Common frontend top

قبضہ مافیا سے کھربوں کی اراضی واگزار ،سابق دورمیں 4وزیراعلیٰ آفس، میراایک بھی نہیں:عثمان بزدار

جمعه 14 دسمبر 2018ء





لاہور(خصوصی نمائندہ) وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدارنے کہا ہے کہ تحریک انصاف کی حکومت عوام کے ایک ایک پیسے کی حفاظت کرے گی ، جن لوگوں نے اپنے اثر و رسوخ سے ناجائز فائدہ اٹھایا ان سے پائی پائی وصول کریں گے ،پنجاب حکومت نے 100ر وزمیں اپنے اہداف مقرر کرلئے ہیں،تجاوزات کے خلاف مہم کے دوران قبضہ گروپوں سے 7 لاکھ 59 ہزار 428 کنال قیمتی سرکاری اراضی واگزار کرائی جا چکی جس کی مالیت کھربوں میں ہے اور واگزار کرائی گئی اراضی کی مالیت تقریباً پنجاب کے ترقیاتی بجٹ کے برابر ہے ، حکومت نے تجاوزات کے خلاف آپریشن میں کسی سے رورعایت نہیں برتی۔وزیراعلیٰ 90شاہراہ قائداعظم پرپریس کانفرنس کررہے تھے ۔صوبائی وزیر قانون راجہ بشارت، وزیراطلاعات فیاض الحسن چوہان اورترجمان پنجاب حکومت ڈاکٹر شہبازگل بھی اس موقع پرموجود تھے ،وزیراعلیٰ نے کہا کہ واگزار کرائی گئی اراضی کو متعلقہ سرکاری محکموں نے اپنی ملکیت میں لے لیا ،ہم نے حتی المقدور کوشش کی ہے کہ اس آپریشن میں غریب لوگوں اور چھوٹے کاروبار کرنے والوں کو تکلیف نہ پہنچے ، سابق دور میں وزیراعلیٰ کے جاتی امرائ،96ایچ ماڈل ٹاؤن،180ایچ ماڈل ٹاؤن اور41ایس ڈی ایچ اے میں چار مختلف کیمپ آفس تھے ،ہمارے دور میں میرے پاس کوئی کیمپ آفس نہیں ، سابق دور میں وزیراعلیٰ اوران چار کیمپ آفس کیلئے 2ہزار سے زائد سکیورٹی اہلکارڈیوٹی دیتے تھے جبکہ اب صرف60 اہلکار سکیورٹی ڈیوٹی پر فرائض انجام دے رہے ہیں،سابق دور میں جاتی عمرہ کی سکیورٹی پر 55کروڑ روپے سرکاری وسائل سے خرچ کیے گئے جبکہ ہمارے دور میں اس حوالے سے ایک پائی بھی خرچ نہیں کی گئی،تحریک انصاف کی حکومت نے اقتدار سنبھالنے سے لیکر اب تک وزیراعلیٰ آفس میں پٹرول کی مد میں 30لاکھ روپے ماہانہ کی بچت کی ،وزیراعلیٰ نے سابق دور میں پنجاب ہاؤس اسلام آباد کے اخراجات کی تفصیل بتاتے ہوئے کہا کہ سابق حکومت سے منسلک سیاسی ودیگر افراد کے ذمے 6کروڑ 37لاکھ روپے واجب الادا ہیں،ہم نے پنجاب ہاؤس کے کمروں پر غیر قانونی قابضین کی بکنگ منسوخ کردی اورانہیں نوٹسز جاری کیے ہیں،وزیراعلیٰ نے بتایا کہ ڈاکٹر آصف کرمانی کے ذمے 64کروڑ96ہزار روپے ، سینیٹر پرویز رشید کے ذمے 96لاکھ روپے ،سینیٹر مشاہد اﷲ کے ذمے 20لاکھ روپے ،انوشہ رحمان کے ذمے 23لاکھ روپے ، سابق ایڈوکیٹ جنرل مصطفی رمدے کے ذمے 39لاکھ روپے اورزبیر گل کے ذمے 24لاکھ روپے کی رقم واجب الادا ہے جبکہ سابق وزیراعظم کے ذاتی مہمانوں کے ذمے 1کروڑ روپے سے زائدسرکاری طورپر واجب الادا ہیں،اینٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ پنجاب نے پچھلے تین ماہ کے دوران 34 ارب روپے کی ریکوری کی ، ان میں2 ارب سے زائد جرمانوں کی مد میں اور 32 ارب واگزار سرکاری زمین کی مد میں شامل ہیں ،صرف اڑھائی ارب روپے کی سرکاری زمین سیلانوالی ضلع سرگودھا میں سابق وفاقی وزیر انور عزیز چودھری سے واگزار کرائی گئی ،اینٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ کی کارروائی کے دوران کچھ اہم انکشافات سامنے آئے ،اتفاق فاؤنڈری کی انکوائری کے دوران یہ انکشاف ہوا کہ تقریباً 240 کنال سرکاری اراضی واقع موضع کوٹ لکھپت تحصیل ماڈل ٹاؤن لاہور پر اتفاق فاؤنڈری نے غیر قانونی قبضہ کیا ہوا ، اس میں71 کنال زمین وفاقی حکومت کی ہے اور بقیہ زمین صوبائی حکومت کی ملکیت ہے ، اس معاملے کی مزید تحقیق ریونیو ریکارڈ کی مدد سے کی جا رہی ہے ، وزیراعلیٰ نے کہا کہ ہربنس پورہ کے علاقے میں سپریم کورٹ نے محمد رمضان بنام چیف سیٹلمنٹ کمشنر کیس میں مورخہ 25 جون 1997 کو حکم جاری کیا کہ 1973 کے بعد اس علاقے میں سرکاری زمینوں کی کی گئی تمام الاٹمنٹ منسوخ تصور ہوگی،اس حکم کی روشنی میں بورڈ آف ریونیو نے مورخہ یکم جنوری 1998 کو تمام ایسے انتقالات منسوخ کر دیئے لیکن اس کے باوجود حاجی امتیاز علی اور سابق وفاقی وزیرخزانہ محمد اسحاق ڈار نے اسلم سابق پٹواری موضع ہربنس پورہ اور نذیر احمد سابق گرداور کی ملی بھگت سے 250 کنال سرکاری زمین جعلسازی کے ذریعے فروخت کردی اور اس زمین کی مالیت لگ بھگ 5 ارب روپے ہے ،انہوں نے کہا کہ اس سلسلے میں پولیس سٹیشن اینٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ میں مورخہ 9 جولائی 2011 کو کیس ایف آئی آر 80/2011 درج کی گئی اور ملزمان نے سیاسی اثر و رسوخ استعمال کرتے ہوئے اس کیس کو 7 اکتوبر 2011 کو ڈراپ کرا دیاتاہم اس کیس کی دوبارہ تفتیش شروع کر دی گئی ، اینٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ نے گزشتہ 3 ماہ کے دوران لاہور سمیت پنجاب کے مختلف شہروں میں غیر قانونی ہاؤسنگ سوسائٹیوں کا پتہ چلایا اور اس غیر قانونی کاروبار میں نہ صرف بااثر سیاسی شخصیات شامل ہیں بلکہ ایل ڈی اے اور متعلقہ ڈویلپمنٹ اتھارٹیز کے افسران بھی ملوث پائے گئے اورایڈیشنل ڈی جی ایل ڈی اے کو گرفتار بھی کیا گیا ، اسی طرح بحریہ ٹاؤن لاہور کے خلاف 3 کیسز سامنے آئے ، پہلے کیس( ایف آئی آر 58/2018) میں بحریہ ٹاؤن نے PCBL کی سرکاری اراضی 47 کنال 15 مرلہ پر غیر قانونی قبضہ کیا اور سیون سٹار ہوٹل، کمیونٹی سینٹر اور دیگر تجارتی مراکز قائم کئے ،اس زمین کی مالیت 2 ارب 35 کروڑ روپے ہے ،دوسرے کیس میں (ایف آئی آر نمبر 69/2018) میں بحریہ ٹاؤن نے پنجاب اوقاف ڈپارٹمنٹ کی 59 کنال اراضی پر غیر قانونی قبضہ کیا جس کی مالیت ایک ارب 77 کروڑ روپے ہے ، بحریہ ٹاؤن لاہور نے متعدد ہاؤسنگ سوسائٹیز بشمول بحریہ آرچرڈ II، III، IV ، آئی کون ویلی وغیرہ ایل ڈی اے کی منظوری کے بغیر شروع کیں اور اس عمل سے سرکاری خزانے کو ایک ارب 12 کروڑ روپے کا نقصان پہنچایا گیا، اس معاملے کی جامع تحقیقات جاری ہیں،ملزمان کے خلاف قانون کے مطابق سخت کارروائی کی جائے گی،وزیراعلیٰ نے کہا کہ صوبے میں بدعنوانی اورکرپشن کو برداشت نہیں کریں گے ،پنجاب کے عوام کے خون پسینے کی کمائی کا حساب دیں گے بھی اور لیں گے بھی، جنوبی پنجاب کے حوالے سے جلد ہی اچھی خبریں ملیں گی اور وہاں پراگلے مالی سال سے سیکرٹریٹ کام شروع کردے گا،وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدارسے وزیر اعلیٰ آفس میں برطانیہ کے ڈیپارٹمنٹ فار انٹرنیشنل ڈویلپمنٹ کی پاکستان میں سربراہ جوانا ریڈ نے ملاقات کی جس میں پنجاب حکومت اور ڈیفڈ کے مابین سماجی شعبہ کی ترقی کیلئے جاری پروگرام پر تبادلہ خیال کیا گیا۔وزیراعلیٰ نے قصور میں مرد اور عورت کے قتل اور تونسہ شریف میں طالبہ کے اغوا اور تشدد کے واقعہ کا نوٹس لیتے ہوئے انسپکٹر جنرل پولیس سے رپورٹ طلب کر لی ، سردار عثمان بزدار نے پاکستان کی سابق ویمن کرکٹر شرمین خان کے انتقال پر دکھ اور افسوس کا اظہار کیا ہے ۔ 

 

 



آپ کیلئے تجویز کردہ خبریں

آج کے کالم 










اہم خبریں