اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک، این این آئی ) وفاقی وزیر امور کشمیر علی امین گنڈا پور نے نجی ٹی وی کے پر وگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا پارلیمانی رہنمائوں کی عسکری قیادت سے ملاقات ہوئی۔یہ میٹنگ گلگت بلتستان الیکشن کی اصلاحات کیلئے تھی۔آرمی چیف نے آتے ہی کہا ہمیں کوئی شوق نہیں آپ کے سیاسی فیصلوں میں بیٹھیں، ہماری مجبوری یہ ہے آپ لوگ ملکر نہیں بیٹھتے اور مسائل کا حل بھی ضروری ہوتا ہے جن کاتعلق سکیورٹی معاملات سے ہوتا ہے ۔ شہبازشریف اور بلاول بھٹو زرداری نے کہا الیکشن میں مداخلت ہوتی ہے ، ہمیں گلگت میں شفاف الیکشن چاہئیں۔میں نے کہا بطور وزیر امور کشمیر میں گارنٹی دیتا ہوں الیکشن شفاف ہونگے ۔آرمی چیف نے کہا آپ بیٹھے تو ہوئے ہیں ، گلگت الیکشن پر ہی ریفارمز کرلیں۔ دھاندلی کے الزامات سے جان چھڑائیں۔ شہباز شریف اور بلاول نے کہا الیکشن میں فوج نہیں ہونی چاہئے ۔ آرمی چیف نے کہا الیکشن کرانا ہمارا کام نہیں، نہ ہی ہم الیکشن کمشنر لگاتے ہیں۔ ہمیں توسکیورٹی کیلئے بلایا جاتا ہے ۔آپ ہمارے پاس آتے ہیں، ہم آپ کے پاس نہیں جاتے ۔ سیاست میں گالم گلوچ کا کلچر آپ کا ہی بنایا ہوا ہے ۔ آپ لوگ ہی کہتے تھے پیٹ پھاڑوں گا اور سڑکوں پر گھسیٹوں گا ۔ میں نے پھر کہا گارنٹی دیتا ہوں گلگت میں شفاف الیکشن ہونگے مگر بلاول نے اشارہ کرکے کہا جنرل فیض کی گارنٹی چاہئے ۔ آرمی چیف نے کہا 2018کے الیکشن گزشتہ انتخابات سے زیادہ شفاف تھے ۔آرمی چیف نے بلاول کو کہا سندھ میں آپ کے ٹوگ ٹھپے نہیں لگاتے ۔انہوں نے کہا مولانا فضل الرحمان اگر صدارتی الیکشن جیت جاتے تو کیا ایوان صدر نہ جاتے ۔ علی امین گنڈا پور سے نگران وزیراعلی گلگت بلتستان میر افضل نے ملاقات کی جس میں گلگت بلتستان میں امن و امان اور جاری ترقیاتی منصوبوں کے حوالے سے گفتگو کی گئی ۔ علی امین گنڈاپور نے کہاوفاقی حکومت گلگت بلتستان میں ترقیاتی منصوبوں کو ترجیحی بنیادوں پر مکمل کر رہی ہے ۔ گلگت بلتستان مستقل قریب میں پاکستان کے معاشی حب کے طور پر سامنے آئے گا۔