اگست کا مہینہ ہر حساس پاکستانی کی سوچ کو مہمیز دیتا ہے کہ آخر پاکستان آزادی کے 76 ویں سال میں بھی زوال آثار لمحوں سے کیوں گزر رہا ہے؟سیاست ،معاشرت ،اجتماعی اور ذاتی زندگیوں تک عجیب انتشار بدامنی اور اخلاقی زوال کی بدترین صورتحال نظر آتی ہے۔اس زوال کی اگر کوئی ایک وجہ تلاش کی جائے تو بطور قوم پاکستانیوں ک بددیانتی، بد معاملگی ، سود ، دھوکہ، فراڈ کرپشن اور مفاد پرستی ہے ،مزید برآں ان برائیوں سے جڑی ہر طرح کی اخلاقی بیماریوں میں ملوث ہونا ہے۔ایمازون نے 13 ہزار پاکستانیوں کے اکاؤنٹ بددیانتی کی وجہ سے معطل کر دیئے۔بحیثیت قوم پاکستان کا سب سے بڑا مسئلہ ہمارا اخلاقی بحران ہے ،سوایک ایسی سماجی اور اخلاقی تحریک کی ہمیں ضرورت ہے جس سے ہم پاکستانی قوم کے کردار اور افعال کا قبلہ درست کر ہوسکے۔یہ اداروں کے کرنے کے کام ہیں لیکن بعض اوقات اللہ تعالی اپنے فضل و کرم سے کسی ایک فرد سے بھی بڑے کام کروا لیتا ہے۔ رائے منظور ناصر بھی ایسے ہی چنے ہوئے فرد ہیں ۔اس وقت وہ وزیراعلی معائنہ کمیشن کے ہیڈ ہیں اور خاتم النبیینﷺ یونیورسٹی کے وائس چانسلر ہیں ۔مگر ایک سچے عاشق رسول ،سوزو ساز رومی اور پیچ و تاب رازی جن کی فطرت کا حصہ ہے۔ہمہ وقت اس احساس سے سلگتے ہوئے کہ رحمت سید لولاکﷺ کی امت اس قدر زوال اور شکست سے دو چار کیوں ہے۔ بابری مسجد شہادت کا سانحہ ہوا تو اس کے بعد جس سٹیشن پر ان کیتعیناتی ہوئی بابری مسجد کے نام کی ایک چھوٹی مسجد تعمیر کروائی۔مگر مسلسل یہ سوال ذہن میں رہا کہ آخر اس زوال کی وجہ کیا ہے جواب ہر بار یہی آتا کہ سیرت رسول صلی اللہ علیہ والہ وسلم سے دوری ہی ہمارے زوال کی سب سے بڑی وجہ ہے۔ اس دلدل سے نکلنے کا طریقہ یہی ہے کہ پاکستان کی نوجوان نسل کو سیرت النبی کے ساتھ جوڑا جائے۔نوجوان سیرت النبی کا مطالعہ کریں اور اپنے کردار کو سیرت کی روشنی سے منورکریں۔لیکن سوال یہ تھا کہ اس دور میں انٹر نیٹ اور سوشل میڈیا کے خمار سے نکل کر کیسے نوجوان کو سیرت النبی صلی اللّٰہ علیہ وسلم پڑھنے کی طرف راغب کیا جائے پھر سیرت رسول پر کوئز کروانے کا خیال آ یا ۔اس کا پہلا تجربہ وہ بطور ٹیوٹا سیکرٹری پنجاب کے طور پر 2021 میں کر چکے تھے۔رائے منظور ناصر کہتے ہیں کہ 2021میں میری تعیناتی حکومت پنجاب کے ادارے ٹیوٹا میں بطور سیکرٹری ہوئی اس دوران میں نے ٹیوٹا کے اعلی افسران سے ربیع الاول کی تقریبات کے حوالے سے یہ تجویز پیش کی کہ ٹیوٹا پورے پنجاب کے 403 کالجوں میں سیرت النبی ﷺکے کوئی اس پروگرام کا مقابلہ کروائے۔ سب نے میری تجویز سے اتفاق کیا ہم نے اس مقابلے میں اول پوزیشن حاصل کرنے والے کے لیے پانچ لاکھ کا انعام رکھا اور دوم اور سوم پوزیشن حاصل کرنے والوں کے لیے بھی لاکھوں روپے کے انعامات رکھے اگرچہ ہمیں سرکاری طور پر بجٹ کا کوئی مسئلہ نہیں تھا لیکن میں نے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی بارگاہ اقدس میں اپنی حاضری لگوانے کے لیے اول انعام کی رقم پانچ لاکھ اپنی جیب سے ادا کی ۔پورے پنجاب میں ٹیوٹا کے اداروں میں اندر سیرت النبی ﷺکا زبردست مقابلہ شروع ہو گیا۔ مقابلے کے مختلف مراحل میں جیتنے والی 20 ٹیموں کا فائنل راؤنڈ الحمرا ہال لاہور میں ہوا۔یہ راونڈ دو دن جاری رہا۔ فائنل کے سارے سوالات میں نے خود تیار کیے تاکہ مکمل رازداری رہ سکے یہ پروگرام بطور اینکر پرسن کنڈکٹ بھی میں نے کیا پروگرام میں خوشاب کی دو غریب طالبات نے پہلا انعام حاصل کیا"یہ وہ پس منظر تھا جس کی کامیابی نے ایک نئے پراجیکٹ کا بنیاد رکھی۔ رائے ناصر نے سیرت النبیﷺ پر کوئز مقابلوں کو جاری رکھنے کا فیصلہ کیا اور ساتھ ہی سیرت پر ایک کتاب خود تحریر کی یہ سادہ الفاظ میں لکھی ہوئی کتاب ہے کہ چھٹی ساتویں کا طالب علم بھی باآسانی پڑھ سکتا ہے۔اب ایک بہت بڑا کوئز کا مقابلہ ہونے جا رہا ہے جو اکتوبر کی آخری ہفتے میں منعقدہوگا اس میں کسی بھی عمر کا ہر مسلمان مرد ، عورت دس سال تک کا بچہ حصہ لے سکتا ہے۔مقابلے کے تمام سوالات اسی کتاب سے تیار کیے جائیں گے۔ کتاب کا نام ہے سیرت النبی صلی اللہ علیہ والہ وسلم ہے۔مصنف رائے منظور ناصر ہیں۔ مزید سہولت یہ ہے کہ جو لوگ کتاب نہیں خرید سکتے وہ مندرجہ ذیل فون نمبر پر ٹیکسٹ میسج کرکے کتاب کہ پی ڈی ایف منگوا سکتے ہیں۔مقابلے میں حصہ لینے کے لیے ایک فارم پر کرنا ہوگا جو ای میل پر منگوایا جا سکتا ہے۔ 0344-1182211 [email protected]:email اس مقابلے کی انعامی رقم 50 لاکھ روپیہ رکھی گئی ہے۔اول انعام حاصل کرنے والے کو 20 لاکھ نقد دیے جائیں گے۔اس علاوہ 100 اور لوگوں کو انعامات دیے جائیں گے۔اور سب سے بڑی بات یہ ہے کہ یہ انعام رقم بھی رائے منظور ناصر اپنی جیب سے دے رہے ہیں۔میں نے حیرت کا اظہار کیا تو انہوں نے کہا کہ ہماری آبائی جائیداد فروخت ہوئی تو اس میں سے ایک حصہ ہم نے اس پروجیکٹ کے لیے رکھا ہے۔اس وقت پاکستان کے دگرگوں حالات میں رائے منظور ناصر جیسے پاکستانی ہمارے لیے امید اور روشنی کی علامت ہیں۔گریڈ اکیس کے آفیسراور وزیراعلی معائنہ کمیشن کے کے ہیڈ ہیں مگر ان کے سرکاری عہدوں کے سابقے لاحقے ہٹا کر دیکھا جائے تو ہمیں ان کی صورت ایک سچے عاشق رسول اور دردمند پاکستانی کا چہرہ دکھائی دیتا ہے۔رائے منظور ناصر ہمارے شکریہ کے مستحق ہیں کہ ایک بڑے کام کا بیڑا اٹھایا۔مجھے ایسا لگتا ہے کہ جس نیت سے یہ کوئز مقابلہ ہونے جا رہا ہے یہ ایک عظیم اخلاقی اور سماجی تحریک کا نقط آغاز ہے۔ سیاست سے لے کر معاشرت اور ذاتی زندگیوں تک بد اخلاقی ،بے ترتیبی اور بدصورتی کے مناظر دامن رسول صلی اللہ علیہ والہ وسلم سے وابستہ ہو کر ہی اخلاق ،ترتیب اورخوبصورتی کے قرینے میں ڈھلیں گے۔سلیم طاہر کا شعر یاد آتا ہے اک صاحب ترتیب ﷺکی نسبت سے سنور جا اے عالم برگشتہ مدینے کی طرف چل