5 جنوری 2024ء کشمیریوں کو یوم حق خودارادیت دینے کی یاد تازہ کرتا ہے کہ نصف صدی سے زائد عرصہ گزر جانے کے بعد بھی کشمیریوں کو حق خودارادیت نہیں مل۔ 5 جنوری 1949 ء کا دن کشمیریوں کو کھبی نہیں بھول سکتا کیونکہ اس دن اقوام متحدہ میں کشمیریوں کے حق خود ارادیت کے متعلق قرارداد منظور ہوئی تھی کہ کشمیریوں کو آزادانہ طور پر اپنا حق رائے دہی استعمال کرنے کا موقع دیا جائے گا۔ جس کے تحت کشمیریوں نے اپنے حق حق خود ارادیت کا فیصلہ کرنا ہے کہ وہ بھارت کے ساتھ رہنا چاہتے ہیں یا وہ پاکستان کے ساتھ الحاق کرنا چاہتے ہیں۔ آج 5 جنوری 2024 تک کشمیریوں کو اقوام متحدہ کی قرارداد کی روشنی میں آزادانہ طور پر یہ فیصلہ کرنے کا موقع ملنا تو درکنار بھارت نے کشمیریوں کو ظلم و تشدد کے ذریعے نہ صرف غلام بنا کر رکھا ہے بلکہ ان کی تمام آزادیاں سلب کر لی ہیں۔ ایک لاکھ سے زیادہ کشمیریوں نے اس حق کے لیے قربانیاں دی ہیں اب تو ان کی نسل کشیاور ماورائے عدالت قتل عام بھی جاری ہے۔ 5 اگست 2019ء سے کرفیو نافذ ہے۔ 1600 سے زائد دن ہو چکے ریاست کی خصوصی حیثیت کو ختم کر دیا گیا ہے۔ بھارتی ہندو توا کی ترجمانی کرتے ہوئے سپریم کورٹ نے بھی دفعہ 370 اور35 اے کے خاتمے کے اقدام کو درست قرار دے دیا ہے۔ کرفیو کے نفاذ اور خصوصی حیثیت کے خاتمے پر اقوام متحدہ نے کوئی قرارداد منظور نہیں کی ہے۔ مقبوضہ کشمیر میں دنیا کا طویل ترین کرفیو ہے۔ آج کے دور میں جہاں سوشل میڈیا دنیا میں ہونے والے کسی بھی واقعے کو ایک سیکنڈ میں پوری دنیا میں پھیلا دیتا ہے اور پھر ادارے حرکت میں آجاتے ہیں۔ مذمتی قراردادیں منظور کی جاتی ہیں اور اقوام متحدہ کے منشور کے آرٹیکلز یاد کرواے جاتے ہیں لیکن مقبوضہ کشمیر میں 5 جنوری 1949ء سے لیکر 5 جنوری 2024 ء تک کیا کچھ نہیں ہوا۔ کیا کیا مظالم کشمیریوں پر نہیں ہوئے خواتین کی عصمتوں کو لوٹا گیا ، معصوم بچوں کو قتل کیا گیا ہے بزرگ کشمیریوں کو اذیت ناک سزائیں دی گئی ہیں بلا قصور کشمیریوں کو عقوبت خانوں میں موت سے ہمکنار کردیا گیا ، انصاف کے دروازے بند کر دئے گئے۔ عالمی سطح پر انصاف کا ڈھنڈورا پٹنے والے بھی کشمیریوں کی آہ و پکار نہ سن سکے۔ آج پھر پوری دنیا میں کشمیریوں کا یوم حق خود ارادیت منایا جا رہا ہے جو اقوام متحدہ اور عالمی طاقتوں کے منہ پر تھپڑ رسیدکرنے کے مترادف ہے۔ کہاں ہیں امن کے علمبردار ،کہاں ہیںانسانی حقوق کے عالمی ادارے اور اقوام متحدہ ؟ کہاں ہیں انسانی حقوق کے تحفظ کا پرچار کرنے والے؟۔ اقوام متحدہ کے بااثر ویٹو پاور رکھنے والے ممالک امریکہ برطانیہ روس جرمنی چین کیا یہ بھی سو رہے ہیں یا پھر جانبدارانہ رویے نے ان کی زبان سے قوت گویائی بھارت کی ہمنوائی کی صورت چھین لی ہے؟۔ کیا اقوام متحدہ کو 5 جنوری 1949ء کا دن یاد نہیں ،کیا اقوام متحدہ نے اس قرارداد کو سرد خانے کی یا پسند و ناپسند پالیسیوں کی نظر کر کے مجرمانہ غفلت کا مظاہرہ نہیں کیا؟ جس کی وجہ سے کشمیریوں کا خون ہوا کیا اقوام متحدہ نے اپنی قرارداد میں یہ نہیں کہا تھا کہ کشمیر کا فیصلہ کشمیری کریں گے۔میرے کشمیر کا فیصلہ تو میر واعظ عمر فاروق سنا چکا میرے سید علی گیلانی مرحوم و مغفور بھی فیصلہ سنا چکے کہ مسئلہ کشمیر کا واحد حل استصواب رائے ہے اور کشمیر کشمیریوں کا ہے۔ ہمیں 5جنوری کا دن، یوم حق خودارادیت کی یاد دلاتا ہے اور کشمیری عوام اور قیادت کو عزم اور استقامت کے ساتھ اپنی منصفانہ جدوجہد جاری رکھنے کا حوصلہ عطا کرتا ہے۔ دونوں اطراف کے کشمیری عوام ہر سال 5 جنوری کو یوم حق خودارادیت مناتے ہیں۔ اقوام متحدہ نے 5 جنوری 1949 ء کی قرارداد منظور کی تھی جس میں پاکستان اور بھارت کی ذمہ داریوں کا تعین کرتے ہوئے اس بات کا اعلان کیا گیا کہ کشمیری عوام کی رائے معلوم کرنے کے لیے بین الاقوامی نگرانی میں رائے شماری کے کروائی جائے گی۔ یہ دن اقوام متحدہ کو اپنی قراردادوں پر عمل درآمد کی یاد دہانی کراتا ہیکہ کشمیریوں کوحق خودارادیت دینے کا وعدہ کیا گیا تھا۔ 5 جنوری 1949ء کو منظور کی جانے والی قرارداد میں کشمیریوں کا یہ حق تسلیم کیا گیا تھاکہ وہ آزادانہ طریقے سے ووٹ کے ذریعے بھارت یا پاکستان میں سے کسی کے ساتھ اپنا مقدر/مستقبل وابستہ کر سکتے ہیں۔ اقوام متحدہ کی اس قرارداد کو پاکستان اور بھارت کے حکمرانوں کی حمایت حاصل تھی لیکن ان قراردادوں پر عملدرآمد کی آج تک نوبت بھارت کے جابرانہ تسلط قائم رکھنے کے رویے کی وجہ سے نہیں آ سکی ۔ یہ لمحہ فکریہ ہے کہ 5 جنوری 1949ء سے لیکر آج تک مقبوضہ کشمیر میں جتنے مظالم ہو چکے ہیں جتنے کشمیری بھارتی فوج کی بربریت کا شکار ہو چکے ہیں جتنی خواتین کی عصمت دری ہو چکی ہے جتنے نوجوانوں کو قتل کیا جا چکا ہے جتنی ماوئوں بہنوں کے سہاگ اجڑے ہیں جتنے لوگوں معذور ہو چکے ہیں اس سب کا ذمہ دار کون ہے؟ یقینی طور پر اقوام متحدہ کے پاس اس کا کوئی جواب نہیں کہ وہ اپنی قراردادوں پر عملدرآمد نہیں کروا سکا ۔کشمیریوں کو حق خودارادیت نہیں دلا سکا انسانی حقوق کی سنگین پامالیوں کو نہیں رکوا سکا۔پون صدی سے 5 جنوری کی قرارداد اقوام متحدہ کی بے حسی بے بسی اور بے اعتنائی کا منہ بولتا ثبوت ہے کہ یہ ادارہ دنیا کے تنازعے ختم کرانے میں مکمل طور پر ناکام ہو چکا ہے لیکن ہم حجت اہتمام کے طور پر 5 جنوری کا دن منا کر اس عہد کی تجدید کرتے ہیں کہ کشمیریوں کو حق خودارادیت ملنے تک آر پار اور دنیا بھر میں بسنے والے کشمیری یہ دن مناتے رہیں گے ۔