سابق وزیراعظم نواز شریف کے بارے میںبھی کہا جا رہاہے کہ وہ ایک سمجھوتے یا ڈیل کے ذریعے واپس آئے ہیں۔ اس ڈیل کے بارے میں ان کے سیاسی حریف دعویٰ کررہے ہیں کہ وہ چوتھی بار وزیراعظم بنیں گے۔ پیپلز پارٹی کا دعویٰ یہ ہے کہ وہ اسٹیبلشمنٹ کے نئے ’ لاڈلے ‘ ہیں۔ پنجاب اور وفاق میں قائم نگران حکومتیں مسلم لیگ (ن) کی اگلے انتخابات میں جیت کیلئے راہ ہموار کررہی ہیں ۔(ن) لیگ کو ہر ممکن سہولت فراہم کی جارہی ہے۔ 8 فروری 2024 ء کوہونے والے انتخابات کے بارے میں سیاسی حلقے یقین سے کہہ رہے ہیں کہ نواز شریف اور اُن کی پارٹی ہی اگلی حکومت بنائے گی ۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ اگلے انتخابات بھی 2018 ء کے الیکشن کی طرح انجینئرڈ ہوں گے۔ سیاسی تجزیہ کار وں کی رائے یہ ہے کہ اگلی حکومت بھی اگر خفیہ جوڑ توڑ یا سیاسی انجینئرنگ سے بنائی گئی تو یہ حکومت متنازعہ ہوگی۔ انتخابی نتائج کو چیلنج کیاجائے گا۔ملک ایک نئی افراتفری کا شکار ہوجائے گا۔ مسلم لیگ (ن) کی حکومت کے اقتدار سے جانے کے بعد پاکستان میں بہت کچھ بدل گیاہے۔ رائے دہندگان میں بڑی تعدادمیں نوجوان شامل ہوچکے ہیں۔ یہ نوجوان پرانی سیاست سے زیادہ آشنا نہیں ہیں۔ ڈیجیٹل ایج کے یہ نوجوان سوشل میڈیل کے رسیا ہیں۔ وہ سوشل میڈیل کے ذریعہ اپنی رائے کا اظہار کرتے ہیں اور اپنے خیالات کو دوسروں تک پہنچاتے ہیں۔ نوجوان ووٹروں نے پی ٹی آئی کا دور حکومت دیکھا ہے ۔ پی ٹی آئی حکومت نے خود سوشل میڈیاکو ابلاغ کیلئے اپنا وسیلہ بنایا اور سوشل میڈیا ایکٹویس کی ایک ٹیم بنائی جس نے نوجوانوں کے ساتھ کمیونیکیٹ کیا۔ یہ نوجوان اب 2024 ء کے انتخابات میں ووٹ ڈالیں گے ۔ ان کی سوچ اور رویہ پرانے ووٹروں سے بہت مختلف ہے۔ نواز شریف کے اقتدار سے جانے کے بعد کویڈ19 کی وباء نے پاکستان سمیت پوری دنیا کو متاثر کیا ہے۔ کویڈ19 نے جہاں کروڑوں انسانی جانوں کو نگل لیاوہاں اس نے پوری دنیاکی معیشت کو نقصان پہنچایا۔ صنعتی ترقی کی رفتار کم ہوگئی ۔ بے روز گاری میںکا اضافہ ہوا۔ کروڑوں افراد غربت کی لکیر سے نیچے زندگی بسرکرنے پر مجبور ہوگئے۔ پاکستان بھی کویڈ کے اثرات سے متاثرہوا۔ پاکستان تحریک انصاف کی حکومت کی گورننس خراب ہونے کے باعث کئی کلیدی مسائل حل نہ ہوسکے۔ ملکی معیشت کے نظام جو اصلاحات ایک عرصہ سے ہونا تھیں وہ بھی نہ ہوئیں۔ توانائی کے شعبہ میں جوا صلاحات ایک طویل عرصہ سے حکومتیں سیاسی مصلحتوں کی وجہ سے موخڑ کرتی چلی آرہی تھیں انہوںنے معیشت کو ایک بھنور میں پھنسادیا۔ کھربوں روپے کا گردشی قرضہ چڑھ گیا۔جسے اُتارنے کیلئے کوئی حکمت عملی نہیں بنائی گئی۔ روس اور یوکرین کی جنگ نے ساری دنیا کو غذائی اجناس کی فراہمی کے حوالے سے ایک بحران میں دھکیل دیاہے۔ پاکستان بھی ا س جنگ سے متاثر ہو رہاہے۔ عالمی منڈی میں تیل کی قیمتیں بڑھتی رہیں۔ جس سے تیل مہنگا ہوا۔پاکستان میں تیل کی قیمتیں بڑھنے سے افراط زر اور مہنگائی عام لوگوں کیلئے ناقابل برداشت حد تک بڑھ گئی ۔ غیر ملکی قرضے لے کر معیشت کو چلانے کی جو پالیسی برسوں سے جاری ہے اُس نے پاکستان کو ایک خوفناک صورت حال سے دو چار کر دیاہے۔ سرکاری اعدادو شمار کے مطابق پاکستان پر اس وقت ایک سو ارب ڈالر سے زیادہ کا قرضہ چڑھاہواہے۔ جس پر سود کی ادائیگی کیلئے سالانہ اربوں ڈالر درکار ہیں۔ آئی ایم ایف کے ساتھ اگر ایگریمنٹ نہ ہوتا تو پاکستان ڈیفالٹ کر چکا ہوتا۔ پی ٹی آئی کی حکومت کو اقتدار سے الگ کرکے جو اتحادی حکومت بنائی گئی ۔ اُس نے بھی لوگوں کو مایوس کیا۔ پی ڈی ایم کی حکومت نے مہنگائی اور بھی بڑھا دی ۔ تحریک انصاف کو اقتدار سے الگ کرنے کے لئے اُسے جبر کا نشانہ بنانے سے ملک کا سیاسی ماحول بے حد کشیدہ ہوچکا ہے۔ سیاسی تجربوں نے ملک کے عدالتی نظام کو بھی ایک آزمائش سے دو چارکر دیا ہے۔ اعلیٰ عدالتوں اور اُن کے ججوں پر بھی اعتراضات اُٹھائے جا رہے ہیں۔ سیاسی عدم استحکام اور معیشت کی ابتری نے ملک کے مستقبل کے متعلق کئی پریشانیاں پیدا کر دی ہیں۔ دہشت گردی پھر سر اُٹھا رہی ہے۔ اس ماحول میں انتخابات کو منصفانہ اور شفاف بنانا ایک بڑا چیلنج ہے۔ ان انتخابات کے نتائج کو تسلیم کرنے کے بارے میں ابھی سے شبہات ظاہر کیے جارہے ہیں۔ سابق وزیر اعظم نواز شریف نے ملک کی سیاسی صورت حال اور انتخابات کے بارے میں سیاسی جماعتوں سے مشاورت کرنے کا عندیہ دیاہے۔ یہ ایک مثبت پیش رفت ہے۔ سابق وزیراعظم سے زیادہ کون جانتاہے کہ پاکستان کو گورننس کس قدر مشکل او ر پیچیدہ ہے۔ پاکستان کا سیاسی ماحول کس قدر اُلجھا ہواہے۔ جغرافیائی اور علاقائی صورت حال بھی ملک کی سلامتی کیلئے ایک چیلنج ہے۔ عالمی اور علاقائی واقعات کے بھی پاکستان پر اثرات مرتب ہو رہے ہیں۔ نواز شریف محض اقتدار برائے اقتدار لینے کی بجائے اگر ملک کو موجودہ ہمہ جہتی بحران سے نکالنے میں سنجیدہ ہیں تو انہیں تمام سیاسی جماعتوں کے مشورے سے ایک نیشنل یونٹی‘‘ گورنمنٹ بنانے کی طرف بڑھنا چاہیے۔ ایسی حکومت کو جو سیاسی مفادات کو کچھ عرصہ کیلئے پس پشت ڈال کر ملک کے مستقبل کو سنوارنے پر توجہ دے۔ حالا ت کا معروضی جائزہ لے کر ملک کو ترقی کی راہ پر ڈالنے کیلئے جن آئینی ، سیاسی اور معاشی اصلاحات کی ضرورت ہے ۔ اُن اصلاحات کیلئے تمام سیاسی جماعتوں کا اتفاق رائے حاصل کیاجائے۔ (ن) لیگ کے سابق وزیراعظم شہباز شریف دعویٰ کرتے ہیں کہ انہوںنے ریاست کی خاطر اپنی سیاست قربان کر دی۔ نوا ز شریف بھی ثابت کریں کہ وہ اس ملک کی خاطر جس نے اُسے تین مرتبہ وزیر اعظم بنایا۔ اس کو بچانے اور جوبیس کروڑ لوگوں جن کی اکثریت نوجوانوں پر مشتمل ہے کو خوشحال بنانے پاکستان کو ایک باوقار ملک بنانے کیلئے اپنی سیاست کو پس پشت ڈال کر ایک میچور سٹیٹمین کا کردار اداکرنے کیلئے تیار رہیں وہ حریفوں کے اس دعوے کو باطل ثابت کریں کہ وہ محض اقتدار لینے اور مزید اثاثے بنانے کیلئے اقتدار چاہتے ہیں۔