دو روزہ سرمایہ کاری کانفرنس میں پچاس رکنی سعودی وفد کی شرکت نے پاکستان میں معاشی بحالی کو امید افزا امکانات کا سہارا دیا ہے۔اسلام آباد میں ہونے والی کانفرنس میںسعودی عرب کے نائب وزیر سرمایہ کاری ابراہیم المبارک نے پاکستان کو "سرمایہ کاری کے لیے موزوں ملک" قرار دیا۔سعودی وزیر مملکت سعودیہ کے اعلیٰ سطحی وفد کی قیادت کر رہے ہیں ۔یہ وفد تجارت اور سرمایہ کاری کے مختلف مواقع تلاش کرنے کے لیے اتوار کو اسلام آباد پہنچا تھا۔پاکستان میں آئی ٹی، ٹیکنالوجی ،کھیلوں و تفریح،مینوفیکچرنگ، ٹرانسپورٹ، زراعت سمیت کئی شعبوں میں سعودی سرمایہ کاری بہتر نتائج دے سکتی ہے۔ اس کانفرنس کا انعقاد دوطرفہ تجارت اور سرمایہ کاری کو فروغ دینے کے لیے وزیر اعظم شہباز شریف اور سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کے درمیان ہونے والی ملاقاتوں میں طے فیصلوں کے بعد ہو رہا ہے۔پاکستان موجودہ مالیاتی بحران کے دوران ملکی معیشت کو مضبوط بنانے کے لیے غیر ملکی سرمایہ کاری لانے کی کوشش کر رہا ہے سعودی وزیر المبارک نے کہا کہ سعودی کمپنیاں پاکستان کی سرمایہ کاری کی صلاحیت کو اہمیت دیتی ہیں اور اس بات پر زور دیا کہ وفد کا دورہ دونوں ممالک کے درمیان تجارتی تعلقات کو وسعت دینے کے مواقع فراہم کرے گا۔اس بات کو اجاگر کرتے ہوئے کہ پاکستانیوں کی بڑی تعداد مملکت سعودیہ کی ترقی میں اپنا کردار ادا کر رہی ہے ابراہیم المبارک نے کہا کہ سعودی سرمایہ کار پاکستان میں مختلف شعبوں میں سرمایہ کاری میں دلچسپی رکھتے ہیں۔ کانفرنس کے افتتاحی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے ملک کو برآمدات میں فروغ کی طرف لے جانے کے لیے نجی شعبے کو مکمل سہولت فراہم کرنے کے لیے حکومت کے عزم کا اظہار کیا۔انہوں نے کہا کہ حکومت مختلف شعبوں کی بہتری کے لیے براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری لانے پر توجہ دے رہی ہے۔ وزیر خزانہ نے کہا کہ گنے، چاول اور گندم سمیت بمپر فصلوں کی وجہ سے زراعت کی جی ڈی پی 5 فیصد کی شرح سے بڑھ رہی ہے۔اس امید افزا صورتحال میں ماہرین کو یقین ہے کہ رواں مالی سال کے دوران ملک کا کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ ایک ارب ڈالر سے کم رہے گا۔حکومت کا کہنا ہے کہ ملک کے زرمبادلہ کے ذخائر بڑھ کر 9 سے 10 بلین ڈالر تک پہنچ چکے ہیں، گزشتہ 10 ماہ کے دوران مقامی کرنسی مستحکم ہے جبکہ افراط زر تقریباً 17 فیصد تک کم ہے۔ پاکستان سٹاک مارکیٹ میں بھی غیر ملکی خریداری آرہی ہے۔ پاکستان میکرو اکنامک استحکام اور ڈھانچہ جاتی اصلاحات کے لیے آئی ایم ایف کے ساتھ ایک وسیع تر اور طویل پروگرام کا خواہاں ہے۔ آئی ایم ایف کا مشن اگلے سات سے دس دنوں میں پاکستان میں آنے والا ہے تاکہ نئے پروگرام کی شکل پر بات چیت کی جا سکے۔ بلاشبہ معاشی استحکام کے لیے پالیسیوں کو جاری رکھنے کی ضرورت ہے۔ وزارت خزانہ کے تاجروں اور سرمایہ کاروں کو سہولت فراہم کرنے کا عزم قابل تحسین ہے لیکن یہ عزم عملی شکل میں سامنے آنا ضروری ہے۔بیورو کریسی کی دکھائی جانے والی تصویر ہمیشہ خوش کن رہی ہے لیکن زمینی حقائق یہ ہیں کہ معیشت کو لاحق خطرات سے نمٹنے کی پالیسی مدت سے وضع نہیں ہو سکی ۔سرمایہ کاری کانفرنس سے پہلے بھی سعودی حکام پاکستان کے سامنے کاروباری ماحول کے حوالے سے شکایات رکھتے رہے ہیں۔خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل کا قیام اور پاک فوج کی قیادت کو سرمایہ کاری کے عمل میں شریک رکھنے کی وجہ بھی یہی خدشات ہیں جنہیں حکومتوں نے نظر انداز کیا۔گورننس کا نظام ٹھیک نہیں کیا گیا،دہشت گردی کے خلاف جنگ اور امن و امان کی سورتحال میں ایسے فیصلے کئے گئے جنہوں نے ترقی کرتے آئی ٹی ، فری لانسنگ وغیرہ جیسے شعبوں کو متاثر کیا۔اب تمام فریق اتفاق رائے پیدا کر چکے ہیں تو پاکستان اور سعودی عرب دونوں کے نجی شعبے کو معیشت کے تنوع اور ویلیو ایڈیشن کی طرف بڑھنے کے لیے مل کر کام کرنے کا موقع دیں۔ پاکستان ایک ایسا ملک ہے جس میں بے پناہ صلاحیت اور ایک بڑھتی ہوئی مارکیٹ ہے سرمایہ کاری کے مواقع تلاش کرنے والی غیر ملکی کمپنیوں کو پاکستان کی یہ حیثیت نظر انداز نہیں کرنی چاہیے۔ پچیس کروڑ کے لگ بھگ افراد کے ساتھ، پاکستان دنیا کا چھٹا سب سے زیادہ آبادی والا ملک ہے، جو اسے ہر قسم کے کاروبار کے لیے ایک پرکشش مارکیٹ بناتا ہے۔پاکستان میں سوشل میڈیا اور موبائل کنکشنوں کا ڈیٹا نمایاں اور بڑھتی ہوئی آن لائن موجودگی کو ظاہر کرتا ہے، جو کاروباروں کو ڈیجیٹل پلیٹ فارمز کے ذریعے صارفین سے منسلک ہونے کا بہترین موقع فراہم کرتا ہے۔ 2023 کے اوائل میں، پاکستان میں 36.63 ملین ایکٹو سوشل میڈیا صارفین تھے، جن میں فیس بک، انسٹاگرام، اور ٹک ٹاک سب سے زیادہ مقبول پلیٹ فارمز میں شامل تھے۔ یہ کاروباری اداروں کے لیے اپنی مصنوعات اور خدمات کی تشہیر کرنے اور متنوع صارفین کے لیے اشیامارکیٹ کرنے کا ایک بہترین موقع پفراہم کرتا ہے۔ پاکستان میں موبائل کنکشنز میں اضافہ یہ ظاہر کرتا ہے کہ ملک تیزی سے ایک دوسرے سے جڑتاجا رہا ہے، جس سے کاروبار کے لیے صارفین تک پہنچنا اور چلتے پھرتے ان کے ساتھ رابطہ رکھنا آسان ہو رہا ہے۔ ملک میں تقریباً 192 ملین موبائل کنکشن کے ساتھ، غیر ملکی کمپنیاں آسانی سے اپنی رسائی کو بڑھا سکتی ہیں اور ملک بھر کے صارفین سے رابطہ قائم کر سکتی ہیں۔اس ڈیجٹل مارکیٹ کے ذرعے سعودی سرمایہ کار معقول انداز میں سرمایہ کاری کر سکتے ہیں۔ پاکستان کی معیشت تیزی سے ترقی کر رہی ہے۔سرمائے کی قلت دور ہونے کی صورت میں پاکستان ایک منافع بخش مارکیٹ ثابت ہو سکتی ہے۔