کینیڈا میں پردیپ سنگھ نجر کا 18جون 2023ء میں قتل ہوا۔ ستمبر میں مذکورہ قتل کا عالمی میڈیا میں افشا کیا گیا جب کینیڈا دہلی میں منعقد جی 20ممالک کی سربراہی میزبانی کر رہا تھا۔ یاد رہے کینیڈا امریکہ و برطانیہ کی طرح بھارت کا علاقائی و عالمی امور میں سٹریٹجک شراکت دار ہے۔20ستمبر 2023ء کو سکھدل سنگھ ‘ کینیڈین شہری کو بھی قتل کر دیا گیا۔ مذکورہ دونوں سکھ مقتولین بھارتی پنجاب میں ایک آزاد سکھ ریاست کے قیام کے لئے دامے‘ درمے ‘ سخنے جدوجہد کر رہے تھے۔ باالفاظ دیگر دونوں سکھ تحریک خالصتان کے سرگرم رکن اور راہنما تھے۔ کینیڈین وزیر اعظم جسٹس ٹروڈو نے بھارتی سفارتخانے کے ملازم پون کور کو ناپسندیدہ شخصیت قرار دے کر کینیڈا کی سرزمین سے نکال دیا اور کہا کہ پون کور براہ راست مذکورہ سکھ شہریوں کا قاتل ہے پون کور کینیڈا میں بھارتی سفارت خانے کے اندر را کے سٹیشن آفسر کے طور پر کور ڈیوٹی سرانجام دے رہے تھے، بھارتی وزیر عظم نریندرا مودی نے بھی جواباً کینیڈین سفارتخانہ دہلی کے ایک افسر کو نکال دیا اور اس طرح کینیڈا اور بھارت کے درمیان سفارتی تلخی اور کشیدگی بڑھ گئی نیز بھارتی ہندو انتہا پسند ہندوئوں نے سکھ قوم اور کینیڈین ریاست کے خلاف پرجوش ہرزہ سرائی شروع کر دی اور کہا کہ بھارت چاہے تو سال کے اندر کینیڈا کو صفحہ ہستی سے مٹا کر رکھ دے پاکستان مخالف بھارتی میجر اڑورہ کی زبان بھی خاص دراز تھی۔ہندو انتہا پسند شیکھر گپتا نے تو یہ کہہ دیا کہ کینیڈا ہندو ماتا کی قیام پاکستان کی طرح تقسیم چاہتا ہے یعنی کینیڈا انڈیا کے لئے پاکستان پلس بن گیا۔یاد رہے کہ بھارت کینیڈا تجارت بلین ڈالرز میں ہے اور کینیڈا میں بھارتی غیر ملکی طلباء کی سب سے بڑی تعداد تقریباً 40فیصد ہے جبکہ کینیڈا کی کل آبادی کا 4فیصد بھارتی آبادی ہے اور 2فیصد سے زائد بھارت نژاد سکھ خالصتان تحریک کا ایک اہم مرکز بھی۔امریکہ و برطانیہ کے بعد کینیڈاہے اور کینیڈا امریکی انٹیلی جنس ایجنسی پنج اکھی Five eyesکا اہم رکن ہے مذکورہ انٹیلی جنس شراکت دار ایجنسی کے 5رکن کینیڈا‘ امریکہ‘ برطانیہ‘ آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ ہیں کینیڈا عرصہ دراز سے خالصتان تحریک کا مرکز رہا ہے اب یکدم تلخی کا ظہورچہ معنی دارد؟ دونوں ممالک سٹرٹیجک شراکت دار تو آج بھی ہیں لہٰذا مذکورہ تلخی اور کشیدگی کو گہری مگر غیر جانبداری سے دیکھنا اور جائزہ لینا ضروری ہے۔ہندوستان تقریباً 4مذاہب کی دولت مشترکہ ہے جین مت اور بدھ مت قبل اسلام کے ہندی مذاہب ہیں جبکہ سکھ مت اسلامی مغل دور اور مرزائیت ‘ قادیانیت کی برطانوی استعماری راج کی کاشت ہے جبکہ مجموعی طور پر یہودیوں کے بارہواں گم شدہ قبیلہ برہمن ہے جو بھارت ماتا یعنی ہندوستان اصل کارساز و کارکشا ہے۔ چاروں مذکورہ مذاہب کے بانی سرزمین ہند کے سپوت ہیں جبکہ برہمن وسط ایشیائی (سنٹرل ایشیا) آرپائی نسل ہے جس نے تقریباً 8صدی ہندوستان پر حکومت کی اشوک بدھ تھا مگر برہمن نے بدھ مت والوں کو امن کا درس دے کر دیس نکالا دیا آج بدھ مت کو ماننے ہندوستان کے سوا دنیا کے کئی ممالک میں ہیں۔جین مت ہندو برہمن کے ورن آشرم ذات بات اور بت پرستی کا حصہ بن کر اپنا جداگانہ علیحدہ تشخص ختم کر بیٹھے اسلام ہندوستان میں بدیسی حاکم مذہب رہا ہے ہندو برہمن نے جین ‘ بدھ مت اور دیگر حملہ آور حاکم نسلوں اور قبیلوں کی علیحدہ شناخت ختم ک کے بت پرستی میں ضم کر دیا یا مار دیا اسلام نے محکومی اور برطاوی استعماری سامراج کے دور میں مسلمانوں کا علیحدہ جداگانہ تشخص صرف بحال ہی نہ رکھا بلکہ قیام پاکستان کی صورت میں غیر ہندو اور غیر برہمن آزاد اسلامی ریاست بنانے میں کامیاب ہو گئے ہندوستان میں مسلمانوں کی آمد سے بھگتی اور سکھ تحریک نے جنم لیا بھگتی ہندو مسلم معاشرتی یکجہتی کی بظاہر ناکام تحریک تھی یعنی بھگتی تحریک جداگانہ مذہبی و سیاسی تحریک نہیں تھی جبکہ سکھ مت جداگانہ سیاسی و مذہبی تحریک ہے جو آج آزاد خالصتان ریاست بنانے کے لئے جدوجہد کر رہے ہیں سکھ اور ہندو مت کا بنیادی بت پرستی اور توحید کے نظریات ہیں جن کو شاعر مشرق علامہ اقبال نے بانگ درا کی نظم بعنوان نانک میں درج ذیل اشعار لکھے ہیں: بت کدہ پھر بعد مدت کے مگر روشن ہوا نور ابراہیم سے آزر کا گھر روشن ہوا پھر اٹھی آخر صدا توحید کی پنجاب سے ہند کو اک مرد کامل نے جگایا خواب سے بدھ مت کے حوالے سے علامہ اقبال نے مذکورہ نظم میں ’’آہ‘‘ کے ساتھ ذکر کیا ہے: قوم نے پیغام گوتم کی ذرا پروا نہ کی قدر پہچانی نہ اپنے گوہر یک دانہ کی! بابا نانک کا دوور (15اپریل 1469ء تا 22ستمبر 1539ئ) ہے یہ دور بابر اور ہمایوں کا ہے۔پروفیسر محمد منور اپنے ایک مضمون بعنوان تحریک پاکستان اور خالصہ سیاست( کتاب تحریک پاکستان تاریخی خدوخال‘ص250)میں نریندر سنگھ بھلیر کے حوالے سے لکھا ہے کہ مغل سلطنت کے استحکام کے لئے بابا نانک نے ظہیر الدین بابر کو دعا دی اور ہمایوں نے بے اختیار ہو کر پہلے گور الگدیو سے سلطنت کی بازیابی کی دعا کرائی گولڈن ٹمپل امرتسر کا سنگ بنیاد ان کی درخواست پر (جہانگیر کے دور میں) اللہ کے ولی اور مسلمان صوفی حضرت میاں میر نے رکھا۔ بابا نانک جی پنجاب کے جاٹ تھے۔ آپ کی جائے پیدائش ننکانہ صاحب اور جائے وفات کرتار پور ضلع نارووال پاکستان ہے۔ ہندو کے برہمن ذات پات کے نظام میں جاٹ کھشتری کہلاتے ہیں اور جنگجو طبیعت اور فطرت کے باعث ہندوستان میں برہمنی راج کے محافظ ہیں لہٰذا مغل دور میں ہندو برہمن نے سکھ قوم کو سازشی چالبازیوں سے مسلمانوں کے مدمقابل بنا کر استعمال کیا۔ آج عالمی طاقتوں بھارت کو پاکستانی ہوا دکھا کر بھارتی برہمن کاریوں کو ہوا دے کر اسرائیل استعمال کی راہ ہموار کر رہے ہیں یہ حقیقت ہے کہ بابا نانک کا نظریہ توحید اسلام اور کتاب گرنتھ صاحب قرآن کے قریب تر ہے۔ ہندو برہمن نے سکھ مت کو جداگانہ علیحدہ تشخص دینے کے بجائے سیاسی تحریک بنا کر مسلمانوں کے خلاف اور برہمن راج کی رکھشا کے لئے استعمال کیا برطانوی ایوارڈ 1933ء میں سکھوں کو جداگانہ علیحدہ قومی تشخص دیا گیا تھا، جس کو بھارتی ہندو انتہا پسندوں نے کبھی درخور اعتنا نہیں جانا اور سکھوں کے علیحدہ تشخص ختم کرنے کے لئے رنجیت سنگھ احمد شاہ ابدالی کا فوجی کمانڈر اور پنجاب کا نمائندہ حاکم تھا جس نے دنیا میں پہلی آزاد سکھ ریاست کی بنیاد رکھی جس کو انگریز نے ختم کیا برطانوی انگریز نے پنجاب کی جنگجو مسلمان نسلوں بالخصوص مغل اور جاٹ کو سیاسی اور جہادی جدوجہد سے دور رکھنے کے لئے اسلام مرتد مرزا غلام احمد قادیانی اور حکیم نور الدین قادیانی کے قادیانی مذہب کی بنیاد رکھی۔ آج برطانیہ ‘ امریکہ ‘ اسرائیل ‘ کینیڈا اور برہمن نریندرا مودی کے ساتھ خفیہ سازباز سے عالمی قوتوں اور اداروں کی مدد سے آزاد خالصتان کی عالمی تحریک کو پروان چڑھا رہے ہیں۔ بھارتی وزیر اعظم نریندرا مودی غریب برہمن چائے والا تھا عالمی قوتوں اور مالیاتی اداروں نے بھارتی سیٹھوں وزارت عظمیٰ دلائی پاکستان دنیا کا اہم ترین سیاسی و تجارتی مرکز ہے لہٰذا خطے کی حکمرانی کے سبب خواہاں ہیں اسرائیلی ترقی‘ سلامتی استحکام اور استعمار کی راہداری متحدہ کشمیر کی تحریک میں مضمر ہے ۔اسرائیلی استعمار کا معمار اور زینہ عالمی ادارے اقوام متحدہ‘ عالمی بنک‘ عالمی مالیاتی فنڈ ایشیائی ترقیاتی بنک اور مختلف عالمی NGOSہیں۔ کینیڈا میں سکھوں اقوام متحدہ کو کشمیر اور فلسطین وغیرہ میں فعال اور متحرک کردار ادا کرنے پر ترغیب دے گا لہٰذا ہر قدم پھونک پھونک کر رکھنے کی ضرورت ہے۔