پاکستان ہمیشہ یہ کہتا چلا آرہا تھا کہ بھارت بدنام زمانہ جاسوس ادارہ ’’ را‘‘کا عالمی نیٹ ورک رکھتاہے اوروہ دنیابھر میں تباہی کے بیچ بورہا ہے لیکن اس حقیقت بیانی کے باوجود دنیاٹس سے مس نہیں ہورہی تھی۔ آج جب کینیڈانے اس بھارتی جاسوس ادارے کے حوالے سے صاف صاف بتادیا کہ وہ کینیڈا کے ایک شہری کے قتل میں ملوث ہے توبدنام زمانہ’’ را‘‘کا عالمی نیٹ ورک طشت ازبام ہوگیا اور دنیا نے دیکھ لیا کہ بھار ت دنیا میں کہاں کہاں بربادی کے کھیل کھیل رہا ہے۔دنیابھر میںسکھوں کے خلاف بھارت کی سازشوںکوبے نقاب کرکے کینیڈاسکھوں کاپشت پناہ بن کر کھڑا ہو گیا اور کینیڈین وزیراعظم نے بھارت کی بینڈ بجادی ہے۔ دستیاب اعدادوشمار بتاتے ہیں کہ تقریباََ 18 لاکھ بھارتی نژاد سکھ کینیڈین شہری ہیں۔ بھارت سے باہریہ کسی دوسرے ملک میں سکھوں کی سب سے زیادہ آبادی ہے۔کینیڈاکے انہی سکھ شہریوں میں سے ایک شہری ہردیپ سنگھ نجرجو کینیڈاکے سکھوں کے لیڈروں میں سے تھے، کو کینیڈاکے صوبے برٹش کولمبیا میں 18 جون 2023 اتوارکو دو نقاب پوش مسلح افراد نے گرو نانک کے گوردوارے کے باہر مصروف کار پارکنگ میں گولی مار کر ہلاک کر دیا گیا تھا۔ ہردیپ سنگھ کینیڈا کے مغربی صوبے برٹش کولمبیا میں سکھوں کے لیڈر تھے۔کینیڈا کی سکھ آبادی میں ان کے قتل پر غم و غصہ پایا جاتا ہے اوروہ ہردیب سنگھ نجر کے قتل پرکینیڈا میں بسنے والی سکھوں کے خلاف بد نام زمانہ بھارتی ایجنسی ’’را‘‘ ذمہ دار ٹھہراتے ہیں۔ ہردیپ سنگھ نجر کے اس بہیمانہ قتل کے بعدسکھوں کی طرف سے ٹورنٹو میں مظاہرے کیے گئے جس میں خالصتان کے پرچم لہرائے گئے جبکہ جولائی 2023کے اوائل میں لندن، میلبورن اور سان فرانسسکو میں بھی اس قتل کے خلاف انڈین حکومت کے خلاف سکھوں نے مظاہرے کئے۔ ۔تقریباََچار دہائیوں یعنی چالیس سال قبل مشرقی پنجاب میں سکھوں نے اپنے لئے ایک آزاد وطن کے حصول کی خاطرخالصتان تحریک شروع کی تھی جس نے مسلح روپ اختیارکرلیاتھا۔سکھ کی عسکری خالصتان تحریک نے انڈیا کو ہلا کر رکھ دیا تھا، جس میں ہزاروں لوگ مارے گئے تھے۔انڈیا میں وہ تحریک اب بظاہر دم توڑ چکی ہے لیکن سکھ رہنا کی کینیڈا میں ہاتھوں ہلاکت اور اس میں بھارت کے ملوث ہونے کے ثبوت کے بعد اب اس میں ایک نئی جان پڑ گئی ہے۔ خالصتان تحریک کے زیادہ تر حامی بنیادی طور پر یورپ میں آباد ہیں، امریکہ ،برطانیہ اور کینیڈا میں ان کی اچھی خاصی تعداد ہے۔واضح رہے کہ سکھ بھارت کی ایک ارب چالیس کروڑ آبادی کاتین فیصدہیںاورمشرقی پنجاب میں سکھوں کی آبادی تقریباً70فیصد ہے۔ کینیڈا کے سکیورٹی اور انٹیلی جنس ادارے اپنے شہری ہردیب سنگھ کے قتل کاسراغ لگاتے رہے اس دوران قاتل کاکھرابھارت کی جانب جاتاہوانظر آرہاتھا۔اس اندھے قتل کے ٹھیک تین ماہ گذرجانے کے بعدستمبر میںبالآخر2023کے وسط میں ہردیب سنگھ کے قتل میں انڈیا کے ملوث ہونے کے بارے میں شبہات یقین میں تبدیل ہوگئے جس کے بعد کینیڈا کے وزیراعظم جسٹن ٹروڈو نے کینیڈین پارلیمان میں ہردیب سنگھ کے قتل میں بھارت کو باضابطہ طورپرملوث قراردیا۔کینیڈین وزیر اعظم کاکہناتھاکہ کینیڈا کی سرزمین پر کینیڈین شہری کے قتل میں غیر ملکی حکومت کا کسی طرح بھی ملوث ہونا ناقابل قبول ہے اور یہ ہماری خودمختاری کی خلاف ورزی ہے۔جسٹس ٹروڈو کا کہنا تھا کہ ہردیپ سنگھ کے قتل نے کینیڈا کے شہریوں کو غصہ دلایا ہے، جس سے کچھ لوگ اپنی حفاظت کے لیے خوفزدہ ہیں۔کینیڈین وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو نے کہنا تھا کہ انھوں نے یہ معاملہ اپنے اتحادی ممالک امریکہ اور برطانیہ کے ساتھ بھی اٹھاتے ہوئے امریکی صدر جو بائیڈن اور برطانوی وزیر اعظم رشی سونک سے بات کی ہے۔ ان کاکہناتھا کہ میں واضح الفاظ میں یہ کہتا رہا ہوں کہ بھارتی حکومت اس معاملے پر تحقیقات کے لیے کینیڈا کے ساتھ تعاون کرے۔ کینیڈین وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو کا یہ بیان 9اور10ستمبر2023کودہلی میں ہونے والے جی 20 سربراہی اجلاس کے دوران انڈین وزیر اعظم مودی کے ساتھ ان کی کشیدہ ملاقات کے بعد آیا ہے جس کے دوران کینڈین وزیراعظم مودی سے ہاتھ ملانے کے لئے آمادہ نظر نہیں آرہے تھے۔کینیڈین وزیراعظم کے اس انکشاف کے فوراَ َ18 ستمبر 2023 سوموار کو کینیڈا نے بھارتی سفارتکار پون کمار رائے کو ملک بدر کر دیا ہے۔کینیڈین وزیر خارجہ میلانیا جولی کاکہناہے کہ کینیڈا سے ملک بدر کیے جانے والے انڈیا کے اعلیٰ سفارتکار کینیڈا میں انڈیا کی خفیہ ایجنسی را کے سربراہ تھے۔ہوناتویہ چاہئے تھاکہ بھارت کینیڈا کے ساتھ تعاون کرکے ہردیب کے قاتلوں کوپکڑ کر ان پرمقدمہ قتل چلائے مگر ہوایوں کہ بھارت نے 19ستمبر2023 منگل کوکینڈین سفارتکار کو 23 ستمبر کے اندر انڈیا چھوڑنے کو کہہ دیا۔ ہردیپ سنگھ 2023میں اب تک غیر متوقع طور پر مرنے والی تیسرے سکھ لیڈر ہیں جن کے بارے میں بھارت کاالزام ہے کہ وہ خالصتان تحریک کے لئے مصروف کارتھے۔ جون 2023 میں برطانیہ میں مقیم اوتار سنگھ کھنڈا کی بھی پراسرار حالات میں موت ہو گئی تھی۔ بھارت کاکہناہے کہ وہ خالصتان لبریشن فورس کے سربراہ تھے۔سکھ علیحدگی پسندوں نے الزام عائد کیا کہ انھیں زہر دے کر مارا گیا ہے۔سکھ تنظیموں نے ا سے ٹارگٹ کلنگ قرار دیا اور الزام عائد کیا تھا کہ بھارتی حکومت سکھ لیڈروں کو قتل کروا رہی ہے۔ صض45 سالہ ہردیپ سنگھ نِجر کا تعلق مشرقی پنجاب کے جالندھر ضلع کے گاؤں بھرا سنگھ پورہ سے تھا۔ہردیپ سنگھ نجر 1997 میں کینیڈا چلے گئے تھے جس کے بعد وہ مشرقی پنجاب کبھی واپس نہیں گئے ۔ان کے حوالے سے کہاجاتاہے کہ وہ سکھ ریاست خالصتان کے حامی تھے اور وہ دنیا بھر میں اس کی حمایت میں آن لائن ریفرنڈم میں پیش پیش رہتے تھے۔جولائی 2020 میں بھارت نے انھیں دہشت گردقرار دیا تھا اور ان کی گرفتاری کے لیے دس لاکھ روپے کی انعامی رقم رکھی گئی تھی۔بھارت کی نیشنل انوسٹی گشن ایجنسی (این آئی اے) نے جالندھر کے پھیلور سب ڈویژن میں ان کے آبائی گاؤں بھرا سنگھ پورہ میں واقع نجر کی کل 11 کنال 13.5 مرلہ اراضی میں ضبط کر لی تھی۔