اسرائیل کے بارے میں مسلمانوں کا کا یہ کہنا کہ تم قاتل ہو، خونی ہو، دہشت گرد ہو، بالکل بجا ہے اس لئے کہ اسرائیل خون مسلم کے پیاسے اورمسلمانوں کی نسل کشی کے مرتکب ہو،تم تو قابض ہو،،جارح ہو تمہیں تو قابض ہونے کی وجہ سے حق دفاع بھی حاصل نہیں،پھر بھی تم نے 7 اکتوبر سے لیکر آج 45 ویں دن بھی فلسطین کے مسلمانوں پر قیامت صغری ڈھا دی ہے ۔ بروز قیامت تم سے نہتے مظلوم فلسطینی مسلمانوں کے حقوق العباد پامال کرنے کے بارے میں بھی پوچھا جائے گا تم نے غزہ کی پٹی کو کربلا بنا کر رکھ دیا ہے اور تم نے غزہ میں ہزراروں خواتین اور بچوں سمیت 12 ہزار سے زائد مسلمانوںکو شہید کر دیا ہے ۔ تم نے 7 لاکھ سے زائد فلسطینی مسلمانوں کو اپنے گھروں سے بے دخل کر کے کیمپوں میں بھیج دیا ہے۔ اور اب تم نہتے کمزور فلسطینی مسلمانوں کے کیمپوں پر بھی بمباری کر رہے ہو۔لیکن نہتے کمزور غزہ کے مسلمانوں کے پاس جذبہ ایمانی کے علاوہ کچھ بھی نہیں وہ اللہ اور اللہ کے رسول کے دین کے دفاع کے لئے لڑ رہے ہیں ان کی موت بھی شہادت کی موت ہے ان کا خون رائیگاں نہیں جائے گا۔ ظلم و بربریت کے شکار مسلمان پر امید ہیں کہ فتح ان کی ہو گی۔اے اسرائیل تم نے غزہ کی عمارتیں،ہسپتال مساجد، مدارس تباہ کر دیے ہیں۔ 20 نومبر کو بھی صیہونی فوج نے پناہ گزینوں کے دو کیمپوں پر بمباری کر کے 31 سے زائد فلسطینی مسلمانوں کو شہید کیا ، تم درندے ہو۔ تمہارا فعل مجرمانہ ہے، اس پر گرفت ضرور ہو گی ۔یہ مظالم دنیا کی تہذیب کو بھی شرمندہ کر رہے ہیں۔ انسانیت کا درس دینے والوں بھی شرم آرہی ہے تمہارے ہمنواؤں میں بھی اب جواب یا جواز دینے کی سکت نہیں کیونکہ غزہ میں مظالم بے نقاب ہو چکے ہیں تم نے تو معصوم بچوں کو بھی نہیں بخشا ہے۔ تم فرعون ہو اور یہ سب نومولود تمہارے لیے موسیٰ ثابت ہوں گے۔ صحت کے لیے کام کرنے والی تنظیم ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن نے بھی کہا ہے کہ تم نے شفا ہسپتال کو موت کے زون میں تبدیل کر دیا ہے تمہاری کھلی جارحیت و دہشت گردی کے خلاف پوری دنیا میں لاکھوں افراد مظاہرے کر رہے ہیں اور تمہیں دہشت گرد کہہ رہے ہیں اور ان کا مطالبہ یہی ہے کہ تم فلسطینی بچوں عورتوں اور مریضوں کے ساتھ ساتھ عام شہریوں کے قاتل ہو تم نے ان کے خلاف خونی جنگ کی ہے۔ تم کیوں دنیا کا امن تباہ کرنے کے در پے ہو تمہیں دنیابھرسے اٹھنے والی آوازیں کیوں سنائی نہیں دے رہیں۔ پوری دنیا کے انسانیت کے علمبرداروں کو تو جیسے سانپ سونگھ گیا ہے۔ تم شیر ہر گز نہیں ہو سکتے ،تم تو بزدل ہو تم نے مریضوں کو بچوں کو اور خواتین پر مساجد پر ہسپتالوں پر حملے کر کے اپنی بزدلانہ کارروائیوں سے دنیا کو بتا دیا ہے کہ تم کسی کی ایما پر یہ سب کر رہے ہو۔ دنیا کے کھڑپنچ کے تم چہتے ہو ،تم اس کے ناک کا بال ہو، اس کا اور تمہارا ایجنڈا مسلمانوں کا قتل عام ہے لیکن یاد رکھو ظلم جب حد سے بڑھتا ہے تو مٹ جاتا ہے۔ فلسطین کے صدر محمود عباس نے بھی امریکہ کے صدر سے فوری جنگ بندی کا مطالبہ کیا ہے کہ انسانی المیہ کو روکا جائے یہ مطالبہ بھی زور پکڑ رہا ہے کہ اسرائیل کے خلاف جنگی جرائم کا ارتکاب کرنے کی پاداش میں کارروائی کی جائے۔دنیا بھر میں فلسطینی مسلمانوں کے حق میں آواز بلند ہونا اس بات کی دلیل ہے کہ صیہونی فوج کے حملے اور فائرنگ بمباری دہشت گردی ہے اور اسرائیل ایک دہشت گرد ریاست ہے یوں تو اسرائیل کا فلسطین کے ساتھ تنازعہ 100 سال پرانا ہے اسرائیل کے لوگوں نے پناہ گزینوں کے روپ میں فلسطین کی سرزمین پر رہنے کی اپیل کی تھی جب ہٹلر کے مظالم سے بچانے کیلئے دنیا بھر کے ممالک اسرائیل کے لوگوں کو پناہ نہیں دے رہے تھے تب اسرائیل کے لوگوں نے اپیل کی کہ ہمارے گھر تباہ کر دیئے گئے ہمارے لوگوں کو مار دیا گیا ہے آپ ہماری امید کو نہ توڑنا،فلسطین کے مسلمانوں نے دریا دلی کا مظاہرہ کیا اور اپنے ہی گھر میں انہیں پناہ دی لیکن کیا پتہ تھا کہ اسرائیل کے لوگ ہی شر بنیں گے جن کو پناہ دی گئی تھی۔ وہ فلسطین کے مسلمانوں کو اپنے ہی گھروں سے نہ صرف نکال دیں گے بلکہ ان کی نسل کشی کریں گے؎اور قیامت صغری غزہ میں برپا کریں گے ۔مسلمانوں کے خلاف شاید یہ بھی بہت بڑی سازش تھی کہ قبلہ اول بیت المقدس کے ساتھ ساتھ دیگر علاقوں پر بھی صیہونی قابض ہو جاہیں گے چین میں جنگ کے خاتمے کیلئے عرب اور اسلامی ممالک کے وزرا اور او آئی سی کے سیکرٹری جنرل بھی پہنچ چکے ہیں چین کے بعد یہ وزراء دوسرے ممالک کے بھی دورے کریں گے اور تمہارے مظالم کو بند کروانے کے لئے ممالک کو کردار ادا کرنے پر آمادہ کریں گے۔ سنا ہے کہ امریکہ کے صدر بھی چین کا دورہ کریں گے۔ جہاں دنیا بھر سے فلسطین کے عوام کے ساتھ اظہار یکجہتی و ہمدردی کیا جا رہا ہے وہاں جرمنی کے چانسلر نے بھی کہا ہے کہ غزہ کے مغربی کنارے اسرائیلی جارحیت قابل مذمت ہے۔ پاکستان کے اقوام متحدہ میں مستقل مندوب نے بھی اقوام متحدہ سے اسرائیلی حملوں کو فوری روکنے اور فلسطینی عوام کے تحفظ کیلئے میکنزم مرتب کرنے کا مطالبہ کیا ہے اور اس کے پرامن حل کو فروغ دینے کی کوششیں تیز کرنے کا بھی مطالبہ کیا ہے،کل پوری دنیا میں بچوں کا عالمی دن منایا گیا ہے لیکن عالمی برادری غزہ کے معصوم شہدا کو معصوم بچوں کو کیا جواب دے گی۔ یہ بچے سوال کریں گے کہ ایک طرف تم بچوں کا عالمی دن منا رہے تھے جبکہ دوسری طرف ہم غزہ کے بچوں کو موت کے منہ میں دھکیلا جا رہا تھا اور تم خاموش تھے۔ دنیا کیاس دوہرے میعار پر بھی سب پکڑ ہو گی، اے اسرائیل، ہمارے بڑوں کے ہماری مائوں،بہنوں کے اور بزرگوں کے قاتل تم ہی قرار دیے جائو گے،مسلمان کہتے ہیں کہ دنیا کے منصفو بڑھتے ہوئے ظلم کا شور سنو،اور اسرائیل کو مزید ظلم سے روکو۔