8 فروری کے انتخابات کے نتائج کے بارے میں بہت سے حقائق ہیں۔ کچھ کہنے کے لائق اور کچھ نہ کہنے کے لائق ہیں۔ یہ پاکستان کی تاریخ کا واحد شفاف الیکشن ہے جس کے نتائج کا خاکہ عام آدمی کے زہن میں پہلے سے ہی موجود تھا ایک حْجت پوری کرنی تھی جو تمام ہوئی پولنگ ختم ہونے کے فوری بعد جو نتائج مرتب ہوئے وہ حقائق پر مبنی اور عوامی نتائج تھے پھر نتائج رْک گئے شکوک وشبہات پیدا ہوئے اسی دوران اس کے بعد 9 اور 10 فروری کو جو نتائج مرتب ہوئے وہ سرکاری اور فائنل نتائج ہیں۔ ان نتائج کو حاصل کرنے کا خاص پس منظر ہے جن کے لئے ایک چلتی ہوئی جمہوری حکومت کو اپریل 2022 میں فتح کرنا پڑا 2024 الیکشن کے سرکاری نتائج سیاست کے نہیں بلکہ ریاست کے نتائج ہیں جن سے پاکستان کی بقاء ور سالمیت جْڑی ہوئی ہے " اگر مقتدرہ ان نتائج پر بضد رہی تو ریاست کا مستقبل خدانخواستہ داؤ پر لگ سکتا ہے " اس لئے ہم نہایت اخلاص نیت اور حب الوطنی کے جذبے سے سرشار ہو کر یہ مشورہ دینا اپنا ملی فرض سمجھتے ہیں کہ پولنگ کے فوری بعد جو نتائج مرتب ہوئے تھے وہ عوام کی رائے ہے۔ وہ قومی امانت ہے جن میں خیانت کسی صورت میں بھی دیانتداری نہیں سمجھی جائے گی جس کا آنے والے ماہ وسال میں ملک وقوم کا نقصان ہے۔ اندرونی نفرتیں اور انتشارمیں اضافے کا باعث بنے گا ۔ اس لئے ہم نہایت اخلاص ،نیت اور حب الوطنی کے جذبے سے سرشار ہو کر یہ مشورہ دینا اپنا ملی فرض عین سمجھتے ہیں کہ پولنگ کے فوری بعد جو نتائج مرتب ہوئے تھے وہ عوام کی رائے ہے وہ قومی امانت ہے جن میں خیانت کسی صورت میں بھی دیانتداری نہیں سمجھی جائے گی جس کا آنے والے ماہ وسال میں ملک وقوم کا نقصان ہے۔ اندرونی نفرتیں اور انتشار میں اضافے کا باعث بنے گا اس وقت پاکستان کے اپنے پڑوسی ممالک کے ساتھ تعلقات نہایت کشیدہ ہیں جس کی ایک دلیل الیکشن والے دن افغانستان اور ایران کے ساتھ سرحد کو بند رکھا گیا۔ ان حالات میں عوامی ابھار یا جذبات کسی طوفان کا پیشہ خیمہ ثابت ہونے کے آثار کا نمایاں دکھائی دینا یہ ظاہر کرتا ہے کہ ہمارے داخلی اور خارجی امور کسی صورت بھی قومی امنگوں سے ہم آہنگ نہیں ۔عالمی سطح پر فلسطین اور اسرائیل کا تنازعہ یوکرائن اور روس کی جنگ امریکہ روس اور چین کے باہمی تعلقات ہمارے ملک کے لئے مسائل میں اضافہ کر رہے ہیں ۔پاکستان کے دیرینہ اولین دوست ملک ایران اور ہمارے درمیان تعلقات کا خوش آئند نہ ہونا بھی خطرے سے خالی نہیں ہے۔ اسرائیل اور امریکہ کی یلغار فلسطین، لبنان، شام، یمن سے ہوتی ہوئی آخرکار ایران تک پہنچنے کے آثار نوشتہ دیوار ہیں یہ گریٹر اسرائیل کے منصوبے میں شامل ہے ،مڈل ایسٹ میں اسرائیلی مفادات اور سیکورٹی کو محفوظ بنانے کے لئے جنگ کا دائرہ کار پھیلے گا گریٹر گیم میں ہم کہیں اگلا ٹارگٹ نہ ہوں۔ پاکستان کو بیرونی طور پر خطرات لاحق ہوئے تو دشمن کے مقابلے میں ہماری جری فوج اور عوام ملکر اس کا مقابلہ کرسکتے ہیں لیکن دونوں کا ایک پیچ پر نہ ہونا کوئی نیک شگون نہیں ہے۔ مخصوص حالات میں عوام کی 50 فیصد یا 75 فیصد نہیں سو فیصد حمایت درکار ہوتی ہے۔ ہمیں اور کیا چاہیئے ایک کروڑ تارکین وطن بھی بیرونی دنیا میں بلامعاوضہ پاکستان کے سفیر اور سپاہی ہیں جنہیں پاکستان کے اندرونی معاملات سے لاتعلق کردیا گیا ہے۔ پاکستان کے داخلی اور خارجی خطرات کے پیش نظر مقتدرہ عدلیہ اور سیاست دانوں کو چاہیے کہ اپنی رہی سہی عوامی ساکھ کو خدا راہ سنبھالا دیں سیاسی عدم استحکام اور مصنوعی مینڈیٹ والی حکومت کی نہ ہی کوئی ساکھ ہوگی اور نہ ایسی حکومت دیرپا عوامی اور ملکی مسائل پر قابو پاسکتی ہے۔ دوسری طرف یہ ذہن میں رکھیں بھارت پوری طرح پاکستان میں سیاسی انتشار کو بڑھانے اور معاشی انحطاط پزیر کرنے میں مصروف عمل ہے۔ یہ لمحہ فکریہ ہے کہ اس ضمن میں ہمیں اپنے عرب بھائیوں کی بھی حمایت حاصل نہیں ہے جو تشویشناک ہے ہماری دو فالٹ لائن افغانستان اور بلوچستان ہیں جہاں بھارت کی دراندازی کے ناقابلِ تردید ثبوت موجود ہیں۔ ہمیں ریاست بچانے ملک بچانے کے لئے اپنی عوام کی قدر کرنی ہوگی جو بھوکی ننگی ٹیکس ادا کرتی ہے اس عوام نے الیکشن میں پل صراط کی مانند رکاوٹیں عبور کر کے تکلیفیں برداشت کیں قطاروں میں لگی رہی پورا دن مائیں، بہنیں، بیٹیاں، بوڑھے بزرگ ووٹ ڈالنے کے لئے ماراماری کرتے ، ہانپتے کانپتے ووٹ کاسٹ کرتے رہے ہیں ۔ان کی رائے کا احترام کیا جائے ۔میڈیٹ کے بغیر مصنوعی کرداروں کو مسند اقتدار پر براجمان کرکے حکومت میں لانے سے داخلی خارجی سیاسی معاشی اور انتخابی استحکام نہیں آ سکتا۔ 8 فروری سے لے کر تادم تحریر یہ امر بھی ہماری عدالتی تاریخ میں حیرت انگیز ہے کہ سپریم کورٹ حرکت میں نہیں آئی پی ٹی آئی کے انٹرا پارٹی الیکشن اگر درست نہیں ہوئے تھے تو دو دن عدالت نے فیصلہ اس جماعت کے برخلاف دے دیا لیکن جو الیکشن کمیشن نے انتخابات کروائے کیا یہ انٹرا پارٹی الیکشن کی بنسبت شفاف ہوئے زرہ اس کا بھی نوٹس لیں یہ جو آزادی امیدواروں کی بولیاں لگ رہی ہیں اس کی بنیاد کس نے اور کیوں رکھی ہمیں ملک میں استحکام لانے کی کوشش کرنی چاہیے نہ کہ ملک کو مزید دلدل میں ڈالنے کے لئے سہولت کاری کرنی چاہیئے ہم اگر بیرونی دشمنوں کا مقابلہ نہیں کرسکتے تو کم از کم اندرونی محاذ آرائی نہ کروائیں امن کے بغیر قومیں اور ملک اس طرح ترقی نہیں کرسکتے