Common frontend top

ڈاکٹر صائمہ اسما


دھنک آنچلوں کے رنگ


نوے کی دہائی کی بات ہے۔ ایک لڑکی کو پڑھانے والا ٹیوٹراسے ورغلا کر اپنے ساتھ بھگا لے گیا۔ ایک شریف گھرانے کی عزت اچھل گئی، ماں باپ زندہ درگور ہوگئے۔ کورٹ میرج کے کیس میں تین ججوں کے پینل میں سے دو نے اس لڑکی کے حق میں فیصلہ دے دیا کیونکہ لڑکی کاکیس لڑنے والی کوئی اور نہیں خود عاصمہ جہانگیر تھیں۔ مگر یہ فیصلہ ایک اختلافی نوٹ کے ساتھ جاری ہوا۔ یہ نوٹ کیا تھا،ہماری معاشرتی اقدار کا نوحہ تھا۔ اس وقت سب اخبارات عورت کی آزادی پر بھاشن دے رہے تھے اور معاملہ چونکہ ایک دینی
جمعرات 16 جون 2022ء مزید پڑھیے

یارو مجھے معاف رکھو ۔۔۔۔۔!

جمعرات 02 جون 2022ء
ڈاکٹر صائمہ اسما
ایک صاحب کی بیٹی کا رشتہ آیا تو انہوں نے لڑکے کی معلومات لینی شروع کیں۔ لوگوں نے کہا کردار کا اچھا نہیں ہے۔ وہ اس کے خاندان کے کسی فرد کے پاس گئے اور پوچھا۔بتانے والے نے کہا،کچھ بھی نہیں بس پیاز کھاتا ہے۔صاحب مطمئن ہو کر اٹھنے لگے کہ کوئی بات نہیں،برداشت ہے۔مگروہ بولا، پیاز اس وقت کھاتا ہے جب منہ سے بدبو آتی ہے۔اور وہ کب آتی ہے؟صاحب حیران ہوئے۔ جواب ملا جب شراب پی کر آتا ہے۔صاحب چونکے۔ مگر پریشان نہ ہوں، شراب ہروقت نہیں پیتا،وہ شخص بولا، صرف تب ،جب اس بازار میں جاتا ہے!اور
مزید پڑھیے


ٹورازم پولیس، ایک اچھا قدم

بدھ 25 مئی 2022ء
ڈاکٹر صائمہ اسما
یادش بخیر،خان صاحب کے یوں تو بہت سے وعدے تھے! یہ بھی انہی کا کمال ہے کہ گزشتہ تین سال میں قوم ’’ترے وعدے پر جیے ہم‘‘ کی تصویر بنی رہی اور زندہ رہی۔ انہی میں ایک وعدہ ٹورازم کے فروغ کابھی تھا۔ یہ وعدہ جہاں نہال کرتا تھا وہیں ہم جیسوں کا خون خشک بھی کرتا تھا۔کیونکہ ہمارے ہاں اب تک کا تجربہ یہ ہے کہ جہاں عام لوگ تفریح کی غرض سے پہنچ جاتے ہیں وہاں قدرتی خوبصورتی ختم ہوجاتی ہے۔ بے دردی سے پہاڑ کاٹ کر ہوٹل بنائے جاتے ہیں، سبزے کو تباہ کیا جاتا
مزید پڑھیے








اہم خبریں