حال ہی میں دنیا کے 20 بڑے معاشی ممالک کی جی 20 کانفرنس بھارت میں ہوئی ہے اس کانفرنس میں امریکی صدر جوبائیڈن سعودی عرب کے ولی عہد شہزادہ محمد بن سلیمان کے علاوہ دیگر ممالک کے سربراہان اور نمائندوں نے شرکت کی ہے اس کانفرنس میں دنیا کو درپیش چیلنجز اور مسائل کے حل کے بارے میں بھی غور و فکر ہوا ۔ امریکی صدر نے بھارت کو اپنی پالیسیوں نظر ثانی کا بھی کہا ہے کشمیر میں جاری بھارتی سرگرمیوں پر بھی امریکی صدر نے ناگواری کا اظہار کیا ہے۔ دنیا کے 20 بڑے ممالک کی میزبانی بھارت نے روٹین میں کی ہے اس سال کے آخر میں بھارت کی جی ٹوئنٹی کی سربراہی ختم ہو جائے گی یوں تو بھارت کی دہشت گردانہ کارروائیوں کا دنیا بھر کو پتہ ہے مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین پامالیوں اور جابرانہ ظالمانہ تسلط کو بھی دنیا دیکھ رہی ہے۔کشمیر میں چار سال سے کرفیو نافذ ہے۔بھارت کے وزیر اعظم مودی اقلیتوں کے لیے موذی بن چکے ہیں بھارت کے اندر بھی اقلیتوں کے ساتھ ظلم ہو رہا ہے اور اس وقت بھارت ایک نام نہاد سیکولر ریاست بن گیا ہے بھارت میں مسلمانوں پر سکھوں پر اور دیگر اقلیتوں پر ملک دشمن ہونے کا لیبل لگا کر بھارت اپنے ہمنوا ممالک میں ہمدردی کا چورن حاصل کرنے کاخواہاں ہے لیکن اب بھارت کی خفیہ ایجنسی را کے مذموم مقاصد سے دنیا آگاہ ہو چکی ہے ،ابھی اقوام متحدہ میں اجلاس ہو رہا ہے کہ بھارت نے خالصتان تحریک کے رہنما ہردیپ سنگھ کو قتل کروا دیا ہے کینیڈین وزیراعظم نے اس کا الزام بھارت کے کینیڈا میں سفیر پر لگا کر اسے ملک سے نکال دیا ہے کینیڈین حکومت کے خالصتان تحریک کے رہنما ہردیپ سنگھ کے قتل کے اقدام پر جوابی اقدام میں کینیڈا کے سینئر سفارتکار کو ملک چھوڑنے کا حکم دے دیا ہے۔ بھارتی حکومت نے کینیڈا کے وزیراعظم جسٹن ٹروڈوکے الزامات اور بھارتی سفیر کی ملک بدری کا فوری جواب دیتے ہوئے کینیڈا کے سفیر کو بھارت چھوڑنے کا حکم دیا ہے۔وزارت خارجہ نے کینیڈین ہائی کمشنر کو طلب کیا اور انہیں بھارت میں کینیڈا کے سفارتکار کی ملک بدری کے فیصلے سے آگاہ کیا۔کینیڈا کے وزیراعظم نے خالصتان تحریک کے رہنما ہردیپ سنگھ نجر کے قتل کا الزام بھارت پر عائد کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے پاس ٹھوس ثبوت موجود ہیں جبکہ کینیڈا نے بھارتی کے سفارتکار کو بھی ملک بدر کیا ہے۔دوسری جانب امریکہ نے سکھ رہنما ہردیپ سنگھ کے قاتلوں کو کٹہرے میں لانے کا مطالبہ کردیا ہے ۔امریکہ نے بھی اپنی تشویش کا اظہار کیا ہے اس بارے میں امریکی قومی سلامتی کونسل کی ترجمان نے کہا ہے کہ سکھ رہنما کے قتل سے متعلق کینیڈین وزیراعظم کے الزامات پر ہمیں تشویش ہے اب اہم یہ ہے کہ کینیڈا کی تفتیش آگے بڑھے تاکہ حقائق سامنے آ سکیں۔امریکہ کی قومی سلامتی کی ترجمان کے ردعمل پر برطانوی حکومت کے ترجمان نے ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ بھارت پر سنگین الزامات پر ہم کینیڈا حکومت کے ساتھ قریبی رابطے میں ہیں۔معاملے پر کینیڈین حکام کی تحقیقات جاری ہیں لہٰذا مزید تبصرہ نامناسب ہوگا۔علاوہ ازیں سکھ رہنما ہردیپ سنگھ کے قتل کے بعد پیدا شدہ صورتحال کے بعد آزاد خالصتان تحریک زور پکڑ گئی۔ ہردیپ سنگھ کے قتل کے خلاف سکھ برادری میں شدید غم و غصہ پایا جاتا ہے۔ جبکہ خالصتان تحریک کے رہنما گرپتونت سنگھ پنوں نے بھی کہا کہ ہردیپ سنگھ کے قتل کا ہم بدلہ لیں گے، اور بھارت کے ٹکڑے ٹکڑے کر دیں گے۔ہم اپنے حق کے لئے آخری حد تک جائیں گے انہوں نے کہا کہ خالصتان تحریک ریفرنڈم کی کامیابی پر بھارت بوکھلاہٹ کا شکار ہو گیا ہے۔سکھ رہنما نے کہا کہ اب بھارت ٹوٹے گا،اور پنجاب آزاد ہو کر خالصتان بنے گا۔ کیونکہ ہردیپ سنگھ کے قتل میں بھارتی حکومت اور اس کی خفیہ ایجنسی را ملوث ہے۔ گرپتونت سنگھ پنوں نے کہا کہ ہم بین الاقوامی قوانین کے مطابق چلیں گے۔ ہم بھارتی پنجاب کے لوگ آزادی چاہتے ہیں، ہمارا راستہ ریفرنڈم ہے۔ اور یہ ہو کر رہے گا ادھر برطانوی وزیر خارجہ جیمز کلیورلی نے کینیڈا میں سکھ رہنما ہردیپ سنگھ نجر کے قتل پر ردعمل میں کہا ہے کہ ہردیپ سنگھ نجر کے قتل کے مجرموں کو قانون کا سامنا کرنا پڑے گا۔ کینیڈا مکمل تحقیقات کر کے قتل کے مجرموں کو انصاف کے کٹہرے میں لائے۔ہردیپ سنگھ نجار کے وکیل کے مطابق ان کو کینیڈا میں ریفرنڈم کے انعقاد کے باعث نشانہ بنایا گیا۔ 45 سالہ ہردیپ سنگھ نجار بھارتی نژاد کینیڈین شہری تھے اور کینیڈا میں مقیم تھے۔ اس واقعہ کے بعد کینیڈا اور بھارت کے سفارتی تعلقات میں کشیدگی میں اضافہ دیکھا گیا ہے۔ قبل ازیں کینیڈین حکام نے ممبئی کے لیے ایک طویل تجارتی مشن کو منسوخ اور تجارتی مذاکرات کومعطل کردیا تھا،یہ دنیا کیلئے خطرے کی گھنٹی ہے کہ ایک کینیڈین شہری کو بھارت کی خفیہ ایجنسی را کینیڈا میں قتل کروا کر اپنے خلاف اٹھنے والی آواز کو ختم کرنے کے گھناؤنی مہم پر لگی ہے۔ سوچنے کی بات ہے کہ کیا دنیا بھر میں بھارت مخالف شہری محفوظ ہیں یا نہیں کیونکہ اگر کینیڈا میں سکھ رہنما ہردیپ سنگھ نجر کو قتل کر دیا جاتا ہے تو کیا دنیا کے دیگر ممالک کے بھارتی نژاد شہری کیسے محفوظ رہیں گے ہم سکھ رہنما ہردیپ سنگھ نجر کے قتل کے اقدام کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہیں اور مطالبہ کرتے ہیں کہ دنیا اس قتل کے محرکات جاننے اور مجرموں تک پہنچنے کے لئے اقدامات کرے کینیڈین وزیراعظم نے اگر بھارت کی خفیہ ایجنسی را کے کارندے جو کہ سفارتکار کے روپ میں کینیڈا میں تعینات تھا پر قتل کا الزام لگایا ہے تو یہ کوئی معمولی بات نہیں ہے ۔مقبوضہ کشمیر میں کرفیو نافذ ہے انسانی حقوق کی سنگین ترین خلاف ورزیوں پر بھی دنیا کے ممالک نے بھارت کی ہمنوائی نہیں چھوڑی پاکستان کے خلاف سازشیں اور بھارت کے نام نہاد مذموم مقاصد پر بھی دنیا نے توجہ نہیں دی جس کی وجہ سے بھارت کو اس بات کی شہ ملی کہ وہ دوسرے ممالک میں اپنی خفیہ ایجنسی را کے ذریعے سفارتکار کے روپ میں قتل عام کی وارداتوں میں ملوث ہو۔ اب دنیا کو خصوصی طور پر بھارت کی دہشت گرد پالیسی پر غور کرنا ہوگا اور بھارت کی بڑھتی ہوئی دہشت گردانہ کارروائیوں کے خاتمے کے اقدامات اٹھانا پڑیں گے ورنہ کل کو جی 20 کے ممالک کو انسداد دہشتگردی کے متعلق سوال کا جواب دینے کے لیے جواز نہیں ملے گا ۔