روزنامہ 92نیوز کی رپورٹ کے مطابق لیسکو ریجن میں ریکارڈ اووربلنگ نے شہریوں کو ذہنی دبائو کا شکار کر دیا ہے۔شہریوں کے بلوں میں لاکھوں یونٹ اضافی ڈال کر بھاری رقوم بٹورنے کی ایک بار پھر منصوبہ بندی کی گئی ہے۔ جن افسروں نے یہ اووربلنگ کی ہے ان کے خلاف ٹھوس کارروائی نہ کرنے پر عوام حکومت کو کوسنے دے رہے ہیں۔ اس میں تو اب کوئی شبہ نہیں رہا کہ بجلی بلوں کی ہوش ربا رقوم نے شہریوں کو ذہنی مریض بنا کر رکھ دیا ہے۔ ابھی مہینہ ختم نہیں ہوتا کہ دوسرے مہینے کے بھاری بل منہ پھاڑے ان کے سامنے آن کھڑے ہوتے ہیں ۔ لیسکو بجلی چوری ولائن لاسز کو روکنے اور بڑے مگرمچھوں کو پکڑنے کی بجائے بجلی بلوں میں اضافی یونٹس ڈال کر غریب شہریوں کی جیبوں پر ہاتھ صاف کرکے اپنی نااہلی چھپا رہی ہے۔ جب لیسکو سے اووربلنگ کی وجہ جاننے کے لئے رابطہ کیاجاتا ہے تو ٹکا ساجواب ملتا ہے۔ شہری سوال کرتے ہیں کہ لیسکو کا احتساب کون کرے گا۔عوام کے ساتھ کیے جانے والے اس بیجا ظلم کا حساب کون لے گا ۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ حکومت منہ میں گھنگھنیاں بھر کر خاموش رہنے،عوام سے پیسے اکھٹے کرکے آئی ایم ایف کی شرائط پوری کرنے اور روزانہ بجلی نرخوں میں اضافہ کرنے کی بجائے شہریوں کی شکایات کا ازالہ کرے۔بلوں میں اضافی یونٹس ڈالنے والے ذمہ دار افسران کے خلاف کارروائی اور اضافی یونٹوں کی رقم آئندہ بلوں سے منہا کی جائے۔