روزنامہ 92نیوز کی خبر کے مطابق صوبائی دارالحکومت لاہور میں 24گھنٹوں کے دوران جرائم کی 434 مخلتف وارداتیں رپورٹ ہوئی ہیں۔ پنجاب حکومت شہریوں کے جان و مال کے تحفظ کے لئے پولیس کو اربوں روپے کے فنڈز مہیا کرتی ہے بدلے میں پولیس کی کارکردگی جرائم کے سدباب کے بجائے سہولت کاری تک ہی محدود محسوس ہوتی ہے۔ کاغذی کارروائی کے لئے اگر اہم شاہراہوں پر ناکے لگائے بھی جاتے ہیں تو وہاں پولیس اہلکاروں کی توجہ مجرموں کو پکڑنے کے بجائے دیہاڑی لگانے تک محدود ہوتی ہے۔ سونے پہ سہاگہ کے مصداق نئی حکومت نے اقتدار سنبھالتے ہی ڈولفن فورس جو شہر بھر میں رات کو گشت کرتی تھی اسے بھی وسائل کی کمی کا جواز بنا کر غیر فعال کر دیا ہے۔ پولیس کے بارے میں ایک تاثر یہ بھی ہے کہ پولیس کو سیاسی کارکنوں کی پکڑ دھکڑ پر لگا دیا گیا ہے اس لئے پولیس کے پاس جرائم پیشہ افراد کے خلاف عملی کارروائی کا وقت ہی نہیں۔ اس تناظر میں دیکھا جائے تو صوبے بالخصوص لاہور میں جرائم کی وارداتوں میں تشویش کی حد تک اضافہ کی وجہ حکومتی غفلت اور عدم توجہی کوقرار دینا غلط نہ ہو گا۔ بہتر ہو گا حکومت پولیس کو سیاسی مقاصد کے لئے استعمال کرنے کی بجائے اسے ڈیوٹی تندہی سے کرنے دے اور ڈولفن فورس کو شہر میں گشت پر لگائے تاکہ جرائم پیشہ افراد کو واردات سے پہلے سے روکا اور شہریوں کے جان و مال کا تحفظ یقینی بنایا جا سکے۔