گندم سکینڈل کمیٹی کے چیئرمین شکیل احمد مگینجو نے محکمہ خوراک سندھ کے گوداموں سے 3لاکھ 79ہزار 62بوری گندم کی چوری ہونے کی تحقیقاتی رپورٹ وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کو بھجوانے کی منظوری دیدی ہے۔ محکمہ خوراک میں گندم چوری کا یہ پہلا واقعہ نہیں اس سے پہلے بھی درجنوں شکایات ہر سال رپورٹ ہوتی ہیں۔ یہاں تک کہ فلور ملز کی جانب سے ہمیشہ یہ شکایت رہی ہے کہ محکمہ خوراک کے کرپٹ اہلکار گندم چوری کرنے کے بعد وزن پورا کرنے کیلئے گندم میں مٹی ملا دیتے ہیں جس سے انہیں نقصان ہوتا ہے اگر محکمہ خوراک ان شکایات پر کارروائی کرتا اور کرپٹ عناصر کو قانون کی گرفت میں لایا جاتا تو 3ارب کی گندم چوری کا سکینڈل بھی شاید سامنے نہ آتا ۔یہ حکومتی عدم دلچسپی اور کرپٹ اہلکاروں کو محکمہ کے اعلیٰ عہدیداروں کے ساتھ سیاسی اشرافیہ کی پشت پناہی کا شاخسانہ ہے کہ سندھ میں گندم چوری پکڑے جانے کے بعد افسر شاہی نے چوری والے گوداموں میں 2022ء میں سیلاب میں خراب ہونیوالی گندم منتقل کرکے معاملہ دبانے کی کوشش کی۔ اب کیونکہ کمیٹی کے چیئرمین نے وزیر اعلیٰ سندھ کو 3ارب روپے کرپٹ اہلکاروں سے برآمد کرنے کی سفارش کی ہے تو بہتر ہو گا سندھ حکومت سیاسی اثرورسوخ کو خاطر میں لائے بغیر چوری میں ملوث اہلکاروں سے ریکوری یقینی بنائے تاکہ اعلیٰ سیاسی قیادت کا چوروں کی سرپرستی کا تاثر زائل ہو اور مستقبل میں اس قسم کے واقعات سے بچا جا سکے۔