وزیر اعظم عمران خان نے روٹی کی بڑھتی قیمت کا نوٹس لیتے ہوئے ہدایت کی ہے کہ سابقہ نرخ بحال کئے جائیں ۔ روٹی اور آٹا کی قیمت کے بڑھنے کے عوامل کو بھی اپنی جگہ پر واپس لایا جائے۔مہنگائی‘ بے روزگاری اور غربت کے مارے عوام نے سابق حکمرانوں کی عوام کش پالیسیوں سے تنگ آ کر پی ٹی آئی کو ووٹ دیے۔ جس کا مقصد ماضی کے مسائل کو کم کرنا اور روشن مستقبل کی بنیاد تھی۔ لیکن پی ٹی آئی کے اقتدار میں آنے کے بعد مہنگائی میں بھونچال آیا، جیسے 2008ء کے الیکشن کے وقت آٹے اور چینی کا بحران آیا تھا۔ تب اس بحران سے ن لیگ اور پیپلز پارٹی نے فائدہ اٹھا کر ق لیگ کا بوریا بستر گول کیا تھا، آج پھر یہ دونوں جماعتیں عمران خاں کی حکومت کو ناکامی سے دوچار کرنے کے درپے ہیں۔ کیونکہ غریب عوام کا بنیادی مسئلہ سستی روٹی اور اشیائے خورو نوش ہے۔ بنیادی ضرورت کی جب یہ دونوں چیزیں غریب کی پہنچ سے دور ہو جائیں گی تو وہ اپنے پیٹ کی آگ بجھانے کے لئے حکومت وقت کے خلاف اٹھ کھڑا ہو گا۔ اس لئے عمران خاں عوامی ضرورت کی بنیادی چیزوں کی قیمتیں کنٹرول کریں۔ پرائس کنٹرول کمیٹیوں کو فعال کیا جائے۔ کمشنر‘ ڈپٹی کمشنر‘ اے سی اور متعلقہ ادارے بازاروں اور مارکیٹوں کے دورے کر کے اشیائے ضروریہ کی قیمتیں کنٹرول کریں۔ وزیر اعظم کا نوٹس اپنی جگہ پر درست ہے لیکن فی الفور قیمتیں کنٹرول کرنے کے لئے حکومت نے سبسڈی کا طریقہ اختیار کرکے غریب آبادی کے جسم و جاں کا رشتہ برقرار رکھنے کا انتظام کرکے احسن اقدام کیاہے۔