Common frontend top

ڈاکٹر ںاصر خان


فلم نگری……(آخری قسط)


راج کپور نے دور سے دلیپ صاحب کو مخاطب کر کے محبت اور بے تکلفی بھری آواز لگائی"او لالے"۔دلیپ صاحب حساس تھے بہت،انہیں اندازہ تھا کہ جلد یا بدیر ایسا ہی ہو گا۔چند فلم سٹارز کو پار کر کے چند سیکنڈز میں ہمارے سامنے تھے۔اس سے پہلے کہ احمد صاحب یا راج کپور کچھ کہہ پاتے،دلیپ صاحب احمد صاحب کے گلے لگ چکے تھے۔1981ء میں اپنے دورۂ بھارت میں احمد صاحب جب تک بمبئی میں رہے،وہ راج کپور صاحب کے مہمان رہے۔اس دوران وہ سلیم اور جاوید صاحب سے بھی ملے اور بھارت کے بڑے فلم میکرز،ڈائریکٹرز اور رائیٹرز سے
جمعه 29 مارچ 2024ء مزید پڑھیے

فلم نگری!

پیر 25 مارچ 2024ء
ڈاکٹر ناصرخان
تقسیم سے پہلے لاہور بھی کلکتہ اور بمبئی کی طرح ایک فلمی مرکز تھا،اُردو اور پنجابی فلمیں بنا کرتی تھیں۔کئی فلمی نگار خانے تھے۔مگر ہوا یوں کہ1947ء سے پہلے فرقہ وارانہ فسادات پھوٹ پڑے۔ان میں یہاں کی فلم انڈسٹری اور نگار خانے بھی تباہ ہو گئے۔پاکستان بن گیا اور کچھ سرپھروں نے یہاں کی فلم نگری کو نئے سرے سے آباد کرنے کی کوششیں اور کاوشیں شروع کیں۔بہت مشکل تھا یہ سب کر پانا،نہ سٹاف،نہ سہولتیں،نہ سرمایہ اورنہ ہی تربیت۔جو فلمیں بنتیں وہ باکس آفس پر یا تو زیادہ نہ چل پاتیں یا بالکل ڈبہ اور فلاپ ثابت ہوتیں۔مگر
مزید پڑھیے


نذیر ناجی صاحب!

اتوار 25 فروری 2024ء
ڈاکٹر ناصرخان
نذیر ناجی صاحب۔۔اساتذہ کے بھی استاد تھے۔اردو کالم نگاری کے وہ جید استاد جن کے ہم عصر بھی باکمال تھے اور ہیں بھی۔عباس اطہر سے منو بھائی تک اور نذیر ناجی صاحب سے اب تک صرف چند ہی بڑے نام وہ جن کے خیال میں گہرائی مگر جملہ اتنا سادہ کہ دِل اش اش کر اُٹھے۔جب انہیں کوئی طعنہ دیتا کہ آپ آٹھویں پاس ہیں تو وہ مسکرا کر کہتے "یہ بھی ایک تہمت ہے میں تو اس سے بھی کم تک پڑھا ہوا ہوں"۔میں سیاسیات کا طالبعلم ہوں۔تمام عمر یہ پڑھائی اور یہاں تک ڈاکٹریٹ بھی کر
مزید پڑھیے


ڈاکٹرائن سے ڈاکٹرائن تک !…(آخری قسط)

جمعرات 01 فروری 2024ء
ڈاکٹر ناصرخان
بات چلی تھی باجوہ ڈاکٹرائن سے ۔اس میں کوئی شک نہیں کہ عمران کے دور میں جنر ل باجوہ نے معاشی محاذ پر بہت کاوشیں کیںمگر معیشت پھر بھی غوطے کھاتی رہی۔آئی ایم ایف پلس یا آئی ایم ایف مائنس۔بات بگڑتی ہی رہی۔پی ڈی ایم کی حکومت تھی۔آئی ایم ایف کا شکنجہ تھا اور خاک نشینوں کی چیخیں۔سب سوچ رہے تھے کہ معاشی عدمِ استحکام،سیاسی اتار چڑھائو،خارجہ پالیسی،سلامتی کے تصورات پلس سوشل اور ریگولر میڈیا۔ایسے میں نئے سپہ سالار سے بہت سی توقعات جانے انجانے وابستہ ہو گئیں۔نئے چیف پرانے چیف کی نسبت میڈیا سے درست طور پر گریزاں رہے
مزید پڑھیے


علم اور باب العلم !

جمعرات 25 جنوری 2024ء
ڈاکٹر ناصرخان
جب آقائے دو جہاں اورمحبوب رب المشرق اور مغرب نے اہلِ مکہ اور مدینہ کے درمیان اخوت کا رشتہ استوار کیا ، انہیں ایک دوسرے کا بھائی بنا دیا۔مہاجرین مکہ اور انصار مدینہ ایک دوسرے کے بھائی بن گئے تو حضر ت علی ؑ نے عرض کی"یا رسول اللہﷺ،آپ نے سب کو ایک دوسرے کا بھائی بنا دیا۔مجھے کسی کا بھائی نہ بنایا۔میرا بھائی کون ہے"؟ آقا ؐ نے فرمایا!" تم دنیا اور آخرت میں میرے بھائی ہو"۔آپؐ ایک روزمسجد کے منبر پر کھڑے تھے۔ فرمایا!"عرش کے ماسواء جو چاہو سوال کرو۔میرے سینے میں بے شمار علوم ہیں۔یہ لعاب رسالتِ
مزید پڑھیے



مولانا ابو لکلام آزاد سے فلم سٹار عامر خان تک!

جمعه 12 جنوری 2024ء
ڈاکٹر ناصرخان
مولانا ابو لکلام آزاد سے نئی نسل غالباًواقف نہیں۔جب میں نیا نیا جرنلزم کی طرف آیا تو ایک سینئر صحافی نے زبان اور بیان کی چھب سمجھانے کے لیے مجھے مولانا کی کتاب"غبار خاطر"گفٹ کی اور کہا اسے بار بار پڑھیے۔یہ شفقت تنویر مرزا صاحب تھے،ہمارے ایڈیٹر اطہر ندیم صاحب کے نظریاتی ساتھی۔جب مولانا آزاد کی تقسیم ہند پر کتاب"India Wins Freedom"پڑھی تو چودہ طبق روشن ہو گئے۔تقسیم ہند پر سبھی کتابیں پڑھیں۔مولانا آزاد اور علامہ مشرقی کا اندازِنظراور نکتۂ فکر رائج الوقت نظریۂ پاکستان کے افکار سے مختلف تھا۔سی ایس ایس کی تیاری کے دوران اور پھر نظریہ پاکستان
مزید پڑھیے


تماشا کل جو دیکھا تھا،وہی کل ہونے والا ہے!

پیر 11 دسمبر 2023ء
ڈاکٹر ناصرخان
یہ تو طے نہیں کہ خبر کہاں سے پھوٹتی ہے مگر یہ طے ہے کہ طبیب نہیں چاہتے کہ جمہوریت کے زخم پر الیکشن کا مرہم فی الحال لپیٹا جائے۔اس کے لیے نامہ بری اور پیامبری کا سلسلہ جاری و ساری ہے۔مگر جب بھی زائچہ اور قرعہ ڈالا جاتا ہے تاریخ8فروری ہی نکلتی ہے۔مگر چھوٹے بڑے پنڈت۔۔پنڈی کے بھی اورسپریم کورٹ کی کیمسٹری سے آشنا بھی یہی کہتے جا رہے ہیںکہ کہیں خواہش بھی ہے اور کاوش بھی کہ الیکشن آگے چلے جائیں مگر۔ایک پنڈت جو گزرے وقتوں میں سکرین پرعجب کرپشن کی غضب کہانی کا قصہ سنایا کرتے تھے۔حال
مزید پڑھیے


چوہدری شجاعت سے چوہدری پرویز الٰہی تک!

جمعرات 02 نومبر 2023ء
ڈاکٹر ناصرخان
چوہدری ظہور الٰہی مرحوم1981ء میں مرتضیٰ بھٹو کی تنظیم الذوالفقارکی انتقامی فائرنگ کی زد میںآئے اور جاں سے گزر گئے۔نشانے پر لاہور ہائی کورٹ کے چیف مولوی مشتاق تھے مگر زد میں چوہدری صاحب آ گئے۔اس سے پہلے ضیا ء الحق اور چوہدری ظہور الٰہی میں گاڑھی چھنتی تھی کہ دونوں کا مشترک دشمن بھٹو تھاجسے1979ء میں ضیاء الحق بذریعہ عدالت پھانسی گھاٹ بھیج چکے تھے۔جب ظہور الٰہی نہ رہے تو جنرل صاحب نے اپنا سیاسی دستِ شفقت چوہدر ی شجاعت اور چوہدری پرویز الٰہی پر رکھ دیا۔چوہدری شجاعت مرکز میں سیاست کرتے اور چوہدری پرویز الٰہی پنجاب کی انتخابی
مزید پڑھیے


تعلیم ۔۔۔ تربیت اور نوکری؟

جمعرات 26 اکتوبر 2023ء
ڈاکٹر ناصرخان
ہمارے ہاں تعلیم کی صورتحال اتنی ہی خراب ہے جتنی ہمارے اور معاملات کی ہے۔ ہر پڑھا لکھا اور ان پڑھ چاہتا ہے کہ اس کا بچہ سکول جائے، تعلیم حاصل کرے۔ تعلیم آئین کے مطابق ریاست کی ذمہ داری ہے۔ مگر وہ اور کون سی ذمہ داریاں پہلے پوری کرتی ہے جو یہ کرسکے۔ ٹیکس نہ دینے والوں کی یہ بھی ایک دلیل ہے۔ بات ہو رہی ہے تعلیم کی، ہمارے ہاں، بہت سے تعلیمی نظام ہیں مگر آسانی کے لیے اُسے تین حصوں میں بانٹ لیتے ہیں۔ سرکاری سکول، پرائیویٹ سکول اور مدرسہ سسٹم۔ آپ ایک ہی
مزید پڑھیے


بے نظیر بھٹو سے فاروق لغاری تک

جمعرات 19 اکتوبر 2023ء
ڈاکٹر ناصرخان
جب عثمان ڈار ،علی زیدی اور عمران اسماعیل جیسے لوگ کہتے ہیں ’’کہ یہ نہ تھا میں نے فقط چاہا تھا یوں ہو جائے‘‘ تو حیرت نہیں ہوتی سیاست پڑھاتے پڑھاتے ‘ لکھتے لکھتے ارسطو سے میکائولی تک اور ہابز سے جدید مفکرین تک ایک بات ظاہر نہیں تو باطن میں ضرور زیر زمین سفر کرتی رہتی ہے۔سیاست میں کوئی بھی کسی بھی لمحے کچھ بھی کر سکتا ہے۔کچھ بھی کہہ سکتا ہے میرا بندہ تیرا بندہ بن سکتا ہے۔ اللہ کا بندہ بنے نہ بنے۔بے نظیر یاد آ گئیں، بی بی نے دسمبر 1993ء میں جب فاروق
مزید پڑھیے








اہم خبریں