مقدس مقامات کی وجہ سے سعودی عرب کو پوری دنیا خصوصاً مسلم ممالک میںبڑی قدر کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے۔ پاکستان اور سعودی عربمیںباہم دوستی کا رشتہ بڑی اہمیت کا حامل ہے ہر موقع پر مملکت خداداد نے سعودی عرب کا بڑھ چڑھ ساتھ دیا۔ تاریخ گواہ ہے کہ دونوں ملکوں میں تعلقات کبھی سرد مہری کا شکار نہیں ہوئے ایران سعودی کشیدگی میں پاکستان انتہائی محتاط رویہ اپنا یا، سعودی عرب کی رائے کو پاکستان نے بڑی قدر کی نگاہ سے دیکھا اور ہمیشہ سعودی عرب کا کردار پاکستانی عوام کیلئے گیم چینجر کا رہا۔ پاکستان کی موجودہ سیاسی'' پولرایزیشن ''اور ''اکنامک کنڈیشن'' بارے سعودی دانشور نے انتہائی مایوسی کا اظہار کیا ہے جو کہ ہمارے لئے لمحہ فکریہ ہے۔ ڈاکٹر علی عواد العسیری تجربہ کار سعودی سفارت کار اور دانشور ہیں، 2001ء سے 2009 ء تک پاکستان میں ایک طویل عرصہ تک سعودی سفیر تعینات رہے۔ پاک سعودی تعلقات کے ساتھ ساتھ مشرق وسطیٰ خصوصا ایران سعودی امور بارے گہری نظر ر کھتے ہیں ان دنوں بھی ''سعودی تھنک ٹینک'' انسٹی ٹیوٹ آف ایرانین سڈیز ریاض میں خدمات سرانجام دے رہے ہیں۔ چند روز قبل ا ن کی ایک خصوصی مشن کے سلسلہ میں اسلام آباد آمد ہوئی اپنے 7 روزہ دورہ پاکستان کے دوران انھوں نے پاکستانی ''تھنک ٹینک '' اور سیاسی قیادت سے ملاقا تیں کیں اور وہ اپنے پرانے دوستوں سے بھی ملے تاہم انتہائی مایوس نتائج کے ساتھ وطن واپس لوٹے۔سعودی رائل فیملی میں ان کی رائے کو کافی اہمیت دی جاتی ہے اور آئندہ کا لائحہ تیار کرنے میں بھی اسے نظر انداز نہیں کیا جاتا۔ ڈاکٹر علی عواد العسیری کو انتہائی نازک ترین دور میں پاکستان میں سعودی سفیر تعینات کیا گیا تھا یہ وہ زمانہ تھا جب جنرل مشرف اور نواز شریف کے مابین عالمی شہرت یافتہ اہم معاہدہ طے پا چکا تھا جس کے نتیجہ میں نواز شریف اور ان کے خاندان کی رہائی اور پھر جلا وطنی ممکن ہوئی تھی کیونکہ اس معاہدہ کے بعد سعودی عرب کا پاکستان میں اثر رسوخ نہ صرف بڑھ گیا تھا بلکہ عالمی افق پر اس کے اثرات بھی واضح دکھائی دے رہے تھے۔ ان ہی دنوں افغانستان میں اہم تبدیلی رونما ہوئی طالبان کی بساط لپیٹ د ی گئی، سانحہ9/11 اور اسامہ بن لادن کی افغانستان میں موجودگی کے باعث خطے میں پاکستان کی اہمیت میں بے پناہ اضافہ ہوچکا تھا اس موقع پرسعودی عرب کو پاکستان میں ایک ایسے متحرک اور زیرک سفارت کا ر کی ضرورت تھی جو نہ صر ف پاکستان بلکہ افغانستان میں بھی اپنے ملکی مفادات کے تحفظ کو یقینی بنائے ڈاکٹر العسیری اپنی ان ذمہ داریوں سے بطریق احسن سبکدوش ہوئے۔ موجودہ دورہ پاکستان کے بارے ان کا ایک آرٹیکل'' عرب نیوز''اور'' الشرق الاوسط ''میں شائع ہوا جس میں انھوں نے پاکستان کی موجودہ سیاسی اور معاشی صورتحال کا مکمل احاطہ کیا اور اس بارے بے لاگ تبصرہ کیا۔ وہ لکھتے ہیں کہ آج کا پاکستان بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح رحمۃ اللہ علیہ کے نظریات کی مکمل نفی کر رہا ہے آج یہاں اتحاد نظر آرہا اور نہ ہی یقیں،نام نہاد کھوکھلے سیاسی نعروںنے ملکی معیشت کی جڑیں کھوکھلی کر کے رکھ دی ہیں یہ سیاسی نعرے نفرت کی جلتی آگ پر تیل کا کام کر رہے ہیں ۔ عالمی خصوصاً مسلم ممالک کی سیاست میں پاکستانی طرز سیاست کی اپنی ایک انفرادیت ہوتی تھی لیکن افسوس مجھے اپنے حالیہ دورہ پاکستان میں یہ انفرادیت زمین بوس ہوتی ہوئی نظر آئی۔ میں پاکستانی ''تھنک ٹینک ''اور سیاسی قیادت کے رویہ سے مایوس ہوا ہوں کیونکہ مجھے ان کے رویہ میں قومی سوچ کا فقدان نظر آیا۔ پاکستان کی موجودہ بھیانک معاشی صورتحال کا ذمہ دار کوئی اور نہیں پاکستانی سیاسی قیادت ہے۔ دل کے پھپھولے جل اٹھے سینے کے داغ سے اس گھر کو آگ لگ گئی گھر کے چراغ سے اپنے پاکستان میں قیام کے دوران میری پاکستانی ''تھنک ٹینک ''اور سیاسی قیادت سے تفصیلی ملاقاتیں ہوئیں لیکن کہیں بھی مجھے برف بگھلتی ہوئی دکھائی نہیں دی اس نازک موقع پر پاکستانی سیاسی قیادت کو چاہیے کہ وہ ایک دوسرے کی کردار کشی کی بجائے اپنی عوام کے معاشی مسائل حل کر ے موجودہ حالات میں پاکستانی عوام کا سب سے اہم مسئلہ ''بریڈ اور بٹر'' بن چکا ہے اور سیاسی قیادت کی مسلسل لا پرواہی کی وجہ ملکی معاشی مسائل اتنے ناگفتہ بہ ہو چکے ہیں کہ اس بھنور سے پاکستان کو آئی ایم ایف ہی نکال سکتا ہے۔ سعودی عرب پاکستان کا دیرینہ دوست اور برادر ملک ہے اور پاکستان کیلئے بہت کچھ کرنا چاہتا ہے لیکن سعودی عرب پاکستان میں سیاسی عدم استحکام کی وجہ کچھ کر نہیں پا رہا اگر موجودہ سیاسی انتشار برقرار رہتا ہے سعودی عرب تو کیا کوئی بھی دوست برادر ملک بھی پاکستان میں معاشی استحکام کیلئے اپنا کردار ادا نہیں کر پائے گا۔ یہ ایک حقیقت ہے کہسیاسی استحکام کے بغیر معاشی استحکام مشکل ہی نہیں ناممکن ہے۔ 1971ء میں پاکستان سے الگ ہونے والا ملک بنگلہ دیش سیاسی ومعاشی ترقی کی نئی منازل طے کر رہا ہے۔ پاکستان کا ہمسایہ ملک بھارت اپنے سیاسی استحکام کی وجہ سے ریکارڈ معاشی ترقی کر رہا ہے۔ آخر پاکستان میں ایسا کیوں نہیں ہو پا رہا؟ اس کی بنیادی وجہ ملکی سیاسی انتشار اور پولرائزیشن ہے اگر پاکستانی سیاسی قیادت کو اپنے مسائل حل کرنا ہیں پھر ا نہیں میں نہ مانوں کی رٹ چھوڑنا ہو گی۔ میں یہ بات واضح کردینا چاہتا ہوں کہ سعودی عرب پاکستان کی سیاسی جماعتوں کو یکساں اہمیت دیتا ہے اور سب کو دعوت دیتا ہے کہ آئیں اپنے اختلافات بھلا کر ایک پلیٹ فارم پر جمع ہوں تاکہ پاکستان کی ترقی کو یقینی بنایا جاسکے اگر بنگلہ دیش اور بھارت معاشی ترقی کر سکتے ہیں پاکستان کیوں نہیں ؟؟ فرق صرف سیاسی رویہ اور ترجیحات کا ہے پاکستانی سیاسی قیادت یہ بات جان لے سیاسی استحکام کے ساتھ معاشی مسائل کے حل کو اولین ترجیح بنائے بغیر مسئلہ حل نہیں ہوگا۔