12ربیع الاول کو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی ولادت با سعادت کا دن پورے ملک میں مذہبی جوش و جذبے سے منایا جا رہا تھا جشن میلاد النبی کی خوشی میں ملک بھر میں مساجد ، بازاروںاور قومی عمارات کے ساتھ ذاتی گھروں پر چراغاں نے روشنیاں بکھر رکھی تھیں۔ علماء کرام، عاشقان رسول جشن آمد مصطفی منانے میں مگن تھے، آمد مصطفی مرحبا مرحبا،غلام ہیں غلام ہیں رسول کے غلام ہیں کی صداوں میں قافلے اپنی منزل کی طرف رواں دواں تھے کہ دشمن نے ایک بار پھر خوشیوں کی فضا میں نبی کے پروانوں کی جانوں سے کھیل کر پورے ملک اور قوم کو سوگوار کر دیا۔ تفصیل کے مطابق صوبہ بلوچستان ضلع مستونگ میں مستونگ بازار کے قریب عید میلاد النبی کے جلوس کیمیں خود کش حملہ آوروں نے گھسنے کی کوشش کی جس کو پولیس نے روکا،ایک خودکش حملہ آور کو مار دیا گیا جبکہ دوسرے نے جلوس میں داخل ہو کر خود کو اڑا لیا اس خود کش حملے میں ایک بہادر افسر نواز ڈی ایس پی سمیت 50 سے زیادہ عاشقان رسول شہادت کے رتبے پر فائز ہوئے ہیں جبکہ 100 کے قریب زخمیوں کو فوری طور پر ہسپتال میں منتقل کر دیا گیا ہے۔ ابتدائی اطلاعات کے مطابق مستونگ کے مرکزی جلوس میں مختلف مقامات سے جلوس شامل ہوئے بہت بڑا جلوس کلمہ طیبہ کا ورد کرتے ہوئے آگے مرکزی مقام کی جانب بڑھ رہا تھا کہ اچانک جلوس کے قریب خودکش دھماکا ہوا جس سے بہت زیادہ جانی نقصان ہوا، ہنگو میں ایک اور دھماکے میں پانچ نمازی شہید ہوئے یہ دھماکہ مسجد میں خطبہ جمعہ کے دوران ہوا جبکہ کالعدم ٹی ٹی پی کے دہشت گردوں نے افغانستان سے پاکستان میں داخل ہونے کی کوشش کی، سکیورٹی فورسز کے اہلکاروں نے ان کے داخلے کو ناکام بنانے کی کوشش کی جس پر انہوں نے فائرنگ شروع کردی،جس میں تین جوانوں نے جام شہادت نوش کیا سکیورٹی فورسز نے ٹی ٹی پی کے دہشت گردوں کو ہلاک کر دیا،یہ تین افسوسناک واقعات ایک ہی دن رونما ہونے جس میں انتہائی قیمتی جانوں کا ضیاع ہوا۔ اس سے قبل بھی پاکستان کے دشمنوں نے بے گناہ شہریوں کے خون سے ہاتھ رنگے ہیں، ہمارا دشمن ملک میں خوف و ہراس پھیلانے کے مذموم مقاصد رکھتا ہے اور خود کش ہماری صفوں میں چھپے ہوئے ہیں جو موقع ملتے ہی خون کی ہولی کھیل کر پاکستان کے عوام کو مایوسی کی طرف دھکیلنا چاہتے ہیں،سہولت کار بھی اپنوں کے روپ میں موجود ہیں۔ وزیر اطلاعات بلوچستان کا کہنا تھا کہ ریسکیو ٹیموں کو مستونگ روانہ کردیا گیا تھا شدید زخمیوں کوکوئٹہ منتقل کیا گیا اور کوئٹہ کے ہسپتالوں میں بھی ایمرجنسی نافذ کر دی گئی نگران وزیر اطلاعات بلوچستان نے دھماکے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ متعدد زخمیوں کی حالت تشویشناک ہونے کے باعث مستونگ دھماکے میں جاں بحق افراد کی تعداد مزید بڑھ سکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ صوبائی حکومت زخمیوں کے علاج معالجے کے تمام اخراجات برداشت کریگی، ضرورت پڑی تو شدید زخمیوں کی فوری کراچی منتقلی کا انتظام کیا جائے گا۔ محکمہ صحت کی جانب سے کراچی کے ہسپتالوں سے بھی رابطہ کیا گیا ۔ غیر ملکی آشیرباد سے دشمن بلوچستان میں مذہبی رواداری اور امن تباہ کرنا چاہتا ہے۔نگران صوبائی وزیر اطلاعات نے شہریوں سے مستونگ دھماکے کے زخمیوں کے لیے خون عطیہ کرنے کی اپیل کی ہے صدر پاکستان ڈاکٹر عارف علوی، نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ اور وزیر داخلہ سینیٹر سرفراز بگٹی سمیت دیگر سیاستدانوں نے بھی مستونگ میں ہونے والے خود کش دھماکے کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔ پاکستان مسلم لیگ ن کے صدر اور سابق وزیراعظم شہباز شریف، ایم کیو ایم پاکستان کے کنوینر خالد مقبول صدیقی اورنگران وزیر اعلیٰ سندھ و پنجاب نے بھی مستونگ دھماکے کی بھرپور مذمت کی۔نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ نے مستونگ خودکش دھماکے میں ہونے والے جانی نقصان پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے شہید ہونے والے افراد کے اہلخانہ سے اظہارِ تعزیت کیا اور زخمیوں کو بہترین طبی سہولیات فراہم کرنے کی ہدایت کی۔ نگران وفاقی وزیر اطلاعات مرتضیٰ سولنگی نے کہا کہ دہشتگردی کی بزدلانہ کارروائیوں سے قوم کے حوصلے پست نہیں ہو سکتے، پورا پاکستان دہشتگردی کی لعنت کے خلاف متحد ہے۔ مرتضیٰ سولنگی کا کہنا تھا دہشتگرد عناصر کسی رعایت کے مستحق نہیں ہیں، سکیورٹی فورسز اور عوام کے تعاون سے دہشتگردی کی عفریت کا مکمل خاتمہ کریں گے۔ میرے خدا یہ پاکستان میں کیا ہو رہا ہے کون دشمن پاکستان کے امن کو تباہ کرنے پر تلا ہوا ہے اس کا ایجنڈا پاکستان کو غیر مستحکم کرنا ہے اس کی خواہش پاکستان کے عوام کو مایوس کرنا ہے۔ ہمارا دشمن ہمارے گھر میں موجود رہ کر ہمیں زخم پہ زخم لگا رہا ہے یہ زخم کیوں لگا رہا ہے ۔ہم نے تو امن کے قیام کی خاطر اپنے جوانوں کی شہادتوں کو گلے لگایا ہے ہم نے تو اپنی سکیورٹی فورسز کے اہلکاروں کی قربانیاں دی ہیں، اب یہ دشمن جو بھی ہے اس کے ساتھ آہنی ھاتھوں سے نمٹنے کا وقت ہے اس کو سبق سیکھانے کا وقت ہے اس کے سہولت کاروں کو بھی نشان عبرت بننا ہو گا ہم چیف آف آرمی اسٹاف جنرل عاصم منیر سے استدعا کرتے ہیں کہ ملک میں امن کی خاطر آپ نے بڑا قدم اٹھانا ہے اب دشمن کی جڑیں کاٹنے کا وقت ہے،اس کے لیے ہم سب کو اپنے اردگرد نظر رکھنی ہوگی ایسے سفاک دشمن سے کوئی ہمدردی نہ کی جائے ۔ اس کے ہاتھ خون سے رنگے ہوئے ہیں یہ مجرم ہیں۔اب اس کے ساتھ کوئی رعایت نہ کی جائے اب اس کو ایسا سبق سیکھانا ہو گا کہ وہ اپنے زخم چاٹنے کے بعد اپنی موت مر جائے ،پاکستان میں امن کے قیام اور اپنے معصوم شہریوں کو بچانے کیلئے،دہشت گردی کی خونی لہر کو روکنے کے لیے آخری دہشت گرد کے خاتمے تک جنگ لڑنا ہو گی۔