اسلام آباد (خبر نگار خصوصی ،مانیٹرنگ ڈیسک،این این آئی ،اے پی پی) صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے کہاہے کہہ 3 سالوں میں ملک وقوم میں بہت مثبت تبدیلیاں آئی ہیں،شور کے بجائے حقیقت تسلیم کرناپڑے گی، طالبان رہنماؤں کے بیانات حوصلہ افزا ہیں،دنیا کو چاہئے کہ افغانستان سے تعاون کریں اور اسے تنہا نہ چھوڑیں۔پیر کو سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کے زیر صدارت پارلیمنٹ کا اجلاس شروع ہوا۔ اجلاس کا آغاز تلاوتِ قرآن پاک سے ہوا جس کے بعد نعت رسول مقبولؐ پیش کی گئی۔ صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی، وزیراعظم عمران خان،سپیکر قومی اسمبلی، چیئرمین سینٹ کے علاوہ قائد حزب اختلاف شہباز شریف اور دیگر اپوزیشن رہنماؤں میں بلاول بھٹو زرداری اور شاہد خاقان عباسی بھی پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں موجود تھے ۔صدر ڈاکٹر عارف علوی نے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ چیئر مین سینٹ صادق سنجرانی، اسد قیصر ، وزیراعظم عمران خان سمیت معزز پارلیمان اور مہمان گرامی کو تیسرے پارلیمانی سال کی تکمیل سب کو مبارکباد پیش کرتا ہوں، دعا گو ہوں کہ پاکستان میں جمہوری اقدار اور برداشت کی روایات فروغ پائیں۔صدرمملکت عارف علوی نے کہا کہ شورمچانے کی بجائے حقیقت تسلیم کرنی پڑے گی ، صبرکریں اورسنیں،عوام کوبات سمجھ آگئی ہے یہاں بھی سمجھنی چاہیے ، حکومتی کارکردگی اورکامیابی کوشورشرابے سے نہیں روکاجاسکتا، گزشتہ 3 سالوں میں ملک وقوم میں بہت مثبت تبدیلیاں آئی ہیں، پاکستان درست سمت کی جانب اور معیشت ترقی کی جانب گامزن ہے ۔ کرپشن کے ناسوراورماضی کی غلط ترجیحات کی وجہ سے ہم ترقی سے محروم رہے اور دنیا سے پیچھے رہ گئے ۔صدرعارف علوی نے کہا کہ چین نے پاکستان کی ترقی میں اہم کرداراداکیاہے ، چین کے ساتھ دوطرفہ تعلقات کوقدرکی نگاہ سے دیکھتے ہیں، سی پیک گیم چینجرمنصوبہ ہے اس سے خطے میں ترقی ہوگی، بھارت پاک چین تعلقات میں دراڑپیداکرنے کی ناکام کوشش میں ناکام ہوگا۔ ا نہوں نے کہا کہ بھارت مقبوضہ وادی میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں کر رہا ہے ۔ وزیراعظم نے خود کوکشمیرکا سفیرکہا، عمران خان نے موثراندازمیں دنیا میں بھارت کا چہرہ بے نقاب کیا۔کشمیری عوام کو پیغام دیتا ہوں کہ پاکستان اپنے موقف پر قائم ہے اور رہے گا۔ بھارت میں بڑھتی ہوئی ہندتوا پالیسی سے علاقائی سالمیت کوبہت خطرہ ہے ۔ بھارت کچھ بھی کر لے پاک چین اقتصادی راہداری منصوبے کو مکمل کریں گے ۔ بھارت کئی سالوں سے تخریب کاروں کا سہولت کاربنا ہوا ہے ۔ بھارت میں ایٹمی مواد کی چوری پرعالمی میڈیا کو خاموش نہیں رہنا چاہیے ۔افغانستان کی صورتحال سے متعلق بات ہوئے صدر مملکت کا کہنا تھا کہ افغانستان میں گزشتہ دنوں بڑی تبدیلی آئی۔ پاکستان انسانی بنیادوں پرافغانستان کی مدد کررہا ہے ۔پاکستان چاہتا ہے کہ نئی افغان حکومت قوم کو متحد کرے ۔ طالبان رہنماؤں کے بیانات حوصلہ افزا ہیں۔دنیا کو بھی چاہئے کہ افغانستان سے تعاون کریں اور اسے تنہا نہ چھوڑیں۔ انہوں نے کہا کہ انتخابات کی شفافیت کیلئے انتخابی اصلاحات کی ضرورت ہے ۔انتخابی اصلاحات اس شورشرابے میں نہیں ہوسکتی، ای وی ایم سے بہتری آئے گی، ای وی ایم کوسیاسی فٹبال نہ بنایا جائے ۔امید ہے ا نتخابی اصلاحات میں تمام پارٹیاں بھر پور تعاون کریں گی۔حکومت سمندرپارپاکستانیوں کوووٹ کا حق دینے کیلئے آئی ووٹنگ متعارف کررہی ہے ، سمندر پار پاکستانی ہمارا اثاثہ ہیں۔ حکومت کی اچھی پالیسیوں کی بدولت معاشی کارکردگی دیگرممالک کے مقابلے میں بہتر رہی۔حکومت نے اس سال تقریبا 208 ارب روپے مختص کیے ہیں ۔ ایک کروڑ بیس لاکھ خاندانوں کو کیش امداد دی جائے گی جس سے ملک کی 30فیصد آبادی مستفید ہو سکے گی۔ حکومت عوام کے مفت علاج کیلئے بھی سرگرم عمل ہے ۔ "صحت سہولت پروگرام"اور صحت کارڈ کے تحت پاکستان یونیورسل ہیلتھ کوریج کی منزل کے قریب پہنچ چکا ہے ۔ اب تک خیبرپختونخوا پنجاب بلوچستان اسلام آباد آزاد کشمیر سابق فاٹا اور گلگت بلتستان سے ایک کروڑ 80 لاکھ خاندان اس پروگرام سے مستفید ہورہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بہت جلد پوری آبادی کو صحت سہولت پروگرام میں شامل کر لیا جائے گا۔۔ ترسیلات زر 19.4ارب ڈالرتک پہنچ گئے ۔پاکستان سٹاک ایکسچینج نے ماضی کے تمام ریکارڈ توڑ دیئے ۔انہوں نے اپوزیشن کو جواب دیتے ہوئے کہا کہ کچھ باتیں سن لیں تو سمجھ اورعقل میں آجائیں گی۔ پاکستان میں کاروبارشروع کرنے میں آسانی کے حوالے سے 28درجے بہتری آئی، ایف بی آر نے گزشتہ سال کے مقابلے میں 18 فیصد سے زائد ٹیکس محاصل اکٹھے کئے ۔دریں اثنا پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں اپوزیشن نے صدر مملکت کے خطاب کے دور ان میڈیا ڈیویلپمنٹ اتھارٹی بل اور حکومت کی پالیسیوں کے خلاف شدید احتجاج کرتے ہوئے ایوان سے واک آئوٹ کیا ۔ اپوزیشن ارکان نے میڈیا پر حملہ نامنظور ، میڈیا پر مارشل لاء مسترد ، میڈیا ڈویلپمنٹ اتھارٹی مسترد ، میڈیا کی زبان بند نامنظور اور لوگوں کا معاشی قتل بند کرو کے پلے کارڈ اٹھا رکھے تھے ۔ ارکان نے مسلسل شور شرابہ کرتے ہوئے سپیکر کے ڈائس کے سامنے پلے کارڈ زلہرائے اور ایوان میں گرتی ہوئی دیوار کو ایک دھکا اور دو اوردیگر نعرے لگائے ۔صدر کے خطاب کے بعد پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس غیر معینہ مدت تک ملتوی کردیا گیا۔ قبل ازیں وزیراعظم عمران خان اجلاس شروع ہونے سے دس منٹ پہلے ہی ایوان میں پہنچ گئے ۔ حکومتی ارکان نے ڈیسک بجا کر وزیراعظم کا خیر مقدم کیا۔ مختلف ارکان وزیراعظم کی نشست پر جاکر ان کے ساتھ تبادلہ خیال کرتے رہے ۔