Common frontend top

فیصل مسعود


پاک امریکہ عجب تعلقات، عجب مجبوریاں !


مذہبی طبقے سمیت پاکستانیوں کی ایک معقول تعداد امریکہ کی مسلم مخالف عالمی پالیسیوںکی ہمیشہ سے ناقد رہی ہے۔ امریکی بھی پاکستان پر بھروسہ کرنے سے کتراتے اور خطے میں اس کے عمومی طرزِ عمل پر شاکی رہے ہیں ۔امریکہ سے دوستی ہماری یکطرفہ کاوشوں کا نتیجہ تھی۔ پہلی فوجی آمریت کے دَور میں مگر پاکستان امریکی امداد لینے والا ایک بڑا اتحادی بن چکاتھا۔تاہم سال 1965 ء کی پاک بھارت جنگ کے دوران جہاں ہمیں امریکی امداد کی بندش نہیں بھولتی تو وہیں سقوطِ ڈھاکہ سے پہلے امریکی بحری بیڑے کے نہ پہنچنے کا ہمارادکھ بھی دائمی
اتوار 17 مارچ 2024ء مزید پڑھیے

نگران حکومتیں اور سینٹر صاحب کا شکوہ!

اتوار 10 مارچ 2024ء
فیصل مسعود
ن لیگ کے سینٹر عرفان صدیقی صاحب نے اگلے روز سینٹ کے فلور پراظہارِ خیال کرتے ہوئے فرمایا ،’ نہیں معلوم نگران حکومتوں میں شامل افراد کہاں سے آتے ہیں اور پھر کہا ں چلے جاتے ہیں‘۔جہاں تک سینٹر صاحب کے سوال کے پہلے حصے یعنی’ نگرانوں کے آنے‘ کا سوال ہے تواس باب میں ہم تو یہی جانتے ہیں کہ ان کا انتخاب آئین کے مطابق متعلقہ قائدین ایوان و حزبِ اختلاف خاصی چھان پھٹک کے بعدکرتے ہیں۔ اٹھارویں ترمیم کے بعد جتنی نگران حکومتیں وجود میں آئیں، با لخصوص اب کی بار جو نگران حکومتیں قائم
مزید پڑھیے


عوامی حمایت اور دہشت گردی کے خلاف جنگ!

اتوار 03 مارچ 2024ء
فیصل مسعود
بات ان دو احمق وی لاگرز کی نہیں، خود کو جو سابقہ فوجی قرار دیتے ہیں۔ شیر افضل خان مروت نے بجا طور جنہیں ’رانگ نمبرز‘ کہہ کر پکارا ہے۔ فکر مندی ہمیں کروڑوںہم وطنوں کی بے چینی اوران کے طرزِ فکر میں برپا ہونے والی جوہری تبدیلی سے متعلق ہے۔ ان دو وی لاگرز اور ان جیسوں کی مغلظات کی پشت پناہی اور حوصلہ افزائی پہلے بھی ہوتی تھی، ضرور سرحد پار سے اب بھی ہوتی ہو گی۔تاہم یہ کہنا کہ ان جیسوں کے دیکھنے اور سننے والوں میں محض بھارتی اور ’ملک دشمن‘ ہی شامل ہیں
مزید پڑھیے


جمہوریت کے دو چہرے!

اتوار 25 فروری 2024ء
فیصل مسعود
سال2016 ￿ میں ریاستی مشینری پوری قوت کے ساتھ حکمران خاندان کے خلاف بروئے کار تھی۔شنید یہی ہے کہ سال 2016 ء میںبھی اہم تعیناتی حکمران خاندان کی اُس قدیم خواہش کا مظہر رہی کہ جس کاذکر معروف سکالر شجاع نواز نے اپنی شہرہ آفاق کتاب ’دی کراسڈسوورڈز‘ میں تکرار سے کیا ہے۔عام مڈل کلاس پاکستانیوں کی طرح ادارے کے اندر بھی چند خاندانوں کی حکمرانی سے متعلق اکتاہت مگر اس قدر زیادہ تھی کہ توقعات پر پورا اترنا ممکن نہ ہو سکا۔ حریف سیاسی جماعت اس وقت مقتدرہ کے ساتھ شیروشکر تھی۔سال 2018ء کے عام انتخابات
مزید پڑھیے


پہلا ووٹ ، جس کی قدر نہیں کی گئی!

اتوار 11 فروری 2024ء
فیصل مسعود
جمال دین کا خیال ہے کہ کہ جیل میں پڑا قیدی کوئی فرشتہ تو ہر گز نہیں۔ پاکستانیوں کے لئے امید کا مگر آخری چراغ تو ہے کہ چالیس عشروں سے دو خاندان جن کی پیٹھوں پرپیر تسمہ پا کی طرح مسلط ہیں۔ مصیبتوں میں گھرے شخص کی اب غلطیاں گنوانے سے کیا حاصل؟ گنوا تے بھی رہیں تو ملے گاکیا؟لاکھ عیب ڈھونڈو، پاکستانی مگر اب کچھ سننے کو تیار نہیں۔8فروری کوملک کے طول وعرض میںپھیلے ہزاروں پولنگ سٹیشنوں کے سامنے جو امڈ آئے تھے۔طویل قطاروں میں کھڑے ووٹ کے ذریعے جنہوں نے انتقام لینے کی ٹھان رکھی تھی۔ اسلام
مزید پڑھیے



ٹھنڈے پیٹوں سوچنے کی ضرورت ہے !

پیر 05 فروری 2024ء
فیصل مسعود
چین میں مقیم ہمارے قدیم دوست نے ازکارِ رفتہ کے گزشتہ کالم’شہر کو اُجاڑنا لازم نہیں‘، پر تبصرہ ایک مصرعے میں لکھا ہے،’حضور کا شوق سلامت رہے، شہر اور بہت‘۔ڈاکٹر صاحب پی ایچ ڈی اور ایک سابق فوجی ہیں، اور جہاں تک ہمیں معلوم ہے عمران خان کے کبھی حامی نہیں رہے۔ وہ اس قبیلے سے تعلق نہیں رکھتے جو کسی ایک فرد یا افراد کی محبت یا نفرت میں گرفتار ہوں۔چنانچہ ڈاکٹر صاحب کی بات کا بُرا منانے کی بجائے اس کے اندرچھپے دردکو محسوس کرنا چاہیئے۔ ڈاکٹر صاحب کل بھی سیاسی انجینئرنگ کے خلاف تھے، آج
مزید پڑھیے


شہر کواجاڑنا لازم نہیں !

اتوار 28 جنوری 2024ء
فیصل مسعود
گزشتہ کئی ماہ سے جو کچھ ہو رہا ہے، اس کے نتیجے میں ملک کے اندرآزادانہ اور منصفانہ انتخابات کے انعقاد کے امکانات تو بہت پہلے ہی دھندلا چکے تھے۔بد قسمتی سے انتخابی نشان کا فیصلہ آنے کے بعدمتاثرہ فریق تو کیا، غیر جانبدار اور متوازن سوچ کے حامل مبصرین بھی فروری کی مشق کواب ’انتخابات ‘ ماننے کے لئے تیارنہیں ۔ سب سے بڑی بد قسمتی اور ہم جیسوں کے لئے دکھ کا سبب یہ امر ہے کہ اس سب کا’ بینیفشری‘ تو کوئی اور ہے مگر غیر جمہوری کاروائیوں کا سارا بوجھ کسی اور کے کندھوں
مزید پڑھیے


ہم ایک دوسرے کے دشمن نہیں!

اتوار 21 جنوری 2024ء
فیصل مسعود
ایرانی اپنی قدیم تاریخ، ثقافت اور زبان پر فخر کرتے ہیں۔ فارس سے ایران بننے میں بھی نسلی زعم ہی کارفرما رہا ہے۔ سائرس سے دارا تک قدیم فارسی سلطنت کی سرحدیں اُس طرف اناطولیا تو ہماری طرف دریائے سندھ سے آملتی تھیں۔ عباسیوں کی خلافت کے قیام اور کوہ قاف کے پہاڑوں تک اسلامی سلطنت کے پھیلائو کے پسِ پشت’ عجمیوں‘کی دانش کا کردار کلیدی رہا۔سولہویں صدی عیسوی کے دوران ملکِ فارس میں صفوی بادشاہت کے زیرِ اثراثنائے عشری کو اسماعیلیوں، زیدیوں اور سنیوں پر برتری حاصل ہونے لگی۔ آزربائیجان ، آرمینیا اور داغستان کے بعدعراق
مزید پڑھیے


جنرل مشرف کی سزائے موت :کچھ تاثرات!

اتوار 14 جنوری 2024ء
فیصل مسعود
جنرل مشرف آرمی چیف بنے توہم جیسے اکثر نوجوان افسر اُن کے نام تک سے واقف نہیں تھے۔خود اُن کا اپنا خیال بھی یہی تھا کہ انہیں آرمی چیف بنائے جانے کی بڑی وجہ اُن کا اردو سپیکنگ ہونے کی بناء پر کسی طاقتور لسانی یا قبائلی پشت پناہی سے محروم ہونا تھا۔ جنرل مشرف نے عہدہ سنبھالا تو بتایا جاتا ہے کہ وہ وزیرِ اعظم کے لئے کچھ کرنے کو بے چین رہتے۔ جنرل مشرف کے دور میں فوج نے نہروںمیں بھل صفائی کا کام کیا۔ مہینوں مردم شماری کی منصوبہ بندی اور اس پر عمل درآمد
مزید پڑھیے


ایلیٹ گروہوں کا فولادی گٹھ جوڑ!

اتوار 07 جنوری 2024ء
فیصل مسعود
معروف مئورخ ڈرک کولیئر کا خیال ہے کہ تاریخ میں شیر شاہ سوری جیسے بہت کم ایسے کردار گزرے ہیں جو میکیاولی کے آئیڈیل مطلق العنان ’پرنس‘ کی تعریف پریوں پورا اترتے ہوں۔تاہم آج شیر شاہ سوری کو ہم اس کے ’میکیاولین اوصاف‘ کی وجہ سے نہیں بلکہ’گورننس کے اس تصور‘کی بناء پرجانتے ہیں کہ جو اُس نے اپنے محض پانچ سالہ دور حکمرانی میں پیش کیا تھا۔ اکبر اعظم جیسے بادشاہ نے حکمرانی کے انہی اصولوں پر عظیم الشان ہندوستانی سلطنت کی عمارت کھڑی کی۔ صدیوں کے بعد انگریزوں نے برصغیر میںجدید ایڈمنسٹریشن کے ڈھانچے کی بنیاد رکھی
مزید پڑھیے








اہم خبریں