پانچواںدن ہے کہ سرفروشان کشمیر نے تادم تحریر قابض بھارتی فوج کو تگنی کا ناچ نچائے رکھا ہے۔ قابض بھارتی فوج، پیرا ملٹری اور پولیس نے محض دو سرفروشوں کہ جنہوں نے 13 ستمبر 2023 بدھ کومقبوضہ کشمیرکے جنوبی ضلع اسلام آباد کے علاقے کوکر ناگ کے گڈول گائوں میں قابض بھارتی فوج پر ایک حملے کے دوران بھارتی فوج کے ایک کرنل، ایک میجر اور پولیس کے ایک ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ(ڈی ایس پی) کو ہلاک کردیا تھا اس کے خلاف ایک بڑے اوروسیع سرچ آپریشن جس کے دوران بھارت کی زمینی فوج کے ہزاروں اہلکار علاقے کے جنگلات کو مسلسل مارٹر گولے داغ رہے ہیں،جبکہ بھارتی ائر فورس ہیلی کارپٹرزاور اسرائیلی ساختہ ڈرون طیاروںکے ذریعے جنگلات کی چوٹیوں پرلگاتار بم باری کر رہے ہیں لیکن انہیں کف افسوس کے سوا کچھ حاصل نہیں ہو رہا۔ بدھ 13ستمبرکو مجاہدین کشمیر نے قابض بھارتی فوج پر اس وقت گھات لگا کرحملہ کیا جب بھارتی فوج نے بدھ کوکوکرناگ علاقے میں مجاہدین کی موجودگی کی سراغ لگانے کے لئے علاقے کا محاصرہ کیا تھا۔ اس دوران مجاہدین کشمیر نے بھارتی فوج پر تابڑ توڑحملہ کردیا جس میں بھارتی فوج کے کرنل منپریت سنگھ اور میجر آشیش ڈھوناک کے علاوہ کشمیر پولیس کے بدنام زمانہ ڈی ایس پی ہُمایوں مزّمل بٹ ہلاک ہو گئے۔ ہُمایوں بٹ کا والد غلام حسن بٹ سفاک کشمیر پولیس سے ایک انتائی سفاک آئی جی کے طور ریٹائر ہو چکا ہے ۔اس دوران 16ستمبر2023ء ہفتے کو شمالی ضلع بار ہمولہ کے علاقے اوڑی کے گائوںہتھ لنگومیں قابض بھارتی فوج نے ایک جعلی مقابلے کا ڈھونگ رچا کر تین کشمیری نوجوانوں کو شہید کر دیا جن کے حوالے سے کہا جا رہا ہے کہ یہ وہ نوجوان ہو سکتے ہیں جنہیں قابض بھارتی فوج گھروں سے گرفتار کرکے لاپتہ کردیتی ہے ۔کشمیری نوجوانوں کے ساتھ خون کی ہولی کھیل کر قابض بھارتی فوج کے ایک کرنل نے پریس کانفرنس منعقد کر کے پاکستان کو مورد الزام ٹھرایا کہ وہ کشمیر میں ملی ٹنسی کا لگاتار پشت پناہ بنا ہوا ہے ۔پاکستان یہ کہتے ہوئے اسے بھارت کا ایک نیا ڈرامہ قرار دے رہا ہے جس کا مقصد نریندرمودی کو 2024ء کے الیکشن میں ایک بار پھر جتوانا ہے۔ قابض بھارتی فوج کے خلاف اگرچہ کشمیری مجاہدین کی تیر بہدف کارروائیاں وقفے وقفے سے جاری ہیں اور مقبوضہ کشمیر کے پیر پنچال کے دواضلاع ضلع پونچھ اور راجوری جبکہ جنوبی کشمیرمیں رواں سال کے دوران مجاہدین کشمیر کی کارروائیوں میں اضافہ ہوا ہے۔مئی2023ء کو جب دہلی میںشنگھائی تعاون تنظیم کا اجلاس ہو رہا تھا تواس دوران کشمیر کے پیر پنچال علاقے کے راجوری ضلع میں مجاہدین کشمیرکے ایک حملے میں 5 بھارتی فوجی ہلاک ہو گئے۔اس سے قبل 20 اپریل 2023 ء کو راجوری ہی سے ملحقہ ضلع پونچھ کے طوطا گلی بھاٹا دُوریاں علاقے میں ایک فوجی گاڑی پر گھات لگا کر حملہ کیا گیا جس میں بھی 5 فوجی ہلاک ہوئے تھے۔اس کے چند یوم بعد جب قابض بھارتی فوج نے راجوری ہی کے علاقے میں مجاہدین کے خلاف وسیع پیمانہ پر سرچ آپریشن شروع کیا تو مجاہدین نے بارودی سرنگ کا دھماکہ کیا جس میں موقع پر ہی قابض بھارتی فوج کے دو فوجی ہلاک ہوگئے جبکہ افسرسمیت چار زخمی ہوئے۔ ہسپتال میں مزید تین فوجیوں کی موت واقع ہوئی۔ یعنی صرف دو ہفتوں کے دوران تین بڑے حملوں میں مجموعی طور پر 12 بھارتی فوجیوں کی ہلاکت کے بعد قابض بھارتی فوج اورنام نہاد گورنر انتظامیہ کے نام نہاد امن کے دعوئوں پر تیز اب پھیر دیا۔ تاہم 13ستمبر2023ء کومقبوضہ کشمیرکے جنوبی ضلع اسلام آباد کے علاقے کوکر ناگ کے گڈول گائوں میں قابض بھارتی فوج پر کیا جانے والا حملہ 2020ء کے بعد سب سے بڑا حملہ شمار ہوتا ہے کہ جب3مئی 2020ء کومجاہدین کشمیر نے اسی ڈھنگ کے ایک خونین حملے میںمقبوضہ کشمیر کے ضلع کپواڑہ کے علاقے ہندواڑہ میں چھنجی مولا گائوں میں بھارتی فوج کے کرنل اشوتوش شرما اور میجر انوج سود اورکشمیر پولیس کے ایک سب انسپکٹر سمیت 4 فوجی ہلاک کردیئے تھے۔ مجاہدین کشمیر نے شمالی کشمیرکے ہندواڑہ میں چھنجی مولا گائوں میںقابض بھارتی فوج پراس وقت حملہ کیا تھاکہ جب وہ مذکورہ گائوں میں نام نہادسرچ آپریشن کے نام پر گھروں میں داخل ہو کر مکینوں کو زد وکوب اوران پر تشددکر رہی تھی ۔ گھروں کی لوٹ مار مہم کی قیادت کرنے والا کرنل اشوتوش شرما کر رہا تھا۔اس دوران مجاہدین نے قابض فوج پر حملہ کر دیا جس میں بھارتی فوج کے کرنل اشوتوش شرما اور میجر انوج سود اورکشمیر پولیس کے ایک سب انسپکٹر سمیت 4 فوجی ہلاک ہوگئے۔ قابض بھارتی فورسز نے مزید نفری بلا کرعلاقے کا محاصرے مذید تنگ کردیا لیکن مجاہدین کا مقابلہ کے لئے تاب نہ لاسکے ۔ اپنے سیاہ چہرے پر ناکامی کا دھبہ مٹانے کے لئے بعد ازاں بھارتی فوج نے مکان پر مارٹرشلنگ کرکے اسے آگ لگادی جس کے باعث دونوں مجاہدین بھی شہید ہوگئے۔ واضح رہے کہ قابض بھارتی فوج، پولیس اور نام نہاد گورنر انتظامیہ گزشتہ تین برس سے مسلسل یہ دعویٰ کر رہے ہیں کہ آرٹیکل 370 کے خاتمے کے بعد بھارتی فوج پر مجاہدین کے حملوں کی صلاحیت کا خاتمہ ہوگیا ہے ۔نریندر مودی سے لیکر قابض بھارتی فوج کے سنیئر آفسران اورمقبوضہ کشمیر کے نام نہاد فٹینٹ گورنر منوج سنہا تک سب یہ دعویٰ کررہے تھے کہ جموں کشمیر کے سبھی علاقوں میں خاموشی پائی جاتی ہے اور اب یہاں بھارتی فوج پرحملے نہیں ہو رہے جبکہ سفاک کشمیر پولیس کے اعدادوشمار کے مطابق اگست2019ء میں جب آرٹیکل 370 کے خاتمے سے اب تک 500 سے زیادہ مجاہدین شہیدکردیئے گئے ہیں۔لیکن رواں سال ہونے والے مجاہدین کشمیر کی جہادی کارروائیوں سے حقیقت اس کے بالکل برعکس ثابت ہو رہی ہے۔قابل ذکر بات یہ ہے کہ انڈیا کی وزارت داخلہ نے اس سال کے اوائل میں کشمیر میں تعینات فوجیوں اور نیم فوجی اہلکاروں کے لیے 60 ہزار سے زیادہ جدید طرز کے بلٹ پروف جیکٹ آرڈر کیے ہیں جو سٹیل کور والی گولیوں سے ان کی جان بچا سکتی ہیں ۔ بھارت کی وزارت داخلہ کاکہنا تھاکہ پچھلے چند سال کے دوران کشمیری مجاہدین امریکی ساخت کے ہتھیار بھی استعمال کر رہے ہیں۔ کئی رپورٹس کے مطابق ان اضلاع میں ہندو غنڈو کو 30 ہزار سے زائد جدید اسلحہ دیاجا چکا ہے۔ وی ڈی جی اہلکاروں کو مسلسل تربیت دی جا رہی ہے اوروہ بستیوں میں مسلح پریڈ کرکے علاقے کے مسلمانوں کو ہراسان کررہے ہیں۔