عالمی مالیاتی فنڈ IMFنے پاکستان کے لئے 3ارب ڈالر کے مشروط قرضے کی منظوری دے دی اور ایک ارب 20کروڑ ڈالرز کی پہلی قسط بنک دولت ‘پاکستان SBPکے اکائونٹ میں جمع کرا دیے گئے۔یاد رہے کہ عمران حکومت نے 4مئی 2019ء کو آئی ایم ایف کے ملازم امریکی شہری باقر رضا کو SBPکا گورنر لگا دیا جنہوں نے پہلا کام یہ کیا تھا کہ گورنر اور بورڈ آف گورنرز کو خود مختار بنا دیا جو بوقت ضرورت اپنی تعیناتی‘ مدت ملازمت توسیع اور گورنر کا انتخاب ازخود کر سکتے ہیں۔حتیٰ کہ اراکین کا انتخاب بھی اپنی مرضی کا کرنے کا اختیار ہے۔دریں صورت SBPکے گورنرز‘ بورڈ آف گورنرز پہلے کی طرح حکومت پاکستان کے ماتحت نہیں رہیں گے۔وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے موجودہ قائم مقام گورنر اور بورڈ آف گورنرز کے سینئر ڈپٹی گورنر سے پاکستان کے مالیاتی امور میں معمولی اختلاف رائے کا اظہار کیا جو سختی سے رد کر دیا گیا تو اسحاق ڈار نے کہا کہ SBPپاکستان کی ملکیت ہے یا… یہاں یہ امر بھی ذہن نشین رہے کہ نیازی سرکار نے SBPکے گورنر اور بورڈ آف گورنرز کی خود مختاری کی پارلیمانی توثیق بھی کر دی تھی۔پارلیمانی توثیق نے حکومت پاکستان کے اندر خود مختار مالیاتی ادارے SBPکو جنم دیا۔ عام طور پر آئی ایم ایف مشروط قرض کی فراہمی کے ساتھ مالیاتی نگرانی اور راہنما پالیسی بھی متعین کر دیتے ہیں۔آئی ایم ایف کی راہنما پالیسی اور نگرانی سے انحراف سخت تر شرائط کے نفاذ کی نشاندہی کرتی ہے۔پاکستان کوبار بار کی روگردانی کے باعث سخت سے سخت تر شرائط‘ مالیاتی نگرانی اور رہنما پالیسی کا پابند بنایا جاتا۔ عمران حکومت نے قرض کی وصولی‘ واپسی ادائیگی اور ہدایت کردہ معاشی اہداف کے حصول کے لئے پاکستانی معیشت کا مالیاتی مرکز بنک دولت پاکستان SBPآئی ایم ایف کی مالیاتی انتظامی نگرانی اور نظامت میں دے دیا۔ سابق حکومت کے مذکورہ اقدام کے باعث IMF پاکستان کے جملہ امور کی براہ راست انتظامی نگرانی اپنے ملازمین باقر رضا اور سید مرتضیٰ کے ذریعے کر تا رہا ہے۔دریں صورت حکومت پاکستان کی معاشی کسمپرسی کا عالم یہ ہے کہ پاکستان اپنی ضرورت کے لئے قومی کرنسی روپیہ چھاپنے کا اختیار بھی کھو بیٹھا جس کے باعث پاکستان مہنگائی اور غربت کے عفریت کو کم یا روکنے کا قومی اختیار سے بھی محروم ہو گیا ہے۔ IMFنے قرض کی شرائط میں الیکشن کمشن پاکستان کے لئے انتخابی اخراجات کو بھی راہنما پالیسی کا حصہ بنا دیا ہے۔ IMFکے حوالے سے دلچسپ پہلو یہ ہے کہ وزیر اعظم شہباز شریف نے IMFکے قرض کے بغیر کامیاب بجٹ دے دیا تھا۔پھر یکدم وزیر خارجہ بلاول زرداری نے واشنگٹن میں IMFسے کامیاب مذاکرات کی وعید دی اور سب کچھ الٹ پلٹ ہو گیا۔وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے IMF سے معاہدے کی منظوری کے موقع پر برملا کہا کہ ہمارے پاس IMF سے بہتر مالیاتی پیکیج موجود تھا۔نیز وزیر اعظم شہباز شریف نے بھی کہا IMF سے معاہدہ خوشی کا موقع نہیں۔ IMF اور دیگر عالمی مالیاتی اداروں کی تشکیل‘ طریق کار اور اہداف کو‘ تفہیم کے بغیر پاکستان کی موجودہ دگرگوں حالت زار کا پس منظر اور پیش منظر واضح نہیںہو سکتا۔عالمی اداروں کے قرضے ریاست کو مفلوج اور حکومت و سیاست کو محکوم بنا دیتے تھے‘ بدقسمتی سے جدید معاشی تعلیم عالمی مالیاتی اداروں کی معاشی پالیسی اور اعداد و شمار کی اصطلاحات کی روشنی میں دیکھی اور جانچی جاتی ہے جبکہ مذکورہ عالمی مالیاتی و فلاحی ادارے عالمی تجارت و معاشرت کے ساتھ سٹریٹجک اہداف کو مدنظر رکھ کر پالیسی مرتب کرتے ہیں ۔ پاکستان عالمی تجارتی راہداری ہے۔ سی پیک C-PECاور پاکستان کی چین نواز پالیسی امریکہ‘ اسرائیل ‘ بھارت ‘ برطانیہ ‘ یورپ اور امریکہ کے لئے بہت اہم اور بڑا چیلنج ہے اور پاک سرزمین مذکورہ چیلنج کا اہم ترین محاذ جنگ ہے۔دیکھیے اونٹ کس طرف بیٹھتا ہے۔ عالمی مالیاتی فنڈ IMFاور عالمی بنک ورلڈ بک جڑواں Twinادارے ہیں جو امریکی سرپرستی میں منعقد بریٹن ووڈز Bretton woodsکانفرنس (واشنگٹن) میں جولائی 1944ء کو بنائے گئے۔اس کا پس منظر دو عالمی جنگیں 1914-18‘ 1941-45اور 1930کا عالمی معاشی بحران تھا جبکہ مذکورہ دونوں عالمی مالیاتی اداروں کی اشیر باد سے اقوام متحدہ UNOعالمی عدالتی انصاف اور اور اقوام متحدہ سے منسلک دیگر تعلیمی معاشرتی‘ معاشی‘ طبی اور فلاح ذیلی ادارے اکتوبر1945ء میں بنائے گئے۔یاد رہے کہ IMFاور عالمی بنک ہی اقوام متحدہ اور عالمی عدالتی انصاف (international court of Judtice)وغیرہ کے بانی ادارے ہیں اور ان اداروں کے مرکزی دفاتر Headqartersامریکہ میں ہیں‘ ان اداروں کی رکن سازی 1945ء میں شروع ہوئی IMFکے رکن ممالک 190ہیں جبکہ 150ممالک میں سے سٹاف کی تعیناتی کی جاتی ہے نیز IMF کا بنیادی سرمایہ رکن ممالک بشمول پاکستان کا مقرر کردہ مالیاتی تعاون اور کوٹہ ہے۔پاکستان دیگر رکن ممالک کی طرح ہر سال رکنیت کا مالی کوٹہ ادا کرتا ہے۔جنرل ایوب خان کے زمانے میں پاکستان IMFاور عالمی بنک کی درخواست پر جرمنی اور دیگر ممالک کو قرض دیا کرتا تھا جبکہ پاکستان نے پہلا معمولی قرضہ 1958ء میں لیا تھا۔IMFکے بانی صیہونی تنظیم سے وابستہ دو یہودی تھے W-H white henry deater whiteامریکی خزانہ برانچ Us treasuryکا ملازم تھا جبکہ دوسرا یہودی جے ایم کینرزJohan Morynard Kaynesبرطانوی خزانہ برانچ کا ملازم تھا ۔دونوں اخلاق باختگی کے علاوہ خفیہ صیہونی تنظیموں مثلاً دی سوسائٹی The Socityوغیرہ کے رکن تھے پاکستان کے مقتدر ملٹری سول اشرافیہ اور عوام کو یہ باور رہنا چاہیے کہ عالمی ادارے اور قوتیں پاکستان کو تنہا چھوڑنے کا سوچ بھی نہیں سکتے۔اگر پاکستان کو ایک پرسکون لمحہ بھی مل گیا تو CAP(چین‘ افغان پاکستان )بلاک بن جائے گا جو علاقائی اور عالمی قوت بن کر چمکے گا۔یاد رہے کہ IMF عالمی بنک اور ایشیائی ترقیاتی بنک‘ اقوام متحدہ وغیرہ کے کارساز امریکہ اور عالمی اتحادی ممالک ہیں جو پاکستان امریکہ نواز اکٹھے دامے، درمے سخنے، روڑے اٹکائیں گے۔