کورونا وائرس سب سے پہلے چین میں نمودار ہوا۔ یہ سال 2019 کے آخر کی بات ہے جب یہ وبا چین میں ظاہر ہوئی۔ چین سے یہ وائرس بڑی تیزی کے ساتھ ساری دنیا میں پھیل گیا یہ وائرس جس طرح دنیا میں پھیلا اس کی مثال پوری انسانی تاریخ میں نہیں ہے۔ آج تک جتنی وبائیں دنیا میں آئی ہیں وہ دنیا کے کسی مخصوص خطے میں آئی ہیں۔ اس نے جتنی بھی بربادی کی ایک مخصوص علاقہ اس کا مرکز تھا۔ طاعون پھیلا وہ بھی دنیا کے مخصوص خطوں میں۔ اسی طرح سپینش انفلوئنزہ جو بہت مہلک تھا جو سپین میں پھیلا۔ کورونا کی انفرادیت یہ ہے یہ ساری دنیا میں تین چار ماہ میں پھیل گیا۔ اس نے انسانی تہذیب کو ایک دم پیچھے دھکیل دیا۔ دنیا میں ہر قسم کی ٹریفک رک گئی، جہاز بند، ٹرین بند، بسیں بند۔ سماجی اور تفریحی سر گرمیاں بند ہو گئی۔ سکول، کالج ، یونیورسٹیاں بند ہو گئی۔ صرف زراعت اور کریانہ سٹور وہ شعبے تھے جو چلتے رہے۔ تیل کی کھپت دنیا میں بہت کم ہو گئی اور ایک وقت ایسا تھا جب تیل مفت میں بھی نہیں بک رہا تھا۔جب کورونا کا زور کچھ کم ہوا تو زندگی ایسی نہ تھی جیسی پہلی تھی۔ اب ہر تقریب خطرے میں نظر آتی ہے۔ ایک میچ شروع ہونے سے پہلے منسوخ ہو جاتا ہے کہ کوئی ایک کھلاڑی یا میچ آفیشل کورونا سے متاثر ہو جاتا ہے۔ پورے کے پورے ٹورنامنٹس منسوخ ہو جاتے ہیں۔ اب جب کبھی تاریخ لکھی جائے گی تو مورخ لکھے گا کورونا سے پہلے اور کورونا کے بعد میں۔ ساری دنیا کورونا سے متاثر ہوئی ہے اب تک ساری دنیا میں تیس کروڑ اٹھتر لاکھ بانوے ہزار نو سو اکانوے کیس دریافت ہو چکے ہیں اور اب تک 55 لاکھ 6 ہزار اور 37 افراد موت کا شکار ہو چکے ہیں۔ دنیا کا سب سے ترقی یافتہ ملک امریکہ سب سے زیادہ متاثر ہوا ہے۔ امریکہ میں 6کروڑ 12 لاکھ 63 ہزار مریض کورونا کا شکار ہوئے ہیں اور آٹھ لاکھ انسسٹھ ہزار تین سو چھپن افراد امریکہ میں کورونا کی وجہ سے موت کو گلے لگا چکے ہیں ۔ برازیل میں سوا دو کروڑ افراد اس سے متاثر ہوئے ہیں اور 6 لاکھ 20 ہزار افراد اس وبا سے موت کا شکار ہوئے ہیں۔ ہمارے ہمسایہ ملک انڈیا میں تین کروڑ ستاون لاکھ افرادکورونا کا شکار ہوئے اور چار لاکھ 83 ہزار افراد موت کا ایندھن بنے۔روس میں مرنے والوں کی تعداد تین لاکھ سولہ ہزار ہے۔ برطانیہ،فرانس، جرمنی ، اٹلی سب ملکوں میں مرنے والے ایک لاکھ سے زائد تھے۔اسی طرح انڈونیشیا، ارجنٹائن ، کولمبیا میں مرنے والے لاکھوں میں ہیں۔ صرف میکسیکو میں تین لاکھ افراد کورونا سے مو ت کا شکار ہوئے ہیں۔ پاکستان میں 13 لاکھ 5 ہزار سات سو سات افراد کورونا سے متاثر ہوئے اور 28 ہزار 9 سو 72 افراد موت کا شکار ہوئے ہیں۔پاکستان میں کورونا کا سب سے پہلا مریض فروری 2020ء میں ملا۔14 جون 2020 ء کو سب سے زیادہ مریض ملے جن کی تعداد 6 ہزار آٹھ سو پچیس تھی۔ 28 اپریل 2021ء کو سب سے زائد اموات پاکستان میں کورونا کی وجہ سے ریکارڈ ہوئیں جن کی تعداد 201 تھی۔ پندرہ اکتوبر کے بعد اب کس بھی دن مرنے والوں کی تعداد 20 سے زائد نہ تھی۔پاکستان میں دسمبر 2021ء میں کیسوں کی تعداد 500 سے کم ہو گئی تھی جو اب اچانک بڑھ گئی ہے اور اب روزانہ ایک ہزار سے زائد افراد اس کا شکار ہو رہے ہیں۔ پاکستان میں اب تک 9 کروڑ چورانوے لاکھ افراد ویکسین کی پہلی ڈوز لگوا چکے ہیں اور سات کروڑ 38 لاکھ افراد مکمل طور پر ویکسین لگوا چکے ہیں۔پاکستان میں ٹوٹل دو کروڑ 38 لاکھ افراد کے کورونا کے ٹیسٹ ہو چکے ہیں۔ ابھی ہماری کل آبادی کا 90 فی صد لوگوں کا کورونا ٹیسٹ ہو نا باقی ہے۔ دو کروڑ 38 لاکھ لوگوں میں سے 1یک کروڑ تیس لاکھ افرادکورونا کا شکار نکلے ہیں۔ کورونا کی مختلف اقسام ان دو سال میں سامنے آئی ہیں ان میں سب سے خطرناک اور نئی قسم اومی کرون کی ہے جو 11 نومبر 2021ء میں پہلی بار بوٹسوانہ ایک افریقی ملک میں دریافت ہوئی ہے۔ اس کا سائنسی نام بی-1-1-529 ہے عالمی ادارہ صحت کے مطابق یہ قسم جلد پھیلنے والی، مرض کی شدت میں اضافہ اور ویکسین کا اس پر اثر کم ہے۔ کورونا وائرس کی ایک قسم الفا ہے جو برطانیہ میں سامنے آئی ہے یہ عام کورونا وائرس کی نسبت 70 فی صد زیادہ پھیلتا ہے۔ کورونا وائرس کی ایک قسم بیٹا ہے جو جنوبی افریقہ اور نائیجیریا میں دریافت ہوئی ہے۔یہ جلد پھیلنے والی قسم اور کم مہلک قسم ہے۔ کورونا وائرس کی ایک قسم گاما ہے جس کو گاما پی ون بھی کہتے ہیں۔ یہ قسم بھی جلد پھیلنے والی ہے۔ پہلے یہ برازیل میں دریافت ہوئی ہے اب یہ جاپان اور امریکہ کے علاوہ کئی ممالک میں پائی جاتی ہے یہ ان لوگوں کو بھی متاثر کر سکتی ہے جن کو پہلے کورونا ہوا ہے۔ کورونا وائرس کی ایک قسم ڈیلٹا ہے جو انڈیا میں دریافت ہوئی۔یہ پہلے دسمبر 2020ء میں دریافت ہوئی اب یہ دنیا کے 178 ممالک میں پائی جاتی ہے۔ڈیلٹا وائرس کا اٹیک ان افراد پر شدید ہو سکتا ہے جنہوں نے ویکسین نہیں لگوائی۔ یہ عام کورونا وائرس کی نسبت 50 فی صد زیادہ تیزی سے پھیلتا ہے۔ کورونا وائرس کی ایک قسم میو ہے جو جنوری 2021ء میں کولمبیا میں دریافت ہوئی۔ یہ الفا، بیٹا ، گاما اور ڈیلٹا کی نسبت کم خطر ناک ہے۔ ان اقسام کے علاوہ آر -ون-ایپسیلان ، تھیٹا اور زیٹا نام کی اقسام بھی دریافت ہوئی ہیں۔ چین میں یہ وائرس سب سے پہلے آیا لیکن چین نے اس پر قابو کر لیا۔ چین میں صرف 4636 ہلاکتیں ہوئی۔اور ایک لاکھ تین ہزار افراد کورونا کا شکار ہوئے۔جمیکا جیسے چھوٹے سے ملک میں 102505 افراد کورونا کا شکار ہوئے اور دو ہزار ننانوے افراد موت کا شکار ہوئے۔ افریقی ممالک میں یہ وائرس کم پھیلا ہے گھانا میں 1325 اور روانڈا میں 1375 افراد موت کا نشانہ بنے۔ پاکستان میں اب بھی لوگ اس کو سنجیدہ نہیں لے رہے بہت کم لوگ ویکسین لگوا رہے ہیں۔ اور ان میں بھی زیادہ تعداد ان لوگوں کی ہے جونوکری کی وجہ سے یا کسی اور وجہ سے مجبور ہیں۔