پاک چین دفاعی معاہدہ وقت کی اہم ترین ضرورت ہے اس میں جتنی تاخیر ہو گی‘ پاکستان کے لئے اتنی ہی تباہی ہو گی خطے میں چین اور بھارت دو بڑی حقیقت ہیں۔بھارت دنیا کی ہر بڑی اور چھوٹی طاقت کا دفاعی حلیف اور سٹریٹجک پارٹنر(شراکت دار) ہے۔جبکہ آج پاکستان عالمی اور علاقائی بساط یا شطرنج کے کھیل میں یک و تنہا ہے آج اس کا دنیا میں کوئی دفاعی حلیف ہے اور نہ کوئی سٹریٹجک پارٹنر۔یہ صورتحال تکلیف دہ ضرور ہے مگر مایوس کن نہیں۔دنیا اس کی ہوتی ہے جس کی نیت اور ہمت ہو۔پاکستان کا نظریاتی ظہور اور حقیقت خطے کے مسلمانوں کی اجتماعی نیت کا مرہون منت ہے۔پاکستان کا نظریہ اللہ و رسولؐ سے غیر مشروط وفاداری اور جانثاری پر مبنی ہے۔ سعودی عرب پاکستان کا دفاعی حلیف اور سٹریٹجک پارٹنر تھا۔بدقسمتی سے نواز سرکار نے علاقائی اور عالمی طاقتوں کے زیر اثر مذکورہ سعودی حلیف سے بوقت ضرورت پارلیمانی بے وفائی برتی جس سے نہ صرف سعودی عرب بلکہ پاکستان کی چولیں بھی ہل گئیں۔اللہ قادر مطلق ہے اور خطے کے مسلمانوں بلکہ عالم اسلام کے عوام کی نظریں فقط اللہ کے ’’ابرِکرم‘‘ پر ٹھہرگئی ہیں۔بقول علامہ اقبال ؎ نظر ہے ابرِ کرم پر درختِ صحرا ہوں کیا خدا نے نہ محتاجِ باغباں مجھ کو!! مقام ہمسفروں سے ہو‘ اس قدر آگے کہ سمجھے منزلِ مقصود کارواں مجھ کو آج بھارت ‘اسرائیل‘ امریکہ‘ روس ‘ برطانیہ اور یورپی یونین کا سٹریٹجک پارٹنر ہے۔جبکہ یہ حقیقت اظہر من الشمس ہے کہ اسرائیلی استعمار کا مضبوط ترین حلیف بھی بھارت ہے۔اس حقیقت سے بھی انکار ناممکن ہے کہ عالمی صیہونی تنظیم نے برطانیہ‘ روس ‘ امریکہ کے جملہ وسائل اسرائیل کے قیام اور استحکام کے لئے وقف کئے رکھے ہیں۔آج طاقت کا عالمی مرکز روس ‘ امریکہ ‘ برطانیہ سے جنوبی ایشیا اور چین کی نیت ہمت اور دور اندیش حکمت عملی اور استقامت پر منحصر ہے۔پاکستان کے قومی دور اندیش شاعر نے بجا فرمایا کہ: کھول آنکھ‘زمیں دیکھ ,فلک دیکھ ,فضا دیکھ!!! مشرق سے ابھرتے ہوئے سورج کو ذرا دیکھ مزید فرمایا: گراں خواب چینی سنبھلنے لگے ہمالہ کے چشمے ابلنے لگے! علامہ اقبال کے فکر و عمل کا محور شمالی ہند(موجودہ پاکستان) افغانستان اور چین کا باہم اتحاد ہی عالمی طاقت کا راز ہے۔اسی دور اندیش پالیسی یا ویژن(vision) کے تناظر میں قائد اعظم نے امریکی صحافی کو بجا طور پر کہا تھا کہ پاکستان عالمی سیاست کا مرکزہے اورہو گا۔دریں صورت تجزیہ کیا جائے تو خطے کی حتمی اور دائمی تقدیر سی پیک کی طرح چین افغانستان اور پاکستان کا دفاعی اور تجارتی اتحاد ہے جس کو موجودہ دور کی اصطلاحی دنیا میں کیپ capکہا جا سکتا ہے کیپ کا لفظی معنی china afghanistan pakistan (cap) ہے۔ یاد رہے کہ چین دنیا کا پہلا ملک ہے جس نے امریکہ کے خلاف وجود میں آنے والی کابل کی مجاہد مزاحمتی حکومت کو باضابطہ قیام سے قبل ہی تسلیم کر لیا تھا۔یاد رہے کہ ماضی میں ملا عمر کی حکومت کو پاکستان‘ سعودی عرب اور چین نے تسلیم کر رکھا تھا اور اس تحریک کی ترغیب پاکستان کی نواز انتظامیہ نے دی اور تکمیل تک پہنچایا اور آج پاکستان چین اور افغان مجاہد سرکار کے لئے بھی قابل اعتماد دوست یا حلیف نہیں رہا۔یہ حقیقت بھی زیادہ دور اور دیر کے بات نہیں کہ نواز شریف کے دور ثالث میں پاک چین دفاعی معاہدے پر دستخط ہونے کے لئے اسلام آباد میں تقریب کے انعقاد کا دن مقرر کر دیا گیا اور اس وقت لاہور اور اسلام آباد میں دھرنے ہوئے اور پاک چین دفاعی معاہدہ حالات کی نذر ہو کر رہ گیا۔حالات اس قدر دگرگوں ہیں کہ آج پاکستان کے اندر چین اور کابل مخالف تحریک کا اس قدر زور ہے کہ پاک بھارت دوستی اور تجارت کا بول بالا ہے یاد رہے کہ چین نے ماضی قریب میں بھارت کو عبرتناک شکست دی ہے جس کا بالواسطہ فائدہ پاکستان کو ہوا ہے ۔چین بھارت جنگی جھگڑے نے اسرائیل امریکہ روس اور یورپی یونین کو فوراً جگایا اور چین کو روس کے پیدا کردہ یوکرائن معاملہ میں الجھا دیا جس سے چین کی جنوبی ایشیا کے معاملات پر گرفت کمزور ہو گئی اور بالواسطہ بھارت کو فائدہ پہنچا ۔آج سری لنکا اور نیپال بھارت کی گود میں جاگرے اور اب پاکستان میں پاکستان کو سری لنکا جیسا بنانے کے لئے دامے درمے سخنے کوشش جاری ہے۔چین نے سری لنکا میں عالمی تجارتی پڑائو اور بحری راہداری کے پس منظر میں جدید ترین عالمی بندرگاہ ہمبینوتا (hambantota) تعمیر کی۔ آئی ایم ایف نے سری لنکا کی مقتدر اشرافیہ کو قرض اور سود کی واپسی ادائیگی کے چکر میں ریاستی انتظامیہ کی گرفت کمزور کی اور آج سری لنکا اپنی ریاست اور قیمتی اثاثہ جات بشمول عالمی بندرگاہوں کے تحفظ سے محروم کیا جا رہا ہے کیونکہ آئی ایم ایف نے سری لنکا کی افواج کو بے معنی اور بے مقصد بوجھ قرار دے کر ختم کرنے کا حکم صادر فرما رکھا ہے اور اس سے پہلے سری لنکا بھی اپنے علاقائی پاکستان اور چین جیسے سرپرست دوستوں سے دور کر دیا گیا آج آئی ایم ایف یہی شطرنج کا کھیل پاکستان میں کھیل رہا ہے اور پاکستان میں آئی ایم ایف کو مضبوط پائوں پر کھیلنے کے لئے سٹیٹ بنک آف پاکستان(SBP) کی گورنر شپ اور گورننگ کمیٹی رہن کے طور پر فراہم کی گئی۔ اگر آئی ایم ایف پاکستان کے اندرونی بیرونی دفاعی مالیاتی‘ معاشی ‘ معاشرتی اور انتظامی امور میں دیدہ اور نادیدہ من مانی کرتا رہا تو وہ دن دور نہیں جب افواج پاکستان میں کٹوتی ہو گی اور جوہری اثاثہ جات کو منجمد کر کے SBPکی طرح رہن رکھ لیا جائے گا ۔آئی ایم ایف‘ عالمی بنک، ایشیائی ترقیاتی بنک (IMF, WB , ADBP) یو این وغیرہ بالواسطہ اور بلا واسطہ امریکہ و اسرائیل کے رکھیل عالمی ادارے ہیں۔امریکہ و اسرائیل کا تجارتی اور معاشی کا مقصود مشرق وسطیٰ کی طرح پاکستان کو صرف صارف ریاست Consumer stateبنانا ہے جس کی جانب پاکستان تیزی سے گامزن ہے۔راقم کا اہل پاکستان اور مقتدر کارساز افراد سے سوال ہے کہ اگر مذکورہ بالا پاک چین دفاعی معاہدہ دستخط ہو جاتا تو پاکستان کے جملہ فوجی دفاعی‘ معاشرتی ‘ معاشی، تجارتی، سیاسی مسائل چین کے معاہداتی مسائل بھی ہوتے اور پاکستان عالمی منظر میں اتنا تنہا نہ ہوتا اور نہ ہی بندھے ہاتھ پائوں آئی ایم ایف کے رحم و کرم پر ہو تے۔اسرائیل امریکہ روس برطانیہ بھارت اور عالمی ادارے پاکستان کے حق میں کبھی بھی مخلص اور وفادار نہیں رہے۔چین نے تاریخ گواہ ہے کہ چین نے پاکستان سے علاقائی اور عالمی امورمیں کبھی بے وفائی نہیں برتی۔اورچینی قوم کی اسلام اور مسلمانوں کے صلیبی قوتوں کی طرح anti islamتاریخ نہیں ہے۔