پاکستان سیاسی طور پر انتہائی نازک دور سے گزر رہا ہے۔ پاکستان کی پچھتر سالہ تاریخ میں سیاست دانوں اور صحافیوں پراتنا کڑا وقت نہیں آیا‘جتنا آج ہے۔ایک طرف سیاسی جماعتوں کے مرکزی رہنمائوں اور کارکنوں کو ذلت و رسوائی کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے تو دوسری طرف صحافیوں کی زبان بندی کے لیے قتل‘جیلیں اور مقدمے۔ ہر دوسرے دن کسی نہ کسی سیاسی ورکر کی ویڈیو لیک ہو جاتی ہے۔وزیر اعظم ہائوس تک کی کالز اور انتہائی حساس میٹنگز لیک ہو گئیں‘پہلے شہاز گل‘اعظم سواتی اور اب پرویز رشید،یہ ملک کس طرف جا رہا ہے؟کبھی کبھی تو یوں لگتا ہے کہ سارا ملک کی ’’ویڈیوز‘‘ پر چل رہا ہے۔جو بات نہیں مانتا اس کی کرپشن فائل کھولیں یا اس کی کسی غیر محرم عورت کے ساتھ ویڈیو بنا لیں اور اگر ایسا بھی نہیں کر سکتے تو اس کی اپنی ’’ذاتی‘‘منکوحہ کے ساتھ ویڈیو بنا کر بلیک میل کرنے لگ جائیں‘کیا یہ سب ایسا ہی چلتا رہے گا اور آخر کب تک یہ ملک بلیک میلر کے ہاتھوں یرغمال بنتا رہے گا؟ اس میں کوئی دو رائے نہیں کہ عمران خان پاکستان کی سب سے بڑی جمہوری پارٹی کا سربراہ ہے‘وہ ایک مقبول ترین سیاست دان اور مضبوط اعصاب رکھنے والا سیاسی ورکر ہے۔اس کی سب سے بڑی خوبی یا خامی یہ ہے کہ وہ جس کام کا ارادہ کرلیتا ہے‘اس سے واپس نہیں ہٹتا‘وہ اپنی جان تک کی پروا نہیں کرتااور ڈٹ جانے والا مردِ قلندر ہے۔ ایسے مضبوط آدمی کو راستے سے ہٹانا ناممکن ہے‘اس پر قاتلانہ حملہ کروانا میرے نزدیک بے وقوفی تھی اور اس سے بڑی بیوقوفی عمران خان کر گئے۔وہ غلطی جو نواز شریف اور ان کی بیٹی نے ’’ووٹ کو عزت دو‘‘تحریک کے دوران بار بار دہرائی یعنی اداروں کے درمیان محاذ آرائی اور ذاتی اختلاف کے باعث اداروں کو بلیک میل کرنا شروع کر دیا۔یہ غلطیمریم کرے یا نواز شریف کرے دونوں غلط ہیں کیوں کہ اس میں کوئی شبہ نہیں کہ فوج پاکستان کا ایک مضبوط ترین ادارہ ہے‘پاکستان کو دشمنوں سے محفوظ رکھنے میں اس ادارے کی قربانیاں ناقابلِ فراموش ہیں جنھیں بہرحال یاد رکھنا چاہیے ۔نواز شریف نے پہلی غلطی یہ کی کہ انھوں نے الیکشن کو تسلیم کرنے کی بجائے دھاندلی کا شور ڈالا اور دوسری بنیادی غلطی اپنی بیٹی مریم نواز پر اعتماد تھا‘اس اعتماد نے نواز شریف کی رہی سہی ساکھ بھی کمزور کر دی۔یہ بات مسلم لیگ نون کے درجنوں مرکزی قائدین مانتے ہیں کہ سیاسی طور پر مریم نواز نابالغ ہے‘وہ بیان دیتے ہوئے ہمیشہ غلط ٹھیک مو قع پر غلط بات کر جاتی ہیں اور یوں معاملہ ٹھیک ہوتے ہوتے خراب ہو جاتا ہے۔ سیاسی سمجھ بوجھ رکھنے والے لوگوں کا یہی خیال ہے‘اکثر اوقات بنا سوچے سمجھے بیان داغ دیتی ہیں اور یہی بیان ان کے گلے پڑجاتا ہے،۔ ایسا کیوں ہوتا ہے کہ ہم اداروں کی عزت صرف اس وقت تک کرتے ہیں جب تک وہ ہمیں سپورٹ کر رہے ہوتے ہیں‘جب اداروں کا آشیرباد ختم ہو جاتا ہے‘ہم اپنی انا‘ضد اور تکبر کے پیچھے ملک کی سالمیت اور عزت تک دائو پہ لگا دیتے ہیں۔آپ کا ادارے کے کسی ایک فرد یا کسی ایک پہلو سے اختلاف ہو سکتا ہے اور یہ آپ کا آئینی حق ہے مگر اس اختلاف کی بنیاد پر پورے ادارے کو بلیک میل کرنا‘اس کی قربانیوں کو نظر انداز کر کے اسے چوک میں برہنہ کرنا کسی صورت بھی درست نہیں۔ اگر آج اپنی ضد چھوڑ دیں اور ملکی سالمیت کے بارے سنجیدگی سے سوچیں تو معاملات بہت حد تک درست سمت جا سکتے ہیں۔ ایک طرف حکومتی اتحاد جو اگلے اگست ستمبر سے پہلے کسی صورت بھی الیکشن کے لیے تیار نہیں‘ دوسری طرف عمران خان جو اپریل مئی سے آگے جانے کو تیار نہیں تو ایسے میں کوئی درمیانی راستہ نکالا جا سکتا ہے یعنی اگر حکومتی اتحاد اور عمران خان بیٹھ جائیں اور جولائی میں الیکشن کا فیصلہ کر لیں تو معاملات مزید پیچیدہ ہونے سے بچ سکتے ہیں۔یہاں اس بات کا ذکر ازحد ضروری ہے کہ ارشد شریف کی شہادت‘عمران خان پر قاتلانہ حملہ اور شہباز گل‘اعظم سواتی اور اب پرویز رشید کی برہنہ ویڈیو اسکینڈل‘یہ سارے ایشو ناقابل برداشت اور ناقابلِ معافی ہیں اور ایسے عناصر کا خلاف ہر صورت ایکشن ہونا چاہیے مگر اس ساری صورت حال میں ہمیں اپنے رویے پر ضرور سوچنا ہوگا‘کہیں ایسا تو نہیں کہ ہمارا دشمن ہمیں داخلی طور پر کمزور کرنے کے لیے کوئی گھنائونی سازش بنا چکا اور اس میں کسی حد تک کامیاب بھی ہو رہا ہے‘کہیں ایسا تو نہیں اس سازش کے مرکزی کردار ہماری سیاسی مبلغین ٹھہرے؟ہمیں اس پر سنجیدگی سے سوچنا ہوگا۔حکومتی اتحاد ‘تحریک انصاف اور فوجی قیادت،اس وقت پورے ملک کی نظریں آپ پر ہیں‘آپ تینوں ہی ملک کی داخلی اور خارجی فضا کو سوگوار ہونے سے بچا سکتے ہیں۔اس وقت تمام ذاتی رنجشوں اور مسائل کو پس ِ پشت ڈالتے ہوئے صرف پاکستان کے لیے سوچیں‘یہ ملک مزید کسی ہنگامہ آرائی‘سیاسی اور معاشی بحران اور آئینی شکست و ریخت کا متحمل نہیں ہو سکتا لہٰذا میری اپنے ان تینوںبڑوں سے گزارش ہے کہ خدارا اس ملک پر رحم کریں اور یہاں جو تماشا لگ چکا ہے‘اسے ختم کروانے کے لیے اپنی انا اور اقتدار کی ہوس کو ملکی سالمیت پر قربان کر دیں۔یقین جانیں آپ کی یہ قربانی رائیگاں نہیں جائے گی۔