سال 2022 پاکستان کے لوگوں کے لئے ایک بہت بڑی خوشخبری لے کے آیا ہے۔صوبہ سندھ میں کوئلہ کے بہت بڑے ذخائر کا پتہ چلا ہے۔تھر کول فیلڈ بلاک 1 میں کوئلہ کے 3 بلین ٹن کے ذخائر دریافت ہوئے ہیں۔ یہ تین ارب ٹن کوئلہ 5 ارب بیرل تیل کے برابر قدر رکھتا ہے جوکہ 450 ارب ڈالر کی مالیت کے برابر ہے۔سندھ میں یہ کوئلہ 145 میٹر کی کھدائی کے بعد ملا ہے۔پہلے مرحلہ میں سالانہ پیداوار 7اعشاریہ آٹھ ملین ٹن ہے۔یاد رہے پاکستان میں 2016 تک کوئلہ کے ذخائر کا تخمینہ 3377 ملین ٹن لگایا گیا ہے جوکہ دنیا میں 20 نمبر پر ہے۔پاکستان جیولوجیکل سروے کے مطابق تھر میں کوئلہ کے ذخائر 175 بلین ٹن ہیں۔ تھر کول فیلڈ 9000 مربع کلو میٹر کے رقبہ میںکھدائی ہوئی ہے۔ 175 بلین ٹن کوئلہ کا اندازہ لگایا گیا ہے جوکہ سعودی عرب اور ایران کے کل تیل کے برابر ہے۔ اس کوئلہ سے تین سو سال تک ایک لاکھ میگا واٹ بجلی پیدا ہو سکتی ہے۔کل چار بلاک ہیں۔ پہلے بلاک کا رقبہ 122 کلو میٹر ہے اور بلاک 2 کا رقبہ 55 کلو میٹر اور بلاک تھری کا رقبہ 99اعشاریہ پانچ کلو میٹر ہے۔ بلاک 4 کا رقبہ 82 اعشاریہ پچاس اور کل رقبہ 358 اعشاریہ پچاس کلو میٹر ہے۔ تھر دنیا کا نواں بڑا ریگستان ہے۔تھر کے شمال، جنوب اور مشرق میں انڈیا اور مغرب میں دریائے سندھ کا میدان ہے۔تھر دنیا کا گنجان آباد ریگستان ہے جہاں 91000 افراد بستے ہیں۔تھر میں کوئلہ کے ذخائر اسلام کوٹ کے قریب ہیں۔ سندھ اینگرو کول مائنینگ کمپنی جوکہ حکومت سندھ اور اینگرو کارپوریشن کا اشتراک ہے اس میں 51 فی صد حصص صوبائی حکومت کے ہیں۔ سندھ اینگرو کول مائننگ کمپنی بلاک 2 میں شریک ہے۔ بلاک 1 میں انوسٹر شنگھائی الیکٹرک گروپ اور ایس ایس آر ایل(سینو سندھ ریسورسز لمیٹڈ) ہیں۔ اب اس کوئلہ سے 1320 میگاواٹ بجلی پیدا ہوگی۔ تھر پارکر میں دنیا کا 16 واں بڑا ذخیرہ ہے۔ 1991 میں جیولوجیکل سروے آف پاکستان اور یونائیٹڈ سٹیٹس ایجنسی فار انٹر نیشنل ڈویلپمنٹ کے اشتراک سے سروے ہوا۔اب تک پاکستان میں کوئلہ کی سالانہ پیداوار سات اعشاریہ سات ملین ٹن ہے ۔پاکستان کا نمبر اس وقت 25 سے 30 کے درمیان ہے۔ اس وقت چین سب سے زیادہ سالانہ کوئلہ پیدا کرنے والا ملک ہے ۔چین کی پیداوار 3بلین اور نو سو دو ملین ٹن سالانہ ہے۔ انڈیا اس وقت کوئلہ کی پیداوار میں دوسرے نمبر پر ہے۔ انڈیا کی کوئلے کی پیداوار 756 ملین ٹن ہے۔اتنی زیادہ پیداوار کے ساتھ چین اور انڈیا کوئلہ کی درآمد میں بھی پہلے نمبر پر ہیں۔ انڈونیشیا کی کوئلہ کی پیداوار 562 ملین ٹن سالانہ ہے۔ انڈونیشیا اس وقت چین اور انڈیا کو کوئلہ برآمد کرنے والا سب سے بڑا ملک ہے۔امریکہ جس کے پاس کوئلہ کے سب سے بڑے ذخائر ہیں سالانہ پیداوار کے لحاظ سے چوتھے نمبر پر ہے۔ اسکی سالانہ پیداوار 484 ملین ٹن کوئلہ ہے۔ آسٹریلیا کوئلہ پیدا کرنے والہ پانچواںملک ہے۔ اسکی پیداوار 476 ملین ٹن ہے۔ روس کوئلہ پیدا کرنے والے ممالک میں چھٹے نمبر پر ہے۔اسکی سالانہ پیداوار 399 ملین ٹن ہے۔ جنوبی افریقہ کوئلہ پیدا کرنے والے ممالک میں ساتویں نمبر پر ہے۔قازقستان آٹھویں ، جرمنی نویں اور پولینڈ دسویں نمبر پر ہے۔ ان ملکوں کی سالانہ پیداوار 113، 107 اور 100 ملین ٹن ہے۔ترکی بھی 70 ملین ٹن سالانہ کے ساتھ 11ویں نمبر پر ہے۔اس بات سے اندازہ لگا لیں ہم کہاں پر کھڑے ہیں ۔ہماری توانائی کی کیا ضروریات ہیں اور ہم کس حد تک اسکو پورا کر رہے ہیں۔تیل سے بجلی پیداکرنے میں عوام پر روزانہ نئی بجلی گر رہی ہے۔اس وقت دنیا کے بہت سے ممالک کوئلہ کے ساتھ بجلی پیدا کر رہے ہیں۔ تھر سے نکلنے والہ کوئلہ پاکستان کی تقدیر بدل سکتا ہے۔ سندھ کی حکومت کا نعرہ ہے تھر بدلے گا پاکستان۔ اب تو یونہی محسوس ہو رہا ہے کہ پاکستان کی ترقی تھر کے ریگستانوں میں چھپی پڑی ہے۔150 میٹر کی گہرائی پر کوئلہ تو مل گیا کوئی پاکستان کے لئے تعلیم، صحت ، میرٹ اور خوشحالی بھی کھو د کے لے آئے چاہے اسکے لئے پاتال تک کھدائی کرنی پڑے۔ اب ایک نظر پانچ ان ممالک پر جہاں کوئلہ کے سب سے بڑے ذخائر موجود ہیں۔دنیا میں اس وقت کوئلہ کے ذخائر کے لحاظ سے پانچ ممالک سر فہرست ہیں۔ باقی ساری دنیا کے پاس کوئلہ کے 25 فی صد ذخائر ہیں۔ 1-امریکہ -249 بلین ٹن کوئلہ کے سب سے بڑے ذخائر امریکہ کے پاس ہیں۔ 2019 میں کوئلہ کے ان ذخائر کا تخمینہ 249 ارب ٹن لگایا گیا۔ یہ دنیا کے کل ذخائر کا 23 فی صد ہے۔روس 162 بلین ٹن۔روس دنیا میں کوئلہ کے ذخائر کے لحاظ سے دوسرے نمبر پر ہے۔ چین اس وقت سب سے زیادہ کوئلہ نکالنے والہ اور استعمال کرنے والہ ملک ہے۔ چین میں کوئلہ کی پیداوار دنیا کا کل پیداوار کا 48 فی صد ہے اور استعمال کل دنیا میں کوئلہ کے استعمال کا 52 فی صد ہے۔ 2019 میں چین کوئلہ کا سب سے بڑا درآمد کنندہ تھا جو کہ عالمی مارکیٹ کا 18 فی صف بنتا ہے۔ انڈیا ذخائر کے لحاظ سے پانچویں نمبر پر ہے۔ انڈیا میں کوئلہ کے ذخائر کا اندازہ 2019 میں 106 ارب ٹن لگایا گیا تھا۔ انڈیا کے کوئلہ کے ذخائر دنیا کے ذخائر کا 10 فی صد ہے۔انڈیا دنیا میں کوئلہ کا دوسرا بڑا امپورٹر ہے۔ اگر ہم اس بات کا جائزہ لیں کونسے ممالک کوئلہ سے بجلی پیدا کر رہے ہیں ان میں قازقستان 85 فی صد بجلی کوئلہ سے پیدا کر رہا ہے۔ پولینڈ اپنی توانائی کا 80 فی صد کوئلہ سے حاصل کرتا ہے۔ جرمنی 35 فی صد بجلی آج بھی کوئلہ سے پیدا کر رہا ہے۔ جنوبی افریقہ 90 فی صد بجلی کوئلہ سے پیدا کرتا ہے۔انڈونیشیا میں 44 فی صد بجلی کوئلہ سے پیدا ہوتی ہے۔امریکہ میں 23 فی صد بجلی کوئلہ سے پیدا ہوتی ہے۔انڈیا میں 68 فی صد بجلی کوئلہ سے پیدا کی جاتی ہے۔چین میں 80 فی صد بجلی کوئلہ سے پیدا کی جاتی ہے۔پاکستان میں ستمبر 2018 میں کوئلہ کا حصہ 9 فی صد تھا جو جنوری 2021 میں بڑھکر 32 فی صد تک چلا گیا۔ ابھی پاکستان میں کوئلہ سے بجلی پیدا کرنے کے امکانات بہت زیادہ ہیں۔