22مئی کو کراچی میں حادثہ کا شکار ہونے والے پی آئی اے کے طیارہ کی ابتدائی تحقیقاتی رپورٹ وزیر اعظم کو پیش کر دی گئی ہے۔ جس میں طیارے کے کاک پٹ کریو‘ ایئر ٹریفک کنٹرولر ‘پی آئی اے اور سی اے اے کو حادثہ کا ذمہ دار قرار دیا گیا ہے تاہم طیارے میں فنی خرابی کو خارج از امکان نہیں دیا گیا۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ لینڈنگ کے وقت کاک پٹ کریو نے اے ٹی سی کی ہدایات کو نظر انداز کیا اورایئر ٹریفک کنٹرولر بھی ہدایات پر عمل نہیں کرا سکا۔ تحقیقاتی رپورٹ سے یہ بات مترشح ہوئی ہے کہ اہم ذمہ داریوں پر تعینات افراد کی طرف سے غفلت کا مظاہرہ کیا گیا ہے جس کے باعث یہ جانکاہ حادثہ پیش آیا جس میں 97افراد جاں بحق ہو گئے ‘رپورٹ سے یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ پائلٹس اور ایئر ٹریفک کنٹرول (اے ٹی سی) کے عملہ کی طرف سے غلطیاں کی گئیں جس سے اس بات کی نشاندہی ہوتی ہے کہ پی آئی اے کو اب اس کی ماضی کی شاندار روایات کے مطابق نہیں چلایا جا رہا۔ پی آئی اے 60ء اور 70ء کے عشرہ میں دنیا کی بہترین ایئر لائن سمجھی جاتی تھی اور لوگ اس پر سفر کرنا اعزاز سمجھتے تھے لیکن آج صورتحال یہ ہے لوگ اس کے جہازوں میں سفر کرنے سے ڈرتے ہیں۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ رپورٹ میں جن غلطیوں کی نشاندہی کی گئی ہے انہیں دور کیا جائے۔ جن شعبوں کے عملہ کے افراد نے اپنے فرائض کی ادائیگی میں غفلت کی ہے ان کیخلاف قانون کے مطابق کارروائی کی جائے۔