روزنامہ 92نیوز کے مطابق پنجاب حکومت نے طلباء و طالبات کے لئے بلا سود ماحول دوست ای بائیکس منصوبہ ختم کر کے آسان اقساط پر پٹرول بائیکس دینے کا فیصلہ کیا ہے جو گرین پنجاب پلان کی روح کے منافی ہے۔صورتحال یہ ہے کہ طلبہ کو 10ہزار ای بائیکس دینے کی منظوری نگران حکومت نے رواں سال فروری کے مہینے میں دی تھی جبکہ موجودہ پنجاب حکومت نے اب 20ہزار پٹرول بائیکس دینے کا فیصلہ کیا ہے جبکہ گزشتہ ماہ ہی پنجاب حکومت نے بڑھتی ہوئی ماحولیاتی آلودگی پر قابو پانے اور ماحول دوست فضا پیدا کرنے کے لئے الیکٹرک بائیکس دینے کا فیصلہ کیا تھااور انہی سطور میں صوبائی حکومت کو یہ تجویز دی گئی تھی کہ الیکٹرک بائیکس سکیم کو کامیاب بنانے کے لئے ضروری ہے کہ شہر میں جگہ جگہ چارجنگ پوائنٹس لگائے جائیں۔ اب دوبارہ سے ای بائیکس کی جگہ پٹرول بائیکس دینے کا فیصلہ ناصرف حیران کن ہے بلکہ یہ ماحولیاتی آلودگی پر قابو پانے کی کوششوں کے حکومتی دعووں کے بھی منافی ہے ۔ اس پر محکمہ ماحولیات نے بھی شدید تحفظ کا اظہار کیا ہے۔ ای بائیکس دینے کا مقصد ہی یہ تھا کہ ماحولیاتی آلودگی پر قابو پایہ جائے، پٹرول کی موجودہ ہوش رباقیمتوں کے تناظر میں بھی پٹرول بائیکس طلبہ کے لئے مہنگی سکیم ثابت ہو گی۔ لہٰذا لاہورشہر کے ٹریفک کے شور اور دھوئیں کی آلودگی کے خاتمے کے لئے ضروری ہے کہ طلبہ کو پٹرول بائیکس کی بجائے الیکٹرک بائیکس دی جائیں اور پنجاب کے دوسرے زیادہ آبادی والے شہروں کو بھی اس سکیم میں شامل کیا جائے۔