مسلم ممالک کی تنظیم اوآئی سی کے وزراء خارجہ کی کونسل کا اجلاس اتوار19دسمبر2021ء کو اسلام آباد میں منعقد ہوا، سعودی عرب نے اسلامی سربراہی اجلاس کے سربراہ کے طور پر افغانستان میں انسانی صورتحال پر او آئی سی کے وزراء خارجہ کونسل کا یہ اجلاس بلانے کے اقدام کا خیرمقدم کیا۔ تنظیم اوآئی سی کے وزراء خارجہ کونسل کے 17ویں اجلاس میں منظور کی گئی متفقہ قرارداد میں اس بات پر زور دیا گیا کہ افغانستان میں معاشی بدحالی کے سنگین نتائج علاقائی اور بین الاقوامی امن پر پڑیں گے۔اس موقع پر اسلامک ڈویلپمنٹ بینک کے زیراہتمام ایک ہیومینٹیرین ٹرسٹ فنڈ قائم کرنے اور افغان تحفظ خوراک پروگرام شروع کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔او آئی سی کے رکن ممالک کی جانب سے افغانستان کی خود مختاری، آزادی، علاقائی سالمیت اور قومی اتحاد کے بھرپور عزم کا اعادہ کیا گیا۔ اجلاس میں کہاگیاکہ اقوام متحدہ کے اندازوں سے زیادہ افغانستان کے 42 ملین افراد میں سے60 فیصد لوگوں کو’’بھوک کے بحران‘‘ کا سامنا ہے اور یہ صورتحال روز بروز بدتر ہوتی جا رہی ہے۔ ورلڈ فوڈ پروگرام کی طرف سے جاری کردہ انتباہ کہ 22.8 ملین افراد افغانستان کی نصف سے زیادہ آبادی کو خوراک کی شدید قلت کا سامنا ہے۔3.2ملین بچے اور سات لاکھ خواتین دودھ پلانے والی مائیں شدید غذائی قلت کے خطرے سے دوچار ہیں۔ ایک طرف افغانستان کی بدترین معاشی صورتحال ہے تودوسری طرف جب ہم عربوں کے پاس اتنی سیال دولت حساب لگاتے ہیں تو تمام کلکولیٹر ٹھپ ہوجاتے ہیں۔کاش اخوت اسلامی کی ذمہ داریوں کوسمجھاجاتا ! آج سے ٹھیک 6 سال قبل04 مارچ2015ء کوامریکی بزنس جریدے ’’فوربز‘‘ نے سال 2015ء کے ارب پتی صاحب ثروت افراد کی ایک نئی فہرست جاری کی جس میں ایسے 45 امراء بھی شامل ہیں جو عرب پس منظر رکھتے ہیں۔اس رپورٹ میںبتایاگیاتھاکہ کل 1826 ارب پتیوں میں سعودی عرب کے 10 ارب پتی بھی شامل ہیں جن کی مجموعی دولت 48 ارب ڈالر سے زیادہ ہے۔ اس کے علاوہ لبنان کے نو ارب پتی پانچ خاندانوں کی اولاد ہیں جن میں سے ایک میکسیکو اور ایک برازیل میں مقیم ہے۔ فہرست میں مصر کے آٹھ دولت مند صرف تین خاندانوں سے تعلق رکھتے ہیں۔ کویت کے پانچ دولت مند ایک ہی’’فیملی‘‘ کے افراد ہیں جبکہ متحدہ عرب امارات کے دو خاندانوں کے چار امراء بھی فہرست میں شامل ہیں۔عرب دولت مندوں میں مراکش کے تین، شام کے دو افراد بھی شامل ہیں۔ الجزائر، عمان، سوڈان اور اردن کے ایک ایک ارب پتی بھی اس فہرست کا حصہ ہیں اور ان سب کی کل دولت 223 ارب 200 ملین ڈالر ہے۔ عرب ممالک کے امراء میں سر فہرست 10 امراء مجموعی طورپر ایک کی کل دولت 150 ارب ڈالر ہے ۔ دوسرے نمبر پر امریکی ارب پتی ’’بل گیٹس‘‘ کا نمبر آتا ہے۔ عرب ممالک کے امراء میں متحدہ عرب امارات کے عبداللہ بن احمد الغریر کو بھی شامل کیا ہے۔ 6.4 ارب ڈالر دولت کیساتھ وہ عرب ممالک کے پانچویں امیر آدمی ہیں ت۔ متحدہ عرب امارات کے ماجد الفطیم 6.2 ارب ڈالر دولت کے ساتھ عرب ممالک کے ساتویں اور دنیا بھرکے 230 ویں دولت مند ہیں۔ مصر کے محمد منصور کی کل دولت چار ارب ڈالر ہے۔ اپنی دولت کے اعتبار سے وہ عرب ممالک کے نویں اور پوری دنیا کے 418 امیر آدمی ہیں۔عرب ملکوں کے 10 امراء میں محمد ابراہیم العیسیٰ بھی سعودی شہری ہیں۔ 90 سالہ العیسیٰ کی کل دولت 3.5 ارب ڈالر ہے۔ عرب ممالک میں ان کا دسواں اور پوری دنیا میں 497 واں نمبر ہے۔ فوربز میگزین کی رپورٹ کے مطابق عرب ممالک کے 11 سے 20 تک دوسرے درجے کے امراء کی مجموعی دولت 39 ارب 700 ملین ڈالر ہے۔ متحدہ عرب امارات کے سیف الغریر عرب دنیا کے گیارہویں امیر ترین ہیں۔ ان کی کل دولت 3.4 ارب ڈلر جبکہ عالمی سطح پر وہ 514 نمبر پرہیں۔لبنان کے سابق وزیراعظم 59 سالہ نجیب میقاتی عرب دنیا کے بارہویں امیر ترین ہیں اور ان کی کل دولت 3.3 ارب ڈالر ہے۔ دنیا بھرکے امراء میں ان کا نمبر534 واں ہے۔ نجیب میقاتی کے بھائی طہ میقاتی کی عمر70 سال ہے۔ ان کی مجموعی دولت بھی 3.3 ارب ڈالر ہے۔ وہ بھی عرب ممالک کے بارہویں امیر ترین آدمی ہیں۔متحدہ عرب امارات کے عبداللہ الفطیم 13 امیر ترین شہری ہیں جن کی مجموعی دولت 3.2 ارب ڈالر ہے۔ عالمی امراء کی فہرست میں ان کا 557 واں نمبر ہے۔ الجزائر کے اسعد ربراب کی عمر71 سال، دولت 3.1 ارب ڈالر، عرب دنیا میں ان کا نمبر14 واں اور عالمی نمبر577 ہے۔نجیب ساویرس 60 سالہ مصری شہری ہیں۔ دولت کے اعتبار سے وہ بھی الجزائری اسعد ربراب کے برابر ہیں۔ مصر کے یوسف منصور عرب ممالک کے 15 ویں امیر ترین آدمی ہیں جن کی کل دولت 2.9 ارب ڈالر ہے۔ سعودی شہری صالح عبداللہ کامل کی عمر73 سال، دولت 2.8 ارب ڈالر، عرب ممالک میں 16 واں اور پوری دنیا کے امراء میں 663 واں نمبر ہے۔مصر کے یاسین منصور بھی اس فہرست میں شامل ہیں۔ دولت کے اعتبار سے انہی کے ہم پلہ 48 سالہ بہاء الحریری اور مراکش کے عثمان بن جلو بھی شامل ہیں اور ان کی دولت بھی 2.3 ارب ڈالر ہے۔سعودی نژاد سلیمان بن عبدالعزیز الراجحی کی دولت 2.1 ارب ڈلر ہے۔عرب ممالک میں ان کا 18 واں اور پوری دنیا کے امراء میں 894 واں نمبر ہے۔اسی فہرست میں عرب ممالک کے امراء میں انیسواں نمبر مصر کے محمد الفائد کا ہے۔ جن دولت دو ارب ڈالر ہے۔مصر کے 85 سالہ انسی ساویریس اور سعودی عرب کے عبداللہ الراجحی کی الگ الگ دولت 1.8 ارب ڈالر ہے اور عرب ممالک کی 20 ویں امیر ترین شخصیات قرار دی گئی ہیں۔ عالمی امراء کی فہرست میں ان کا نمبر 1054 ہے۔ اگر عرب کے ان صاحبان ثروت کو افغان عوام کی مدد کے لئے آمادہ کر لیا جائے تو افغانستان کو غیروں کی مدد کی ضرورت ہی نہ رہے گی۔