وزیراعظم شہبازشریف کی ہدایات پر انکوائری کمیٹی نے ایک ارب دس کروڑ ڈالر کی غیر ضروری گندم درآمد سکینڈل کی تحقیقات حکومت کو پیش کر دی ہیں۔رپورٹ مین کئی اعلی شخصیات کو اس خرابی میں ملوث بتایا گیا ہے، کیڑے والی خراب گندم درآمد کی گئی، منافع کی شرح زیادہ رکھی گئی، ٹینڈر کے لئے بڈنگ نہیں ہوئی، مقدار منظور کردہ حجم سے زیادہ تھی،پی ڈی ایم، نگران اور پھر مسلم لیگ ن کی موجودہ حکومت کے اہم لوگ اس معاملے میں ذمہ دار قرار پاتے ہیں۔گندم کا بحران کئی حکومتی ،سیاسی اور بیوروکریٹک حلقوںکے لوگوں کو نگلنے کے لیے تیار ہے ۔ موجودہ حکومت کے پہلے ماہ 6 لاکھ 91 ہزار 136 میٹرک ٹن گندم درآمد کی گئی۔ جبکہ نگران دور میں27 لاکھ58 ہزار 226 میٹرک ٹن گندم درآمد کی گئی تھی۔مارچ 2024 میں57 ارب 19 کروڑ 20 لاکھ روپے مالیت کی گندم درآمد کی گئی۔ رواں مالی سال مارچ تک کل 34 لاکھ 49 ہزار 436میٹرک ٹن گندم درآمد کی گئی۔ یوں مارچ تک 282 ارب 97 کروڑ 50 لاکھ روپے مالیت کی گندم درآمد کی گئی۔ گندم کی اس درآ مد کی وجہ سے نئی فصل کی خر یداری کا ایشو پیدا ہوا ہے جس بنا پر کسانوں نے 10مئی سے احتجاج کا اعلان کر رکھا ہے ۔ذمہ دار افراد کتنے ہی طاقتور ہوں انہیں سزا نہ ملی تو عوامی خزانے کا بے جا استعامل رک نہیں سکے گا۔