکریں۔پوری دنیا اس وائرس میں پھنسی ہوئی ہے ، امریکہ کے تو اپنے لوگ مررہے ہیں، سازش میں کوئی حقیقت نہیں ۔ اگر کسی کا سانس خراب ہے تو وہ 1166 پر کال کرے ، حکومت فوری رابطہ کریگی اورڈاکٹر علاج کرینگے ۔ اگر کسی کو شوگر ہے تو اپنی ادویات کا استعمال جاری رکھے ، اگر کورونا کی کوئی علامتہے تو ڈاکٹرسے رابطہ کریں۔ امریکہ نے اپنے حالات دیکھ کر پیشگوئی کی ہے ، ہماری صورتحال امریکہ اوریورپ جیسی نہیں۔ ایک لٹرپانی میں ایک چمچ بلیچ ڈالیں اور ا سے اپنی چیزوں کو دھولیں ۔ماہر امراض سینہ ڈاکٹر شازلی منظور نے کہا کہ ایک دوہفتے میں ہمیں پتہ چل جائیگا کہ پاکستان میں کورونا کے کتنے مریض ہوسکتے ہیں، ابھی توہمارے پاس 50ہزار کٹس بھی نہیں ۔کورونا سے ہر عمر کے لوگ ہی متاثرہوسکتے ہیں۔ عوام متوازن غذا کھائیں، باہر سے آئیں تو ہاتھ منہ دھوئیں اورزیادہ سے زیادہ احتیاط ، کلونجی کے چند دانے استعمال کئے جائیں،ٹوٹکوں سے پرہیز کریں، اس وائرس کا مقابلہ ٹوٹکوں سے ممکن نہیں ۔ گرم پانی اور چائے پینے سے کوئی فرق نہیں پڑیگا۔ ملیریا کی دوا سے کورونا کے مکمل علاج کے ابھی تک کوئی شواہد نہیں، اس پر ریسرچ جاری ہے ، ڈاکٹر کے بغیر کوئی بھی دوا استعمال نہ کی جائے ۔ڈبلیوایچ او نے کوئی ا یسی بات نہیں کی۔ ہم پہلے چین میں جاکر صورتحال کا جائزہ لیں گے اسکے بعد کچھ کہا جائیگا۔فرانس نے بھی دوا بنا نے کا دعویٰ کیا ہے ۔ عوام کرنسی نوٹ گننے کیلئے تھوک کا استعمال نہ کریں اور بعد میں صابن سے اچھی طرح ہاتھ دھولیں۔ اگر کسی میں کورونا کی علامات نہیں تووہ خود ہی ٹھیک ہوجائینگے ۔ اگر کسی کو سانس کی بیماری ہے تو وہ اپنی ادویات کو جاری رکھے اوراگر بیماری بڑھتی ہے تو ڈاکٹر سے رجوع کرے ۔ پاکستان میں بھی وہی وائرس ہے جو چین میں تھا اسکی شدت مختلف ہوسکتی ہے ۔