پاکستان میں 8 فروری 2024ء عام انتخابات کا دن ہے۔ ملک میں جمہوریت کی مضبوطی کی جانب ایک اور قدم،پاکستان کی خوشحالی و ترقی کے ہداف حاصل کرنے کے لئے ایک اور موقع ہے۔ ماضی کا قصہ کھولوں تو بات بہت دور نکل جائے گی۔ چترال میں ایک جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری سابق وزیر خارجہ پاکستان نے کہا ہے کہ پی ڈی ایم کی مخلوط حکومت ناکام رہی ہے اس حکومت میں شامل سب اپنی اپنی دشمنیاں مکاتے رہے۔ ابھی یہ حالت ہے تو آگے آگے دیکھئے ہوتا ہے پاکستانی قوم نے 8 فروری کو ماضی کی طرح کوئی فصیلہ نہیں کرنا اس دن آزادانہ منصفانہ اور شفاف انتخابات میں اپنا حق رائے دہی اپنی مرضی سے استعمال کرنا ہے اور اپنے حال کو اپنے بچوں کے مستقبل کو سنوارنے کا حق ادا کرنا ہے کوئی مجبوری نہیں کوئی پابندی نہیں۔ ووٹ کی پرچی خفیہ ہو گی فصیلہ ضمیر کی آواز پر سوچ وچار کے بعد کریں۔ مہر لگانے سے قبل یہ یقین کر لیں کہ آپ کی غلط مہر سے پاکستان کو عام انتخاباتکا جو موقع ملا ہے وہ پھر سے ضائع بھی ہو سکتا ہے کیونکہ آپ کی مہر آپ کا مینڈیٹ ہی اداروں کے درمیان افہام و تفہیم لا سکتا ہے اگر آپ نے کسی ایک جماعت کو اچھا بھاری مینڈیٹ دیا تو پھر یہ سب ممکن ہو سکے گا۔ 8 تاریخ کو قوم کے لئے کوئی بھی غلط فصیلہ نقصان دہ ثابت ہو سکتا ہے۔ اس وقت پاکستان کے انتخابی میدان میں پاکستان مسلم لیگ نواز پاکستان پیپلز پارٹی جماعت اسلامی، تحریک انصاف پارلیمنٹرین استحکام پاکستان پارٹی جمعیت علماء اسلام ف ایم کیو ایم پاکستان مسلم لیگ ق بلوچستان عوامی پارٹی عوامی نیشنل پارٹی تحریک لبیک پاکستان، جی ڈی اے ، خیبر پختون خواہ ملی پارٹی کے علاوہ بیسوں جماعتوں نے کمر کس لی ہے اور میدان میں گھوڑے دوڑانے کے لیے تیاری پکڑ لی ہے لیکن ابھی سے کچھ سیاسی لوگ سخت پریشان ہیں اور وہ بے سکونی بے چینی کے عالم میں گھبراہٹ میں گھوم رہے ہیں جس طرح کہتے ہیں کہ ایک بہت بڑی گھوڑوں کی ریس لگی ہوئی تھی اور ان کے مالکان اپنے اپنے گھوڑے کی کامیابی کے لیے پر عزم بھی تھے اور دعا گو بھی کہ ایسے میں ایک صاحب (مالک) بہت بے چینی بے قراری میں انتہائی گھبراہٹ کے عالم میں سخت اداس و پریشان تھے کہ ایک تماشائی نے ان سے پوچھا کہ آپ بہت پریشان ہیں کیا آپ کا گھوڑا بھی اس ریس میں دوڑ رہا ہے اور کس پوزیشن میں ہے تو ان صاحب نے کہا کہ ہاں میرا گھوڑا بھی اس ریس میں دوڑ رہا تو تماشائی نے پوچھا کہ آپ کا گھوڑا کون سا ہے اور کس نمبر پر دوڑ رہا ہے تو اس نے کہا کہ میرا گھوڑا وہ ہے جس نے سب کو آگے لگا رکھا ہے اس وقت سیاسی میدان میں بھی کچھ ایسی جماعتیں ہیں اور ان کے رہنما یہ دعوٰی کرتے نظر آتے ہیں کہ ہماری جماعت نے سب کو آگے لگا رکھا ہے۔ پاکستان کے نگران وزیراطلاعات مرتضیٰ سولنگی نے کہا ہے کہ عام انتخابات کرانے کو ہم پوری طرح تیار۔ تمام تر طاقت اور وسائل پوری طرح استعمال کریں گے۔ ہمارے پاس تمام تر وسائل موجود ہیں۔ پاکستان مسلم لیگ نواز کے جنرل سیکرٹری سنیر رہنما مسلم لیگ ن احسن اقبال نے بھی کہا ہے کہ الیکشن کمشن کے 8 فروری کے اعلان کے بعد بے یقینی کی فضا کا خاتمہ ہو جانا چاہئے اور اب تمام سیاسی جماعتوں کو عام انتخابات کی تیاری کرنی چاہئے۔ انہوں نے کہا ہے کہ پاکستان کو اس وقت پرامن الیکشن کی ضرورت ہے۔ اے این پی کے رہنما زاہد خان نے کہا ہے کہ الیکشن 90 دن میں آئین اور قانون کے مطابق ہونے چاہئیں۔ ایم کیو ایم کے مصطفی کمال نے کہا ہے کہ 8 فروری کو عام انتخابات کا انعقاد خوش آئند ہے۔استحکام پاکستان پارٹی کی مرکزی سیکرٹری اطلاعات ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان نے الیکشن کی تاریخ کے اعلان پر رد عمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ الیکشن کمشن نے انتخابات کی تاریخ جاری کر کے ملک میں طبل جنگ بجا دیا ہے۔ اور آئی پی پی "ووٹر کو عزت دو"کے سفر کا آغاز کرنے جا رہی ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ آئی پی پی واحد جماعت ہے جو پہلے ووٹر کو عزت دینے کی بات کرتی ہے۔ ووٹر کو عزت ملی تو ووٹ کو بھی عزت ملے گی اور امیدوار کو بھی عزت ملے گی۔انہوں نے کہا کہ 8 فروری کو انتخابات کے اعلان سے غیر یقینی کے بادل چھٹ گئے ہیں۔ خوشی ہے کہ نگران سیٹ اپنے حقیقی فرائض کی جانب مستعدی سے بڑھ رہا ہے۔ سیکرٹری اطلاعات جماعت اسلامی قیصر شریف نے الیکشن کمیشن کے انتخابات کے انعقاد کے فیصلے کو خوش آئند قراردیا ہے اور کہا ہے الیکشن کا اسمبلیوں کی تحلیل کے 90دن کے اندر انعقاد آئینی تقاضا تھا تاہم فیصلہ دیر آید، درست آید کے مصداق ہے۔ جمعیت علمائے اسلام کے سیکرٹری جنرل سینیٹر مولانا عبدالغفورحیدری نے کہا ہے کہ 8 فروری عام انتخابات کے الیکشن کمشن کے اعلان کا ہم خیر مقدم کرتے ہیں۔اپنے بیان میں انہوں نے کہا کہ جمعیت علما اسلام نے ہمیشہ بروقت شفاف انتخابات کا مطالبہ کیا ہے۔ ہماری نظر میں شفاف اور غیر جانبدار الیکشن ہی ملک میں سیاسی اور معاشی استحکام کا باعث ہے۔ہم ملک میں غیر جانبدار الیکشن کے خواہاں ہیں۔مولانا عبدالغفورحیدری نے کہا کہ ہر ضلع کے الیکشن کمشن آفسر کو آر او کے اختیارات دئیے جائیں تاکہ الیکشن کی شفافیت پر سوال نہ اٹھائے جا سکیں۔ تحریک انصاف نے فروری میں انتخابات کرانے کا الیکشن کمشن کا اعلامیہ عدالت میں چیلنج کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔پی ٹی آئی کور کمیٹی کے ایک رکن نیاز اللہ نیازی کا کہنا تھا کہ آئین 90 دن میں انتخابات کا کہتا ہے،اس سے آگے جانا غیر آئینی ہے۔8 فروری کو الیکشن ہونے جا رہے ہیں اور پاکستانی قوم کو پھر سے حق رائے دہی کا موقع مل رہا ہے ابھی الیکشن کمیشن نے الیکشن شیڈول کا اعلان کرنا ہے جو کہ کچھ دنوں بعد متوقع ہے جیسے ہی الیکشن شیڈول کا اعلان ہو گا ڈرائنگ روم کی سیاست،انتخابی میدان میں نکل پڑے گی اور پھر تمام جماعتوں نے تمام امیدواروں نے ایک دوسرے سے سبقت لے جانے کی کوشش کرنی ہے اپنی جیت کے لئے عوام کی توجہ حاصل کرنی ہے۔ ابھی 8 فروری کے انتخابات کے نتائج کی تصویر واضح نہیں ہے۔