6 اکتوبر2023کو امریکا نے بھارت سے سفارتی تعلقات میں کمی کا اشارہ دے دیا۔امریکی اخبار ’’دی پولیٹیکو‘‘ کے مطابق امریکی سفیر نے کہا کہ امریکا کو غیر معینہ مدت کے لیے بھارت کے ساتھ رابطہ منقطع کرنا ہوگا، ہردیپ سنگھ تنازع کے باعث بھارت امریکا تعلقات مزید خراب ہوسکتے ہیں۔ ایرک گارسیٹی نے کہا کہ امریکا کو بھارت کے ساتھ سفارتی تعلقات محدود کرنا ہوں گے۔دوسری جانب ترجمان امریکی محکمہ خارجہ میتھیو ملر نے کہا کہ خالصتان تحریک اور سکھوں کے احتجاجی مظاہروں کو امریکا کی حمایت حاصل ہے، بھارت کو ہردیپ سنگھ قتل کی تحقیقات میں کینیڈا کے ساتھ تعاون کرنا ہوگا ۔خالصتان کے حامی سکھ رہنما ہردیپ سنگھ نجار کو کینیڈا میں 18 جون 2023کو گولیاں مار کر ہلاک کیا گیا تھا۔18 ستمبر2023 کو پہلی بار کینیڈا کی حکومت نے اس قتل میں بھارت کے ملوث ہونے کا الزام عائد کیا تھا۔اس موقع پرکینیڈین وزیراعظم کاکہناتھا کہ کینیڈین انٹیلی جنس نے ہردیپ کی موت اور بھارتی حکومت کے درمیان تعلق کی نشاندہی کردی۔جس کے بعد دونوں ملکوں کے درمیان سفارتی تعلقات پرگہری ضرب پڑی ہے اوردونوں نے ایک دوسرے کے سفارتی عملے کو اپنے ملکوں سے نکلنے کا حکم دیا تھا۔ ابکئی ایسے بلیغ اشارے مل رہے ہیں کہ جن سے صاف طور پردکھائی دے رہا ہے کہ خالصتان سکھوں کی عالمی تحریک بن گئی ہے۔جن میںسے ایک یہ بھی ایک ہے کہ امریکہ کا یہ کہنا کہ اس کی جانب سے خالصتان تحریک اور سکھوں کے احتجاجی مظاہروں کو امریکا کی حمایت حاصل ہے ۔ اس کے ساتھ ساتھ خالصتان کے قیام کے لئے یورپ میں جو ریفرنڈم کرائے جار ہے ہیں اوریورپی ممالک کا اس پر چیں بجبیں نہ ہونا خالصتان کی تحریک کاعالمی رنگ بنتا جا رہا ہے۔مارچ 2023کوبرطانیہ میں سکھوں نے خالصتان کے جھنڈوں اور پوسٹروں کے ساتھ ہندوستانی ہائی کمیشن کے باہراحتجاج کیا تھا۔سوشل میڈیا پر جو ویڈیو وائرل ہوئی اس میں ایک شخص خالصتان زندہ باد کے نعرے لگاتے ہوئے ہندوستانی پرچم کو اتارتانظر آتا ہے ۔لندن کے بعد خالصتانی مظاہرین نے امریکہ میں جہاں ’’ہاوڈی مودی‘‘ پروگرام ہواتھا۔ خالصتانی حامیوں نے جولائی 2023کو سان فرانسسکو میں قونصل خانے پر حملہ کیا،نعرے لگائے۔’سکھ فارجسٹس‘‘کے زیراہتمام دنیابھرمیں مقیم سکھ’’ خالصتان ‘‘کے قیام کے لیے ریفرنڈم کا انعقاد کر کے خالصتان کے قیام کے لئے ریفرنڈم کی ایک بڑی ،وسیع اورزوردار مہم شروع کی جا چکی ہے۔ خالصتان کے لئے ریفرنڈم میں ایک لاکھ سے زائدسکھوں نے خالصتان کے حق میں اپنا ووٹ ڈالا،اس ریفرنڈم کاآغازکینیڈاکے دارالحکومت ٹورنٹو میں’’ بن کررہے گاخالصتان ٹوٹ کررہے گا ہندوستان ‘‘کے نعرے سے ہوا۔سکھ خواتین اور معمر سکھوں کی بڑی تعداد بھی خالصتان کے حق میں ووٹ ڈالنے کیلئے پہنچی ۔اس دوران سکھوںکا کہنا تھا کہ بھارتی پنجاب جلد ایک آزاد ملک کے طور پر دنیا کے نقشے پر ابھرے گا، بھارت طاقت کے ذریعے سکھوں کو آزادی کے حق سے محروم نہیں کرسکتا۔’’سکھ فارجسٹس‘‘کے زیراہتمام دنیا بھر میں مقیم سکھ’’ خالصتان ‘‘کے قیام کے لیے ریفرنڈم کاانعقادکرکے خالصتان کے حق میں ووٹ ڈال رہے ہیں۔ٹورنٹو سے شروع ہونے والے ریفرینڈم کے اسی سلسلے کوبڑھاتے ہوئے، برطانیہ اور سوئٹزرلینڈ سمیت سات یورپی ممالک میں خالصتان ریفرنڈم کی ووٹنگ ہو چکی ہے۔ 31 اکتوبر2021کو’’سکھ فارجسٹس‘‘ کے زیراہتمام دنیابھرمیں مقیم سکھوں نے’’ ملک خالصتان ‘‘ کے قیام کے لیے برطانیہ میں ریفرنڈم میں حصہ لیا۔ لندن کے کوئین الزبتھ ہال ٹو میںہوئے اس ریفرنڈم میں تقریبا 30 ہزار سکھوںنے شرکت کی۔اس موقع پرسکھوں کے الگ وطن خالصتان کا نیا نقشہ بھی جاری کردیا گیا ۔ اس کے بعد08 مئی2022اتوارکو اٹلی میں ریفرنڈم کا انعقاد کیا گیا ۔اٹلی کے شہر بریشیا میں خالصتان ریفرنڈم میں تقریباً40 ہزار ووٹ کاسٹ کئے گئے۔ اٹلی کے مختلف شہروں میں تقریباً 2لاکھ سکھ مقیم ہیں۔سکھوں کی بڑی تعداد ووٹنگ سینٹر کے باہر موجود تھی، ووٹنگ میں حصہ لینے والوں کا مطالبہ تھا کہ بھارت پنجاب پر اپناجبری قبضہ ختم کرے،اسے آزادکرے تاکہ خالصتان کاقیام عمل میں لایاجاسکے کو آزاد کرے۔اٹلی میںخالصتان کے حق میں ووٹ کاسٹ کرنے سے ایک روز قبل ہزاروں سکھوں نے اٹلی میںمارچ کیا جس کا مقصد بیساکھی کے موقع پر خالصتان کی اہمیت کو اجاگرکرنا تھا۔خالصتان مارچ میں عورتوں ، بچوں اور مردوں کی بڑی تعداد شریک ہوئی، سکھوں نے بھارت سے آزادی کے لیے نعرے لگائے اور اقوام عالم بھارت میں سکھوں پر ہونے والے مظالم کا نوٹس لے۔ریفرنڈم کی نگرانی غیر جانبد ارادارے کر رہے تھے ۔سوشل میڈیاپروائرل ہوئی مختلف ویڈیوزمیں واضح طوربھارت میں سکھوں کے الگ ملک خالصتان کے قیام کے لیے برطانیہ ، سوئٹرز لینڈ،اٹلی اورکینیڈا میں ریفرنڈم کے دوران ووٹنگ کے لیے دنیابھرسے آئے ہوئے سکھوں کی طویل قطاریں لگ گئیں، جبکہ برطانیہ کے کوئین الزبتھ ہال ٹو کے باہر سکھ کمیونٹی نے خوب نعرے بازی کی۔دن بھرکوچز کے ذریعے ہزاروں سکھ مرد وخواتین ووٹ ڈالنے کیلئے آتے رہے اور ووٹنگ کا عمل پرامن ماحول میں مکمل ہوا۔سکھ ووٹرز کا کہنا تھا کہ ہندوستان سے آزادی کی بنیادرکھی جارہی ہے ، وہ کہہ رہے ہیںانہیں اپنا گھر خالصتان چاہیے اور وہ خالصتان لے کر رہیں گے۔المختصر! خالصتان کے لئے یورپ اورکینیڈا میں ریفرنڈم کاصاف مطلب تھا کہ سکھ دنیا کوبتاناچاہتے ہیں کہ وہ بھارت سے حصول آزادی کی جدوجہد سے قطعادستبردار ہوئے اورنہ کبھی ہوسکتے ہیںاوریہ کہ وہ اپنے کاز کی کامیبابی کے لئے یکسوہیں۔اس عالمی سطح پر ہوئے ریفرنڈم کی توسط سے سکھ بھارت کو بتاناچاہتے ہیں کہ چاہے کتنابھی وقت بیت جائے لیکن وہ بھارت سے آزادی لے کررہیں گے اوروہ خالصتان بناکر رہیں گے ۔