معاشرے ، قومیں اور ادارے اجتماعی سوچ سے پروان چڑھتے ہیں ۔ایک ایسی اجتماعی سوچ جو معاشرے کو شدت سے درکار اصلاحات پر ایک بھرپور مکالمے اور مباحثے سے جنم لیتی ہے ۔ کو ئی دو ہفتے اُدھر اس ملک میں انتخابات ہونے جا رہے ہیں مگر المیہ یہ ہے کہ اس ملک میں کسی سیاسی جماعت کے پاس، پاکستان کی بحرانی صورتحا ل سے نمٹنے کے لئے کوئی لائحہ عمل نہیں ہے ۔ ایک تو کسی کے پاس کوئی گہرا تجزیہ ، سوچ اور لائحہ عمل نہیں ہے دوسرا کسی جماعت کو اکیسویں صدی کے تقاضوں کا شعور نہیں ہے ۔کسی کو یہ توفیق ارزاں نہیں کہ وہ اکیسویں صدی کے تناظرمیں سماجی ڈھانچے اور معاشی ضروریات کا جائزہ لے ۔ یہی وجہ ہے کہ ٹی وی پروگراموں ، جلسوں اور جلوسوں میں چاروں اور صرف نعرے اور جھوٹے وعدے ہیں ۔یہ سمجھتے ہیں کہ ہم ماحول گرمانے اور جذبات بڑھکانے والے نعروں کے ذریعے ملک کوبحرانوں سے نکال لیں گے ۔ ستم بالائے ستم یہ ہے کہ یہ نعرے بھی کسی فکر یا تجزیے کی بنیاد پر نہیں ، عنایات کی بارشوں اور وسائل کے بے دریغ استعمال کا راستہ ہیں۔ جو یقینی طور پر ملک کے لئے مزید بحرانوں کا باعث ہوںگے ۔ ایسے دگرگوں حالات میں جب کوئی بھی سیاسی جماعت واضح انداز میں اپنا منشور عوام کے سامنے پیش نہیں کر سکی ۔ پاکستان انسٹیٹوٹ آف ڈویلپمنٹ اکنامکس) PIDE (نے ملک کے سب سے بڑے Think Tank کا فرض نبھاتے ہوئے، ایک وسیع تر مشاورت اور گزشتہ چار برس کی تحقیقات پر مبنی ایک اصلاحاتی منشور(Reform Manifesto)اس قوم کے دانشوروں ،سیاسی جماعتوں ، میڈیا اور پوری قوم کے سامنے پیش کردیا ہے ۔ اب روشنی کے طلب گاروں کو چاہئے کہ اگر وہ خود کوئی لائحہ عمل ترتیب نہیں دے سکے تو اسی چراغ سے روشنی لیں تاکہ ایک بہتر مستقبل کی اُمید کو نا صرف زندہ رکھا جاسکے بلکہ اسے مزید توانا بھی کیا جا سکے۔ اس اصلاحاتی منشور کا بنیادی خاکہ معیشت اور معاشرے کے ارتقاء کے حوالے سے ترتیب دیا گیا ہے ۔اس میں تجویزکی گئی اصلاحات 10بنیادی اور 38ذیلی شعبوں کا احاطہ کررہی ہیں ۔اس اصلاحاتی منشور میں215ایسی اصلاحات تجویز کی گئی ہیں جن پر ایک بہتر مستقبل کی بنیادیں اُستوار کی جاسکتی ہیں۔ ان اصلاحات میں سب سے پہلے ملک کے لئے فوری طور پر درکار سیاسی استحکام کو زیر بحث لایا گیا ہے ۔ جس میں سیاسی جماعتوں ، انتخابات، انتخابی مہمات میں جمہوری عوامل اور پارلیمان کے کردار و اختیارکے حوالے سے اصلاحات تجویزکی گئی ہیں ۔ اس کے بعد اکیسویں صدی کے تناظر میں سرکاری انتظامیہ کا جائزہ لیا گیاہے اور کابینہ کے حجم اور ساخت ، افسر شاہی (Civil Bureaucracy)،سرکاری ملازمین سے جڑے مسائل ، وزارتوں ، خودمختار اداروں اور پرنسپل اکاونٹنگ آفیسرز، قوانین اور ضوابط کے ساتھ ساتھ عدلیہ کے حوالے سے درکار اصلاحات پر بات کی گئی ہے۔چونکہ معیشت کی ترقی بنیادی طور پر شہروں کے مناسب اور متوازن انتظام و انصرام سے جڑی ہوتی ہے سو شہروں کوکس طرح سے ترتیب دیا جائے، شہری نقل و حمل اور مقامی حکومتوں سے متعلق تفصیلی تجزیہ اور اصلاحات بھی اس کا حصہ ہیں ۔ کاروباری اُمور میں در پیش بند عنوانیوں کا راستہ بننے والے مسائل پر گفتگو بھی کی گئی ہے، جو ملک میں کاروبار کے فروغ کو متاثر کرتے ہیں اور بالاخر معیشت کو کمزور کرتے ہیں۔اس ضمن میں رئیل اسٹیٹ، زراعت ، زرعی زمینوں کی مارکیٹ ، مالیاتی (Financial)مارکیٹ، میڈیا اور گاڑیوں کی صنعت کے حوالے سے تجاویز دی گئی ہیں ۔اس کے علاوہ تجارت اور تجارتی خساروں سے جڑی ہوئی سبھی اُلجھنوں کا حل بھی سامنے رکھا گیاہے ۔ آئے روز کے بجلی اور گیس کے انتظامی مسائل اور پٹرولیم مصنوعات کے لئے درکار اصلاحات کو بھی زیرِغور لایا گیا ہے۔ سماجی ڈھانچے میں خصوصی طور پر شعبہ تعلیم ، صحت اور پولیس کے حوالے سے گفتگو کی گئی ہے جبکہ ہر ایک فر د کی ضرورت بن جانے والے انٹر نیٹ کے مسائل کا حل بھی سامنے رکھا گیاہے ۔ آبادی کے رجحانات ، روزگار ، روزگار کے مواقع اور معاشرے میں گروہ بندی کی اہمیت کے حوالے سے بھی خصوصی لائحہ عمل بھی تجویز کیا گیا ہے ۔ اس امر کی وضاحت بے حد ضروری ہے کہ یہ منشور PIDEکی گزشتہ چار برس میں ہونیوالی تحقیقات کا خلاصہ ہے۔سو وہ تمام اُمور جن کے حوالے سے ابھی تک تحقیقات نہیں کی گئیں اُن کے حوالے سے یہاں پر تجاویز شامل نہیں ہیں جیسے کہ خارجہ پالیسی اور موسمیاتی تبدیلیوں کے حوالے سے ۔چنانچہ یہ بات دعوی سے کی جا سکتی ہے کہ پاکستان میں آج تک اتنی وسیع مشاورت، مباحثے اور مکالمے کے نتیجے میں ترتیب دیا گیا اصلاحات پر مبنی منشور، نا کسی فرد کی جانب سے پیش کیا گیا نہ کسی ادارے، سیاسی جماعت یا تھنک ٹینک کی جانب سے۔ اس کاوش کی تمام تر داد و تحسین کی حقدار PIDE کی لیڈر شپ ،ڈاکٹر ندیم الحق ، ڈاکٹر درِ نایاب کے ساتھ ساتھ ڈاکٹر احمد وقار ، ڈاکٹر فہیم جہانگیر اور اس ادارے سے جڑے تمام محقق ہیں۔ چونکہ فرد یا معاشرے کی اصلاح ایک مسلسل عمل ہے چنانچہ اس میں بہتری کی گنجائش ہمیشہ سے موجو د رہتی ہے سو اس اصلاحاتی منشور کے حوالے سے PIDE کی انتظامیہ مثبت تنقید اور تجاویز کے لئے یارانِ نکتہ داںکی مشکور رہے گی ۔ یہ اصلاحاتی منشور PIDEکی ویب سائٹ(https://pide.org.pk/) پر موجود ہے ۔وہاں ناصرف یہ منشور بلکہ ایک ایک شعبے پر کی جانی والی تفصیلی تحقیقاتی رپورٹس بھی موجود ہیں ۔